Please wait..

سیاسیات حاضرہ

 
می کند بند غلامان سخت تر
حریت می خواند او را بے بصر

مطلب: یہ غلاموں کی غلامی کے بندھن کو کچھ زیادہ ہی مضبوط کر دیتی ہے ۔ لیکن کم نظر شخص اسے حریت کا نام دیتا ہے ۔

 
گرمی ہنگامہ جمہور دید
پردہ بر روے ملوکیت کشید

مطلب: اس نے عوام کے ہنگامے کی گرمی دیکھی تو ملوکیت کے چہرے پر پردہ ڈال دیا ۔

 
سلطنت را جامع اقوام گفت
کار خود را پختہ کرد و خام گفت

مطلب: سلطنت کو اس نے جامع اقوام کا نام دیا، بات اس نے خام کی لیکن اپنے مطلب کا پکا رہا ۔

 
در فضایش بال و پر نتوان کشود
باکلیدش ہیچ در نتوان کشود

مطلب: اس کی فضا میں بال و پر کھولے نہیں جا سکتے، اس کی چابی سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جا سکتا ۔

 
گفت با مرغ قفس اے دردمند
آشیان در خانہ صیاد بند

مطلب: یہ مرغ قفس سے کہتا ہے کہ اے دردمند تو اپنا گھونسلہ صیاد کے گھر میں بنا ۔

 
ہر کہ سازد آشیان در دشت و مرغ
او نباشد ایمن از شاہین و چرغ

مطلب: جو کوئی اپنا گھونسلہ دشت اور سبزہ زار میں بناتا ہے وہ شاہین اور شکرے سے محفوظ نہیں رہتا ۔

 
از فسونش مرغ زیرک دانہ مست
نالہ ہا اندر گلوے خود شکست

مطلب: اس کے سحر سے سمجھدار پرندہ بھی دانے پر فریفتہ ہے، اس نے نالہ فریاد کو اپنے گلے ہی میں دفن کر لیا ۔

 
حریت خواہی بہ پیچاکش میفت
تشنہ میر و بر نم تاکش میفت

مطلب: اگر تو آزادی چاہتا ہے تو اس کی پیچاک سے دور رہ ، پیاسا مر جا لیکن اس کے انگور کے رس کا طالب نہ ہو ۔

 
الحذر از گرمی گفتار او
الحذر از حرف پہلو دار او

مطلب: اس کی گرم گفتاری سے خدا کی پناہ، اس کی پہلو دار باتوں سے اللہ تعالیٰ بچائے ۔

 
چشم ہا از سرمہ اش بے نور تر
بندہ مجبور ازو مجبور تر

مطلب: اس کا سرمہ آنکھوں کو اور زیادہ بے نور کر دیتا ہے، مجبور انسان اس کی وجہ سے زیادہ مجبور ہو جاتا ہے ۔

 
از شراب ساتگینش الحذر
از قمار بدنشینش الحذر

مطلب: اس کے پیالے کی شراب سے دور رہ، اس کی بدنیتی پر مبنی جوے سے بچ ۔

 
از خودی غافل نہ گردد مرد حر
حفظ خود کن حب افیونش مخور

مطلب: مرد آزاد اپنی خودی سے غافل نہیں رہتا، تو اپنی حفاظت کر، اس کی افیون کی گولی مت کھا ۔

 
پیش فرعونان بگو حرف کلیم
تا کند ضرب تو دریا را دو نیم

مطلب: وقت کے فرعونوں کے سامنے حضرت موسیٰ کے انداز میں بات کر تا کہ تیری ضرب دریا کو دو ٹکڑے کر دے ۔

 
داغم از رسوائی ایں کاروان
در میر او ندیدم نور جان

مطلب: اس قافلے کی رسوائی سے میرا دل داغ داغ ہے، اس کے امیر کے قلب میں مجھے کوئی نور نہیں دیکھائی دیتا ۔

 
تن پرست و جاہ مست و کم نگہ
اندرونش بے نصیب از لا الہ

مطلب: وہ جسم کا غلام، ظاہری نمود میں مست اور کوتاہ نظر ہے ۔ اس کا سینہ لا الہ کے نور سے خالی ہے ۔

 
در حرم زاد و کلیسا را مرید
پردہ ناموس ما را بر درید

مطلب: یہ شخص حرم میں پیدا ہوا تھا، لیکن وہ کلیسا کا مرید ہو گیا ۔ اس نے ہماری غیرت ملی کا پردہ چاک چاک کر دیا ۔

 
دامن او را گرفتن ابلہی است
سینہ او از دل روشن تہی است

مطلب: ایسے شخص کا دامن پکڑنا حماقت ہے کیونکہ اس کا سینہ تو قلب منور سے خالی ہے ۔

 
اندریں رہ تکیہ بر خود کن کہ مرد
صید آہو با سگ کورے نکرد

مطلب: اس سلسلے میں تو اپنے آپ پر اعتماد کر کیونکہ کوئی شخص اندھے کتے کے ساتھ ہرن کا شکار نہیں کر سکتا ۔

 
آہ از قومے کہ چشم از خویش بست
دل بہ غیر اللہ داد، از خود گسست

مطلب: افسوس ہے اس قوم پر جس نے اپنے آپ پر آنکھیں بند کر لیں ، اور غیر اللہ کو دل دے دیا اور اپنی ذات کھو بیٹھی ۔

 
تا خودی در سینہ ملت بمرد
کوہ کاہی کرد و باد او را ببرد

مطلب: جب قوم کے سینے میں خودی مر گئی تو اس کے کوہ نے کاہ کا انداز اختیار کر لیا اور اسے ہوا اڑا کر لے گئی ۔

