نامہ عالمگیر(بکیی از فرزندانش کہ دعاے مرگ پدر میکرد)
عالمگیر کا خط( اپنے ایک بیٹے کی طرف جو باپ کے مرنے کی دعا کیا کرتا تھا)
ندانی کہ یزدان دیرینہ بود بسے دید و سنجید و بست و کشود
مطلب: کیا تو نہیں جانتا کہ خدائے قدیم نے بہتوں کو دیکھا اور آزمایا اور باندھا اور کھولا ۔
ز ما سینہ چاکان این تیرہ خاک شنید است صد نالہ درد ناک
مطلب: اس اندھیاری مٹی (دنیا) کے ہم سینہ چاکوں (مصیبت زدگان) سے اس نے سینکڑوں دردناک نالے سن رکھے ہیں ۔
بسی ہمچو شبیر در خون نشست نہ یک نالہ از سینہ ی او گسست
مطلب: کئی شبیر کی طرح خون میں نہا گئے مگر اس کے سینے میں ایک آہ نہ نکلی ۔
نہ از گریہ ی پیر کنعان تپید نہ از درد ایوب آہی کشید
مطلب: نہ وہ یعقوب کے رونے سے بے قرار ہوا اورر نہ ایوب کے درد سے آہ کھینچی (بھری) ۔
مپندار آن کہنہ نخچیر گیر بدام دعا ی تو گردد اسیر
مطلب: یہ مت سمجھو کہ وہ پرانا شکاری تیری دعا کے جال میں آ پھنسے گا ۔