مسافر وارد می شود بہ شہر کابل و حاضر می شود بحضور اعلیٰ حضرت شہید
(مسافر (اقبال) کابل شہر میں داخل ہوتا ہے اور اعلیٰ حضرت شہید کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے )
شہر کابل خطہ جنت نظیر آب حیوان از رگ تاکش بگیر
مطلب: کابل کا شہر جنت کی مانند علاقہ ہے ۔ اس کی انگور کی بیل سے آب حیات حاصل کر ۔
چشم صائب از سوداش سرمہ چیں روشن و پائندہ باد آن سرزمیں
مطلب: صائب کی آنکھیں اس کابل کی سیاہی سے سرمہ حاصل کرنے والی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس سرزمین کو روشن و پائندہ رکھے ۔
در ظلام شب سمن زارش نگر بر بساط سبزہ می غلطد سحر
مطلب: رات کی تاریکی میں اس کے چنبیلی کے باغ دیکھ ۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے سبزے کی چٹائی پر صبح لوٹ پوٹ رہی ہے ۔
آن دیار خوش سواد آن پاک بوم باد او خوشتر ز باد شام و روم
مطلب: وہ ایک اچھے ماحول والا علاقہ (خوش منظر) اور صاف ستھری سرزمین ہے ۔ اس کی ہوا شام اور روم سے کہیں بہتر ہے ۔
آب او براق و خاکش تابناک زندہ از موج نسیمش مردہ خاک
مطلب: اس کا پانی شفاف اور خاک چمکدار ہے ۔ اسکی صبح کی ہوا کی لہر سے مردہ خاک پھر سے زندہ ہو جاتی ہے ۔
ناید اندر حرف و صوت اسرار او آفتابان خفتہ در کہسار او
مطلب: اس کے بھید نہ تو الفاظ میں سما سکتے ہیں اور نہ آواز میں ۔ اسکے پہاڑوں میں کئی سورج سوئے ہوئے ہیں ۔
ساکنانش سیر چشم و خوش گہر مثل تیغ از جوہر خود بے خبر
مطلب: اس کے باشندے سیر چشم اور شریف النفس ہیں ۔ لیکن تلوار کی طرح اپنے جوہر سے بے خبر ہیں ۔
قصر سلطانی کہ نامش دلکشاست زائران را گرد راہش کیمیاست
مطلب: شاہی محل جس کا نام دلکشا ہے ۔ اس کے راستے کی گرد دیکھنے والوں کے لیے کیمیا ہے ۔
شاہ را دیدم دران کاخ بلند پیش سلطانے فقیرے درد مند
مطلب: میں نے اس عالی شان محل میں بادشاہ سے ملاقات کی ۔ یہ ملاقات ایک سلطان سے ایک دردمند فقیر کی تھی ۔
خلق او اقلیم دلہا را کشود رسم و آئین ملوک آنجا نہ بود
مطلب: اس کا خلق دلوں کی سلطنت کو فتح کرنے والا تھا ۔ وہاں بادشاہوں کے رسوم و آداب نہ تھے ۔
من حضور آن شہ والا گہر بے نوا مردے بدربار عمر
مطلب : میں اس بلند شخصیت والے بادشاہ کے سامنے ایسا ہی تھا جیسے حضرت عمر کے دربار میں کوئی بے نوا شخص ہو ۔
جانم از سوز کلامش در گداز دست او بوسیدم از راہ نیاز
مطلب: میری روح اس کی باتوں کی گرمی سے پگھل اٹھی ۔ اسنے نیازمندی کے طور پر اس کے ہاتھ کو بوسہ دیا ۔
پادشاہے خوش کلام و سادہ پوش سخت کوش و نرم خوے و گرم جوش
مطلب: وہ ایک اچھی باتیں کرنے والا ، سادہ لباس پہننے والا جفاکش اور نرم طبع اور تپاک سے ملنے والا بادشاہ تھا ۔
صدق و اخلاص از نگاہش آشکار دین و دولت از وجودش استوار
مطلب: اس کی نگاہ میں سچائی اور خلوص دکھائی دیتے تھے ۔ اس کا وجوددین اور سلطنت کے استحکام کا باعث تھا ۔ اسکے وجود سے استحکام ملا ۔
خاکی و از نوریان پاکیزہ تر از مقام فقر و شاہی باخبر
مطلب : تھا تو وہ خاک کا پتلا مگر فرشتوں سے بھی زیادہ پاکیزہ فطرت تھا ۔ وہ فقر اور سلطنت کے مقام و مرتبہ سے باخبر تھا ۔
