دعا
ای کہ از خمخانہ ی فطرت بجامم ریختی ز آتش صہبای من بگداز مینای مرا
مطلب: اے کہ (وہ ذات) تو نے فطرت کے میخانے سے میرا پیالہ بھرا ۔ میری شراب کی آگ سے میرا شیشہ پگھلا دے ۔ مراد ہے میرے اندر وہ گداز پیدا کر دے کہ تیرے سوا ہر شے کو بھول جاؤں ۔
عشق را سرمایہ ساز از گرمی فریاد من شعلہ ی بیباک گردان خاک سینای مرا
مطلب: میری فریاد کی گرمی کو عشق کا سرمایہ بنا ۔ میری سیناے وجود کی مٹی کو بھڑکتا شعلہ بنا دے تا کہ میں اس سے اپنے نفس اور غیر اللہ کے خس و خاشاک کو جلا دوں ۔
چون بمیرم از غبار من چراغ لالہ ساز تازہ کن داغ مرا، سوزان بصحرای مرا
مطلب: جب مروں تو میری خاک سے گل لالہ کا چراغ بنا ۔ میرا داغ پھر سے تازہ کر، میرے صحرا میں ہوا ۔ مراد یہ ہے میرے عشق کی تاثیر کو میری زندگی کے بعد قائم رکھنا تا کہ لوگ اس سے استفادہ کرتے رہیں ۔