Please wait..

غزل نمبر۳۱

 
سوز سخن ز نالہ مستانہ دل است
این شمع را فروغ ز پروانہ دل است

مطلب: سخن میں سوز دل کی مستانہ پکار سے پیدا ہوتا ہے ۔ اس شمع کا اجالا دل کے پروانے کے دم سے ہے ۔

 
مشت گلیم و ذوق فغانے نداشتیم
غوغائے ما ز گردش پیمانہ دل است

مطلب: ہم تو مٹھی بھر مٹی ہیں ہم نے جی کی پکار کا مزا کب چکھا تھا ۔ ہماری ساری ہائے و ہو دل کے پیالے کی گردش سے ہے ۔

 
این تیرہ خاکدان کہ جہان نام کردہ ای
فرسودہ پیکرے ز صنم خانہ دل است

مطلب: یہ تاریک خاکدان (دنیا) جسے تو نے جہان کا نام دیا ہے دل کے صنم خانے کی ایک گھسی پٹی مورت ہے ۔

 
اندر رصد نشستہ حکیم ستارہ بین
در جستجوے سرحد ویرانہ دل است

مطلب: رصدگاہ میں بیٹھا ستارہ شناس (جو کائنات کی وسعت کا اندازہ کرتا ہے) ابھی ویرانہ دل کی سرحد کی تلاش میں ہے (جس طرح یہ کائنات غیر محدود ہے اسی طرح دل کی دنیا بھی غیر محدود ہے) ۔

 
لاہوتیان اسیر کمند نگاہ او
صوفی ہلاک شیوہ ترکانہ دل است

مطلب: لاہوت والے (فرشتے) اس کی نگاہ کی کمند میں جکڑے ہوئے ہیں (عشق میں یہ طاقت ہے کہ وہ عالم لاہوت کو بھی مسخر کر سکتا ہے) ۔ صوفی دل کی جان لیوا محبوبانہ اداؤں کا مارا ہوا ہے ۔

 
محمود غزنوی کہ صنم خانہا شکست
زناری بتان صنم خانہ دل است

مطلب: محمود غزنوی جس نے کئی بتخانے توڑے وہ بھی دل کے مندر کے بتوں کا بندہ ہے ۔

 
غافل ترے ز مرد مسلمان نہ دیدہ ام
دل درمیان سینہ و بیگانہ دل است

مطلب: میں نے کسی کو مسلمان سے زیادہ غافل نہیں دیکھا ۔ سینے میں دل ہے مگر اس سے بے خبر ہے ۔