در نگاہش روزگار شرق و غرب حکمت او رازدار شرق و غرب
مطلب: اس کی نگاہوں میں مشرق اور مغرب کا زمانہ تھا ۔ اس کی دانائی مشرق اور مغرب دونوں کی سیاست کے راز جانتی تھی ۔
شہریارے چون حکیمان نکتہ دان رازدان مد و جزر امتان
مطلب: وہ ایک ایسا بادشاہ تھا جو داناؤں کی طرح نکتہ داں تھا اور قوموں کے عروج و زوال سے پوری طرح باخبر تھا ۔
پردہ ہا از طلعت معنی کشود نکتہ ہاے ملک و دین را وا نمود
مطلب: اس نے معنی کے چہرے سے پردے اٹھا دیے ۔ ملک اور دین کے نکتے دکھا دیے ۔
گفت ازان آتش کہ داری در بدن من ترا دانم عزیز خویشتن
مطلب: اس نے مجھ سے کہا کہ تو اپنے بدن میں جو آگ رکھتا ہے اسکی وجہ سے میں تجھے عزیز رکھتا ہوں ۔
ہر کہ او را از محبت رنگ و بوست در نگاہم ہاشم و محمود اوست
مطلب: جس کسی میں بھی محبت کا رنگ و بو ہے ۔ میری نگاہ میں وہ ہاشم اور محمود ہے ۔
در حضور آن مسلمان کریم ہدیہ آوردم ز قرآن عظیم
مطلب: میں نے اس معزز مسلمان بادشاہ کی خدمت میں قرآن مجید کا تحفہ پیش کیا ۔
گفتم این سرمایہ اہل حق است در ضمیر او حیات مطلق است
مطلب: میں نے کہا یہ کتاب اہل حق کا سرمایہ ہے ۔ اسکے اندر حیات مطلق ہے ۔
اندر و ہر ابتدا را انتہا است حیدر از نیروے او خیبر کشا است
مطلب: اس کے اندر ہر ابتدا کی انتہا ہے ۔ حضرت علی حیدر کرار اسی قرآن کی قوت سے فاتح خیبر ہوئے ۔
نشہ حرفم بخون او دوید دانہ دانہ اشک از چشمش چکید
مطلب: میرے الفاظ کا نشہ اس کے خون میں دوڑ گیا ۔ اس کی آنکھ سے قطرہ قطرہ آنسو ٹپکنے لگے ۔
گفت نادر در جہان بے چارہ بود از غم دین و وطن آوارہ بود
مطلب: اس نے کہا نادر دنیا میں بے یار و مددگار ہے ۔ دین اور وطن کے غم میں مضطرب ہی رہا ۔
کوہ و دشت از اضطرابم بے خبر از غمان بے حسابم بے خبر
مطلب: پہاڑ اور جنگل میرے اضطراب سے بے خبر ہیں ۔ میرے بے حساب غموں کی انہیں خبر ہی نہیں ۔
نالہ با بانگ ہزار آمیختم اشک با جوے بہار آمیختم
مطلب: میں نے بلبل کے نغمے کے ساتھ اپنی فریاد کو ملا یا ۔ بہار کی ندی کے ساتھ میں نے اپنے آنسو ملا لیے ۔
غیر قرآن غمگسار من نہ بود قوتش ہر باب را بر من کشود
مطلب: سوائے قرآن کریم کے کوئی اور میرا غمگسار نہ تھا ۔ اس کی طاقت نے مجھ پر کامیابی کے تمام دروازے کھول دیے ۔
گفتگوے خسرو والا نژاد باز بامن جذبہ سرشار داد
مطلب: اس اعلیٰ خاندان والے بادشاہ کی باتوں نے ایک مرتبہ پھر مجھے بے خود بنا دینے والا جذبہ عطا کیا ۔
وقت عصر آمد صداے الصلوٰت آن کہ مومن را کند پاک از جہات
مطلب: سہ پہر کے وقت اذان کی آواز سنائی دی ۔ وہ آواز جو مومن او ر سچے مسلمان کو حدود سے بے نیاز کر دیتی ہے ۔
انتہاے عاشقان سوز و گداز کردم اندر اقتداے او نماز
مطلب: عاشقوں کی انتہا سوز و گداز ہے ۔ میں نے اس (نادر شاہ) کی امامت میں نماز ادا کی ۔
رازہائے آن قیام و آن سجود جزم ببزم محرمان نتوان کشود
مطلب: نماز کے قیام اور سجدے کے راز سواے اپنے ہم مزاج اور واقف کاروں کی محفل کے اور کہیں نہیں بیان کیے جا سکتے ۔