Please wait..

(۳۶)

 
شب من سحر نمودی کہ بہ طلعت آفتابی
تو بطلعت آفتابی سزد این کہ بے حجابی

مطلب: اے میرے محبوب! تو نے اپنے رخ روشن سے میری رات کو صبح میں بدل دیا ہے ۔ چونکہ تو آفتابی چہرہ رکھتا ہے اور آفتاب کا کام دنیا کو روشنی عطا کرنا ہے ۔ اس لیے تو بھی میرے سامنے بے حجاب ہو کر آ ۔

 
تو بدرد من رسیدی، بضمیرم آرمیدی
ز نگاہ من رمیدی بچنیں گران رکابی

مطلب: تیرا یہ کرم ہے کہ تو نے میرے درد کو پہچان لیا اور اب اس دل میں تو آرام کرنے لگا ہے ۔ تو اس قدر دل میں بسنے کے باوجود میری نگاہوں سے دور ہے ۔

 
تو عیارکم عیاران ، تو قرار بیقراران
تو دواے دل فگاران ، مگر این کہ دیریابی

مطلب: تو میرے جیسے بے قیمت لوگوں کی قیمت اور بے قرار دلوں کا قرار ہے ۔ تو غم زدہ دلوں کا کارگر دوا ہے ۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ تو آسانی سے ہاتھ نہیں آتا ۔

 
غم و عشق و لذت او اثر دو گونہ دارد
گہ سوز و دردمندی گہ مستی و خرابی

 
ز حکایت دل من تو بگو کہ خوب دانی
دل من کجا کہ او را بکنار من نبابی

 
بجلال تو کہ در دل دگر آرزو ندارم
بجز این دعا کہ بخشی بکبوتران عقابی

(۴۰)

 
نور تو وانمود سپید و سیاہ را
دریا و کوہ و دشت و درد مہر و ماہ را

مطلب: اے انسان تیرے نور کے جلووَں سے ہر شے وجود میں آئی ہے ۔ تیرے نور کے ان جلووَں کے باعث کائنات کے اسرار و رموز کا پتہ چلا ہے ۔ دریا ہو، جنگل ہو ، آبادی ہو، سورج ہو یا چاند ہو سب کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے اور فطرت کے تمام پوشیدہ اسرار پر سے پردہ ہٹا دیا ہے ۔

 
تو در ہواے آن کہ نگہ آشناے اوست
من در تلاش آن کہ نتابد نگاہ را

مطلب: (اے دنیا کے متلاشی) تو اس چیز کا طالب ہے جسے تیری نگاہ دیکھ سکتی ہے ۔ یعنی تو مادی اشیا کا خواستگار ہے ۔ لیکن میں تو اس ہستی (خدا) کی تلاش میں ہوں جو نگاہوں کے دائرے میں نہیں سما سکتا ۔