 
گرچہ دارد لا الہ اندر نہاد
از بطون او مسلمانے نزاد

مطلب: اگرچہ اس ملت کی فطرت میں لا الہ ہے یعنی وہ کلمہ گو ہے مگر کی ماؤں کے پیٹ سے کوئی مسلمان پیدا نہیں ہوا ۔

 
آنکہ بخشد بے یقینان را یقین
آنکہ لرزد از سجود او زمین

مطلب: ایسا مسلمان پیدا نہ ہوا جو بے یقینوں کو یقین بخشے، اور جس کے سجدے سے زمین لرز اٹھے ۔

 
آنکہ زیر تیغ گوید لا الہ
آنکہ از خونش بروید لا الہ

مطلب: ایسا مسلمان جو تلوار کے نیچے بھی لا الہ کہے، جس کے خون سے لا الہ کی فصل اگے ۔

 
آن سرور آن سوز مشتاقی نماند
در حرم صاحبدلے باقی نماند

مطلب: نہ وہ سرور باقی رہا اور نہ وہ شوق کا سوز، حرم میں کوئی صاحب دل باقی نہ رہا ۔

 
اے مسلمان اندریں دیر کہن
تا کجا باشی بہ بند اہرمن

مطلب: اے مسلمان تو اس پرانے بت خانے میں کب تک اہرمن کی قید میں رہے گا ۔

 
جہد با توفیق و لذت در طلب
کس نیاید بے نیاز نیم شب

مطلب: با توفیق جہد اور لذت طلب دونوں گریہَ نیم شبی کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتیں ۔

 
زیستن تاکے بہ بحر اندر چو خس
سخت شو چون کوہ از ضبط نفس

مطلب: تو سمندر میں کب تک تنکے کی مانند زندگی بسر کرے گا ۔ ضبط نفس سے تو پہاڑ کی طرح سخت ہو جا ۔

 
گرچہ دانا حال دل باکس نگفت
از تو درد خویش نتوانم نہفت

مطلب: اگرچہ سمجھدار آدمی کبھی کسی کو اپنا حال دل نہیں بتاتا، مگر میں تجھ سے اپنا درد نہیں چھپا سکتا ۔

 
تا غلامم در غلامی زادہ ام
ز آستان کعبہ دور افتادہ ام

مطلب: چونکہ میں غلام ہوں ، غلامی میں پیدا ہوا ہوں ، اسلیے کعبہ کی چوکھٹ سے دور جا پڑا ۔

 
چون بنام مصطفی خوانم درود
از خجالت آب میگردد وجود

مطلب: جب میں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ذات والا صفات پر درود بھیجتا ہوں تو میرا وجود شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے ۔

 
عشق می گوید کہ اے محکوم غیر
سینہ تو از بتان مانند دیر

مطلب: عشق کہتا ہے کہ او غیر کے محکوم، تیرا سینہ تو بتوں کی وجہ سے بت خانہ بنا ہوا ہے ۔

 
تا نداری از محمد رنگ و بو
از درود خود میالا نام او

مطلب: جب تک تو حضرت محمد ﷺ کے اخلاق عالیہ کا رنگ و بو اختیار نہیں کرتا اس وقت تک اپنے درود سے حضور کے نام نامی کو آلود نہ کر ۔

 
از قیام بے حضور من مپرس
از سجود بے سرور من مپرس

مطلب: میری نماز کے قیام بے حضور کا مت پوچھ، سرور سے عاری میرے سجدے کا نہ پوچھ ۔

 
جلوہ حق گرچہ باشد یک نفس
قسمت مردان آزاد است و بس

مطلب: اللہ تعالیٰ کا جلوہ اگرچہ ایک لحظہ کا ہوتا ہے تاہم ہے وہ آزاد مردوں ہی کے مقدر میں اور بس ۔

 
مردے آزادے چو آید در سجود
در طوافش گرم رو چرخ کبود

مطلب: جب کوئی آزاد مرد سجدے میں گرتا ہے تو یہ نیلا آسمان اس کے طواف میں گرم ہو جاتا ہے ۔

 
ما غلامان از جلالش بے خبر
از جمال لازوالش بے خبر

مطلب: ہم غلام اس کے جلال سے ناواقف اور اس کے لازوال جمال سے بے خبر ہیں ۔

 
از غلامے لذت ایمان مجو
گرچہ باشد حافظ قرآن مجو

مطلب: کسی غلام میں ایمان کی لذت تلاش نہ کر، اگرچہ و ہ حافظ قرآن ہی کیوں نہ ہو، پھر بھی تلاش نہ کر ۔

 
مومن است و پیشہ او آزری است
دین و عرفانش سراپا کافری است

مطلب: بظاہر تو وہ صاحب ایمان ہے لیکن اس کا پیشہ بت گری ہے، اس کا دین اور عرفان سب محض کافری ہے ۔

 
در بدن داری اگر سوز حیات
ہست معراج مسلمان در صلوات

مطلب: اگر تو اپنے اندر سوز حیات رکھتا ہے تو جان لے کہ نماز میں مسلمان کی معراج ہے ۔

 
ور نداری خون گرم اندر بدن
سجدہ تو نیست جز رسم کہن

مطلب: اور اگر تو اپنے جسم میں خون گرم نہیں رکھتا تو پھر تیرا سجدہ محض ایک پرانی رسم کے سوا اور کچھ نہیں ۔

 
عید آزادان شکوہ ملک و دین
عید محکومان ہجوم مومنین

مطلب: آزاد قوموں کی عید ملک اور دین کی شان و عظمت ہے، جبکہ غلاموں کی عید صرف مسلمانوں کا ہجوم ہے ۔