آشکارا می شود روح ہندوستان
(ہندوستان کی روح ظاہر ہوتی ہے)
آسمان شق گشت و حورے پاک زاد پردہ را از چہرہ ی خود بر کشاد
مطلب: آسمان پھٹ گیا اور ایک پاکیزہ حور نے اپنے چہرے سے پردہ اٹھایا ۔
در جبینش نار و نور لایزال در دو چشم او سرور لایزال
مطلب: اس کی پیشانی میں لافانی نور اور روشنی تھی اس کی آنکھوں میں ہمیشہ قائم رہنے والا سرور تھا ۔
حلہ ئی در بر سبک تر از سحاب تار و پودش از رگ برگ گلاب
مطلب: اس کا لباس بادل سے بھی زیادہ ہلکا تھا ۔ لباس کا تانا بانا گلاب کی پتیوں کے ریشے سے بنا ہوا تھا ۔
با چنین خوبی نصیبش طوق و بند بر لب او نالہ ہاے دردمند
مطلب: اس خوبی کے باوجود اس کی قسمت میں قید و بند (غلامی) تھی ، اس کے ہونٹوں پر درد بھرے نالے تھے ۔
گفت رومی روح ہند است این نگر از فغانش سوزہا اندر جگر
مطلب (اسے دیکھ کر ) رومی نے زندہ رود سے کہا کہ دیکھ یہ ہندوستان کی روح ہے، اس کی آہ و فغاں سن کر جگر میں کئی سوز پیدا ہو رہے ہیں ۔ (جگر پھٹا جا رہا ہے ) ۔