سعید حلیم پاشا
شرق و غرب
غربیان را زیرکی ساز حیات شرقیان را عشق راز کائنات
مطلب: اہل مغرب کے لیے دانش ہی زندگی کا ساز و سامان ہے جبکہ اہل مشرق عشق کو کائنات کا راز سمجھتے ہیں ۔
زیرکی از عشق گردد حق شناس کار عشق از زیرکی محکم اساس
مطلب: دانش عشق سے حق شناس کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔ جبکہ عشق کا معاملہ زیر کی سے مضبوط بنیاد والا بن جاتا ہے ۔
عشق چون با زیرکی ہمبر شود نقشبند عالم دیگر شود
مطلب: عشق جب دانش سے ہم آغوش ہوتا ہے یعنی جب عشق اور دانش دونوں باہم مل جاتے ہیں تو وہ ایک نئی دنیا کا نقش پیدا کرنے والا بن جاتا ہے ۔
خیز و نقش عالم دیگر بنہ عشق را با زیرکی آمیز دہ
مطلب: تو اٹھ اور ایک اور ہی دنیا کا نقش ثبت کر یعنی عشق اور زیرکی کو باہم ملا دے ۔
شعلہ افرنگیان نم خوردہ ایست چشم شان صاحب نظر دل مردہ ایست
مطلب: افرنگیوں کے شعلے میں نمی آ گئی ہے یعنی بجھنے والا ہے ۔ ان کی آنکھیں تو دیکھتی ہیں لیکن ان کے دل مردہ ہیں ۔
زخمہا خوردند از شمشیر خویش بسمل افتادند چون نخچیر خویش
مطلب: انھوں نے اپنی ہی تلوار سے خود کو زخمی کر لیا ہے اور اپنے شکار کی طرح زخمی ہو کر گر پڑے ہیں ۔
سوز و مستی را مجو از تاک شان عصر دیگر نیست در افلاک شان
مطلب: ان کی انگور کی بیل سے سوز و مستی تلاش نہ کر ۔ ان کے آسمانوں میں کوئی اور زمانہ نہیں ہے ۔
زندگی را سوز و ساز از نار تست عالم نو آفریدن کار تست
مطلب: زندگی میں جو سوز و ساز ہے وہ تیری ہی آگ کی وجہ سے ہے ایک نئی دنیا پیدا کرنا تیرا کام ہے ۔
مصطفی کو از تجدد می سرود گفت نقش کہنہ را باید زدود
مطلب: مصطفی کمال کا جو تجدد کا راگ الاپتا رہا کہنا تھا کہ پرانے نقش مٹا دینے چاہیں (اس نے مغربی تہذیب کو رواج دیا) ۔
نو نگردد کعبہ را رخت حیات گر ز افرنگ آیدش لات و منات
مطلب: اگر افرنگ (یورپ) سے اس (کعبہ) کے لات و منات (غلط نظریات کے بت ) آ بھی جائیں تو بھی کعبہ کا سامانِ زندگی نیا نہیں ہو جائے گا ۔ مصطفی اتاترک نے مغربی تہذیب کو فروغ دیا لیکن وہ ایک باطل نقش تھا ۔
ترک را آہنگ نودر چنگ نیست تازہ اش جز کہنہ افرنگ نیست
مطلب: ترک کے ساز میں کوئی نیا راگ نہیں ہے ۔ اس کی ہر نئی چیز یورپ والوں کی پرانی چیز کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ اتاترک نے ترکی جو جدید بنانے کے لیے یورپ کی جو تقلید کی تھی وہ یورپ کی پرانی چیزیں ہیں ۔
سینہ او را دمے دیگر نبود در ضمیرش عالمے دیگر نبود
مطلب: اس (مصطفی کمال) کے سینے میں کوئی نیا سانس نہ تھا اور اس کے ضمیر میں کوئی نیا جہان نہ تھا ۔
لا جرم با عالم موجود ساخت مثل موم از سوز این عالم گداخت
مطلب: بے شک اس (اتاترک) نے موجودہ عالم کے ساتھ موافقت اختیار کر لی اور وہ اس عالم کی تپش سے موم کی طرح پگھل گیا ۔
طرفگیہا در نہاد کائنات نیست از تقلید تقویم حیات
مطلب:کائنات کی فطرت میں جو جدیدیت ہے وہ زندگی کی تقویم کی بے جا قسم کی پیروی کی وجہ سے نہیں ہے ۔
زندہ دل خلاق اعصار و دہور جانش از تقلید گردد بے حضور
مطلب: زندہ دل انسان خود زمانوں اور ادوار پیدا کرتا ہے اس کی جان حقیقت جانے بغیر (دوسروں کی) پیروی سے بے حضور ہو جاتی ہے (اس کی روح تقلید سے مر جاتی ہے) ۔
چون مسلمانان اگر داری جگر در ضمیر خویش و در قرآن نگر
مطلب: اگر تو مسلمانوں کا سا حوصلہ رکھتا ہے تو پھر ذرا اپنے ضمیر میں جھانک اور قرآن پر نگاہ ڈال ۔
صد جہان تازہ در آیات اوست عصر ہا پیچیدہ در آنات اوست
مطلب: اس کی آیات میں سینکڑوں نئے جہان موجود ہیں ۔ اس مرد مومن کے زمان میں بہت سے ادوار مضمر ہیں ۔
یک جہانش عصر حاضر را بس است گیر اگر در سینہ دل معنی رس است
مطلب: قرآنِ کریم کی آیات میں موجود جہانوں میں سے دورِ حاضر کے لیے ایک ہی جہان کافی ہے ۔ اگر تیرے سینے میں معنی رس دل ہے تو تو وہ جہان لے لے ۔
بندہ مومن ز آیات خداست ہر جہان اندر بر او چون قباست
مطلب: بندہَ مومن اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اور اس بنا پر ہر جہاں اس کے پہلو میں قبا کی مانند ہے ( اس کی قامت پر ہر جہان قبا کی طرح سج جاتا ہے ) ۔
چون کہن گردد جہانے در برش می دہد قرآن جہانے دیگرش
مطلب: جب کوئی جہان اس کے پہلو میں پرانا ہو جاتا ہے تو قرآن کریم اسے ایک اور نیا جہان عطا کر دیتا ہے ۔