Please wait..

جواب ۔ دوسرا بند

 
حیات از وے بر اندازد کمندے
شود صیاد ہر پست و بلندے

مطلب: زندگی اس (نورِ خودی) سے کمند پھینکتی ہے اور (اس طرح وہ) ہر پست و بلند شے کی شکاری بن جاتی ہے ۔ (زندگی کائنات کو خودی کی بدولت مسخر کرتی ہے) ۔

 
ازو خود را بہ بند خود درآرد
گلوے ما سوا را ہم فشارد

مطلب: زندگی اس خودی کے باعث اپنی ہی قید میں آ جاتی ہے اور اپنے سوا یا خدا کے سوا ہر چیز کا گلہ دبا دیتی ہے (ہر چیز پر غالب آ جاتی ہے) ۔

 
دو عالم می شود روزے شکارش
فتد اندر کمند تابدارش

مطلب: اور ایک دن ایسا آتا ہے کہ جب دونوں جہان اس کے شکار ہو جاتے ہیں اور اس کی چمکدار کمند کے پھندے میں آ جاتے ہیں (یہاں دونوں جہانوں سے مراد نفس اور آفاق کے جہان ہیں ) ۔

 
اگر ایں ہر دو عالم را بگیری
ہمہ آفاق میرد، تو نمیری

مطلب: اگر تو ان دونوں جہانوں کو زیر کر لے گا تو ساری کائنات مر جائے گی ۔ تو نہیں مرے گا ۔

 
منہ پا در بیابان طلب سست
نخستیں گیر آن عالم کہ در تست

مطلب: ان دونوں جہانوں کو زیر کرنے کی خواہش کے بیان میں سستی سے قدم نہ رکھ ۔ پہلے اس جہان پر قبضہ کر جو تیرے اپنے اندر ہے (اپنی پہچان کر) ۔

 
اگر زیری ز خود گیری زبر شو
خدا خواہی بخود نزدیک تر شو

مطلب: اگر تو کمزور اور بے زور ہے تو خود پر قابو پا کر (اپنی معرفت حاصل کر کے) طاقتور بن جا ۔ اور اگر تو خدا کا قرب چاہتا ہے تو پہلے اپنی پہچان کر (خودی کی معرفت خدا کی معرفت ہے) ۔

 
بہ تسخیر خود افتادی اگر طاق
ترا آسان شود تسخیر آفاق

مطلب:اگر تو اپنی ذات کی تسخیر کرنے میں کامل ہو جائے تو تیرے لیے آفاق کی فتح بھی آسان ہو جائے گی
دوسرے بند کا خلاصہ
سالک کے ضروری ہے نفس اور آفاق دونوں پر فکر کرے پہلے نفس پر پھر آفاق پر ۔ یہ اس کے لیے شرط راہ ہے ۔