Please wait..

روح ہندوستان نالہ و فریاد می کند
(ہندوستان کی روح نالہ و فریاد کرتی ہے)

 
شمع جان افسرد در فانوس ہند
ہندیان بیگانہ از ناموس  ہند

مطلب: ہندوستان کے فانوس میں جان کی شمع بجھ گئی ہے، اہلِ ہند ہندوستان کی عزت و ناموس سے بیگانہ ہو گئے ہیں ۔

 
مردک نامحرم از اسرار خویش
زخمہ خود کم زند بر تار خویش

مطلب: ایک چھوٹا یا حقیر آدمی جو اپنے اسرار سے آگاہ نہیں ہے وہ اپنے ساز کے تاروں پر مضراب نہیں لگاتا ۔

 
بر  زمان  رفتہ می بندد نظر 
ازتش افسردہ می سوزد جگر

مطلب: یہاں کا آدمی ماضی پر نظر رکھے ہوئے ہے، اس کا جگر بجھی ہوئی آگ سے جلتا رہتا ہے ۔

 
بندہا بر دست و پائے من ازوست
نالہ ہاے نارسائے من ازوست

مطلب: ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے میرے ہاتھوں اور پاؤں میں زنجیریں ہیں اور میرے بے اثر نالے بھی انہیں کی وجہ سے ہیں ۔

 
خویشتن را از خودی پرداختہ
از رسوم کہنہ زندان ساختہ

مطلب: وہ اپنی خودی سے بے خبر ہو گیا ہے، اس نے اپنے گرد پرانی رسموں کا قید خانہ بنا رکھا ہے ۔

 
آدمیت از وجودش دردمند
عصر نو از پاک و ناپاکش نژند

مطلب: اس کے وجود سے آدمیت دکھ درد میں مبتلا ہے، جدید دور اس کے پاک اور ناپاک عقیدوں کی وجہ سے ذلیل و خوار ہے ۔

 
بگزر از فقرے کہ عریانی دہد
اے خنک فقرے کہ سلطانی دہد

مطلب: تو ایسے فقر سے دور رہ جو عریانی دیتا ہے، فقر مبارک وہ ہے جو سلطانی دیتا ہے ۔

 
الحذر از جبر و ہم از خوئے صبر
جابر و مجبور را زہر است جبر

مطلب: تو جبر سے بچ اور صبر کی عادت سے بھی بچ ۔ جابر اور مجبور دونوں کے لیے جبر زہر ہے ۔

 
این بہ صبر پہیمے خوگر شود
آن بہ جبر پہیمے خوگر شود

مطلب: یہ (صابر) مسلسل صبر کا عادی بن جاتا ہے اور وہ یعنی جابر (ظالم) مسلسل جبر کرنے کا عادی بن جاتا ہے ۔

 
ہر دو را ذوق ستم گردد فزون
ورد من یالیت قومی یعلمون

مطلب: دونوں میں (جابر اور مجبور میں ) ظلم کا ذوق بڑھ جاتا ہے (جابر میں ظلم کرنے کا اور مجبور میں ظلم سہنے کا ذوق بڑھ جاتا ہے ) میری زبان پر یالیت قومی یعلمون (اے کاش میری قوم اس نکتے کو جانتی ) کا ورد رہتا ہے ۔

 
کے شب ہندوستاں آید بروز
مرد جعفر، زندہ روح او ہنوز

مطلب: ہندوستان کی رات کیسے دن میں بدل سکتی ہے، اگرچہ جعفر مر گیا لیکن اس کی روح ابھی تک زندہ ہے (یعنی آج بھی غدار موجود ہیں ) ۔

 
تا ز قید یک بدن وا می رہد
آشیان اندر تن دیگر نہد

مطلب: جب یہ غدار روح ایک جسم کی قید سے رہائی پاتی ہے تو پھر کسی دوسرے بدن میں اپنا ٹھکانا بنا لیتی ہے ۔

 
گاہ او را با کلیسا ساز باز
گاہ پیش دیریان اندر نیاز

مطلب: کبھی تو وہ عیسائی یا انگریز حکمرانوں سے سازباز کرتی ہے اور کبھی بت پرستوں سے نیازمندی کا مظاہرہ کرتی ہے ۔

 
دین او آئین او سوداگری است
عنتری اندر لباس حیدری است

مطلب: اس کا دین و آئین سوداگری ہے، یہ گویا حیدری لباس میں عنتری ہے ۔

 
تا جہان رنگ و بو گردد دگر
رسم او آئین او گردد دگر

مطلب: جب رنگ و بو کی دنیا بدل جاتی ہے تو ان غداروں کے رسم و آئین بھی بدل جاتے ہیں ۔

 
پیش ازین چیزے دگر مسجود او
در زمان ما وطن معبود او

مطلب: اس سے پہلے ان کا مسجود کوئی اور تھا جبکہ ہمارے زمانے میں وطن اس کا معبود ہے ۔

 
ظاہر او از غم دین درد مند
باطنش چون دیریان زنار بند

مطلب: ان کا ظاہر دین کے غم سے دردمند ہے جبکہ اس کا باطن بت پرستوں کی طرح زنار پہنے ہوئے ہے ۔

 
جعفر اندر ہر بدن ملت کش است
این مسلمانے کہن ملت کش است

مطلب: جعفر (یعنی غدار) کی روح کسی بھی بدن میں آ جائے وہ شخص ملت کش (ملت کو مارنے والا) ہی ہوتا ہے ۔ ایسا نام نہاد مسلمان پرانا ملت کش ہے ۔

 
خند خندان است و با کس یار نیست
مار اگر خندان شود جز مار نیست

مطلب: وہ غدار ہر وقت مسکراتا رہتا ہے لیکن وہ کسی کا دوست نہیں ہے ، اس لیے کہ سانپ اگر ہنستا مسکراتا ہے تو بھی وہ سانپ ہی رہے گا ۔

 
از نفاقش وحدت قومے دو نیم
ملت او از وجود او لئیم

مطلب: اس کے نفاق سے ملت کی وحدت دو ٹکڑوں میں بٹ جاتی ہے اور اس کا وجود ملت کو ذلیل کر دیتا ہے ۔

 
ملتے را ہر کجا غارت گرے است
اصل او از صادقے یا جعفرے است

مطلب : جہاں کہیں بھی کسی ملت کا کوئی غارت گر ہے، اس کی اصل کسی صادق یا کسی جعفر سے ہے ۔

 
الامان از روح جعفر الامان
الامان از جعفران ایں زمان

مطلب: اللہ تعالیٰ جعفر کی روح سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ آج کے دور کے جعفروں سے خدا کی پناہ ہے ۔