میخانہ فرنگ
یاد ایامے کہ بودم در خمستانِ فرنگ جام او روشن تر از آئینہ اسکندر است
مطلب: مجھے وہ دن یاد ہیں کہ مغرب کے میخانے میں تھا وہاں کا جام سکندر کے آئینے سے بڑھ کر روشن ہے (زیادہ چمکدار ہیں ) ۔
چشم مست مے فروشش بادہ را پروردگار بادہ خوا راں را نگاہ ساقی اش پیغمبر است
مطلب: اس کے مے فروش کی مست آنکھ شراب کی پروردگار ہے ۔ بادہ خواروں کے لیے اس کے ساقی کی نگاہ پیغمبر ہے (مے فروش ان کا رب ہے اور ساقی ان کا پیغمبر) ۔
جلوہ او بے کلیم و شعلہ او بے خلیل عقل ناپروا متاع عشق را غارتگر است
مطلب: اس کا جلوہ بے کلیم اور اس کی آگ بے خلیل ہے ۔ بے پروا عقل عشق کی پونجی کو غارت کرنے والی ہے ۔
در ہوایش گرمی یک آہ بیتابانہ نیست رند ایں میخانہ را یک لغزش مستانہ نیست
مطلب: اس کی فضا میں چھاتی توڑ کر نکلنے والی آہ کی گرمی نہیں ۔ اس میخانے کے رند کو ایک بھی لغزش مستانہ نصیب نہیں ۔
موسیولینن و قیصر ولیم موسیولینن(لینن، صدر جمہوریہ اشتراکیہ روسیہ)
بے گزشت کہ آدم دریں سراے کہن مثال دانہ تہ سنگ آسیاہ بودست
مطلب: مدتیں گزر گئیں کہ آدمی اس پرانی سرائے (دنیا) میں گندم کی طرح چکی کے پاٹ تلے رہا ہے ۔
فریب زاری و افسون قیصری خوردہ است اسیر حلقہ ی دام کلیسیا بودست
مطلب: زاری کا فریب اور قیصری کا دھوکا کھاتا رہا ہے وہ کلیسا کے جال میں پھنسا رہا ہے ۔
غلام گر سنہ دیدی کہ بردرید آخر قمیص خواجہ کہ رنگین ز خون ما بودست
مطلب: تو نے دیکھا کہ بھوکے غلام نے آخر آقا کی قمیض تارتار کر دی جو ہمارے لہو سے رنگین رہی ہے ۔
شرار آتش جمہور کہنہ سامان سوخت رداے پیر کلیسا، قباے سلطان سوخت
مطلب: عوام کی آگ کی چنگاریوں نے فرسودہ نظام جلا دیا ۔ کلیسیا کے پیر کی چادر ، بادشاہ کی قبا جلا ڈالی ۔
قیصر و ولیم
گناہ عشوہ و ناز بتان چیست طواف اندر سرشت برہمن ہست
مطلب: بتوں کے عشوہ و ناز کا کیا گناہ ہے (کوئی گناہ نہیں ) ۔ طواف تو برہمن کی گھٹی میں پڑا ہے ۔
دمادم نو خداوندان تراشد کہ بیزار از خدایان کہن ہست
مطلب: وہ ہر دم نئے نئے خدا تراشتا ہے کیونکہ پرانے خداؤں سے بیزار ہے ۔
ز جور رہزنان کم گو کہ رہرو متاع خویش را خود راہزن ہست
مطلب: رہزنوں کے ظلم کی بات مت کہہ کہ مسافر خود اپنے سامان کا آپ رہزن ہے ۔
اگر تاج کئی جمہور پوشد ہمان ہنگامہ ہا در انجمن ہست
مطلب: اگر شہنشاہ کا تاج عوام پہن لیں تو بھی اس انجمن میں وہی ہاہاکار ہے (وہی ہنگامے رہیں گے ۔ عوامی لیڈر بھی وہی کام کریں گے جو بادشاہ کرتے تھے ۔ )
ہوس اندر دل آدم نہ میرد ہمان آتش میان مرزغن ہست
مطلب: آدمی کے دل میں ہوس (اقتدار و دولت) نہیں مرتی اس آتش دان کے بیچ وہی آگ ہے جو تھی ۔ یہ آگ ہمیشہ جلتی رہے گی ۔
عروس اقتدار سحر فن را ہمان پیچاک زلف پرشکن ہست
مطلب: اقتدار کی جادوگر دلہن کی زلف پر شکن کا وہی کنڈل ہے ۔
نماند ناز شیریں بے خریدار اگر خسرو نباشد کوہکن ہست
مطلب: شیریں کے چونچلے (ناز و ادا) خریدار بنا نہیں رہتے اگر خسرو نہیں تو کوہکن ہے ۔