حرکت بہ کاخ سلاطینِ مشرق
نادر ، ابدالی، سلطان شہید
(مشرق کے بادشاہوں کے محل کی طرف روانگی)
رفت در جانم صداے برتری مست بودم از نواے برتری
مطلب: بھرتری ہری کی آواز (بات) میری جان (دل) میں اتر گئی ( میں بہت متاثر ہوا) اس کی نوا سے میں مست ہو گیا ۔
گفت رومی چشم دل بیدار بہ پا برون از حلقہ افکار نہ
مطلب: رومی بولے دل کی آنکھ بیدار ہی اچھی ہے ۔ تو(زندہ رود) اپنے افکار کے چکر سے باہر نکل ۔
کردہ ئی بر بزم درویشان گزر یک نظر کاخ سلاطین ہم نگر
مطلب: تو درویشوں کی محفل سے گزر آیا ہے ۔ اب ذرا سلاطین کے محل بھی دیکھ لے ۔
خسروان مشرق اندر انجمن سطوت ایران و افغان و دکن
مطلب: یہاں مشرق کے بادشاہ جو ایران، افغانستا ن اور دکن کا دبدبہ و شان تھے یہاں انجمن آرا ہیں ۔
نادر آن دانائے رمز اتحاد با مسلمان داد پیغام وداد
مطلب: یہ نادر ہے جو اتحاد کی رمز سے آگاہ ہے اس نے مسلمانوں کو محبت و دوستی کا پیغام دیا ۔
مرد ابدالی وجودش آیتے داد افغان را اساس ملتے
مطلب: یہ احمد شاہ ابدالی ہے جس کا وجود عظمت کا نشان ہے، اس نے افغانیوں کو ایک ملت کی بنیاد سے آگاہ کیا (سب مسلمان متحد ہوں ) ۔
آن شہیدان محبت را امام آبروے ہند و چین و روم و شام
مطلب: یہ محبت کے شہیدوں کا امام ہے، ہند اور چین اور روم و شام کی آبرو ہے (مراد ٹیپو سلطان) ۔
نامش از خورشید و مہ تابندہ تر خاک قبرش از من و تو زندہ تر
مطلب: اس (ٹیپو) کا نام سورج اور چاند سے بھی زیادہ روشن ہے ۔ اس کی قبر کی مٹی مجھ سے اور تجھ سے بھی زیادہ زندہ ہے ۔
عشق رازے بود بر صحرا نہاد تو ندانی جان چہ مشتاقانہ داد
مطلب: عشق ایک راز تھا جو اس نے صحرا پر رکھ دیا، یعنی وہ راز عیاں کر دیا ۔ تو نہیں جانتا کہ اس (ٹیپو) نے اپنی جان کس شوق و جذبہ سے قربان کی ۔ انگریزوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے شہید ہوا ۔
از نگاہ خواجہ بدر و حنین فقر و سلطان وارث جذب حسین
مطلب: بدرو حنین کے خواجہ یعنی رسول اللہ کی نگاہ کے فیض سے کسی سلطان کا فقر جذب حسین کا ۔
رفت سلطان زیں سراے ہفت روز نوبت او در دکن باقی ہنوز
مطلب: سلطان (ٹیپو) اگرچہ اس ہفت روزہ (فانی) دنیا سے چلا گیا ہے لیکن اس کا ڈنکا ابھی تک دکن میں بج رہا ہے ۔
حرف و صوتم خام و فکرم ناتمام کے توان گفتن حدیث آن مقام
مطلب: میرے الفاظ اور میرا بیان خام اور میری فکر نامکمل ہے، میں اس مقام کی بات کیسے بیان کر سکتا ہوں ۔
نوریان از جلوہ ہاے او بصیر زندہ و دانا و گویا و خبیر
مطلب: اس (انجمن سلاطین) کے جلووں سے فرشتے بھی صاحب بصارت ہیں وہ فرشتے اس سے زندہ و دانا اور بولنے والے اور باخبر ہیں ۔
قصرے از فیروزہ دیوار و درش آسمان نیلگون اندر برش
مطلب: وہ ایک ایسا محل ہے جسے در ودیوار فیروزہ سے بنے ہوئے ہیں ۔ نیلا آسمان اسکے پہلو میں ہے ۔
رفعت او برتر از چند و چگون می کند اندیشہ را خوار و زبون
مطلب: اس کی رفعت دنیاوی پیمانوں اور اندازوں سے بڑھ کر ہے اسے دیکھ کر سوچ کی حیرت گم ہو جاتی ہے ۔
آن گل و سرو و سمن آن شاخسار از لطافت مثل تصویر بہار
مطلب: اس محل کے وہ پھول وہ سرود سمن اور وہ شاخسار وہ سب اپنی لطافت کے لحاظ سے بہار کی تصویر ہیں ۔
ہر زمان برگ گل و برگ شجر دارد از ذوق نمو رنگ دگر
مطلب: ہر لمحہ پھولوں کی پتیاں اور درختوں کے پتے ظاہر ہونے کے ذوق سے نیا رنگ اختیار کرتے ہیں ۔
این قدر باد صبا افسون گر است تا مژہ برہم زنی زرد احمر است
مطلب: یہاں کی باد صبا کچھ اس قدر جادوگر ہے کہ پلک جھپکنے میں زرد رنگ سرخ رنگ ہو جاتا ہے ۔
ہر طرف فوارہ ہا گوہر فروش مرغک فردوس زاد اندر خروش
مطلب: یہاں ہر طرف چشمے موتی لٹا رہے ہیں ۔ اور بہشت میں پیدا شدہ پرندے خوب چہچہا رہے ہیں ۔
بارگاہے اندر آن کاخے بلند ذرہ ی او آفتاب اندر کمند
مطلب: اس بلند محل کے اندر ایک ایسی بارگاہ ہے جس کے ذرے کی کمند میں آفتاب آیا ہوا ہے ۔
سقف و دیوار و اساطین از عقیق فرش او از یشم و پرچین از عقیق
مطلب: اس محل کی چھتیں اور دیواریں اور ستون سب عقیق سے بنے ہوئے ہیں ۔ اس کے فرش ریشم کے اور ان فرشتوں کے حاشیے بھی عقیق کے ہیں ۔
بر یمین و بر یسار آن وثاق حوریاں صف بستہ با زرین نطاق
مطلب: اس گھر کے دائیں بائیں حوریں زریں کمر بندوں کے ساتھ قطار قطار کھڑی ہیں ۔
درمیان بنشستہ بر او رنگ زر خسروان جم حشم بہرام فر
مطلب: انکے درمیان سونے کے تخت پر وہ بادشاہ بیٹھے ہوئے تھے جو جادہ و حشمت میں جمشید کی طرح اور فرد فال میں بہرام گور کی مانند تھے ۔
رومی آن آئینہ حسن ادب باکمال دلبری بکشاد لب
مطلب: رومی نے جو حسن ادب کا آئینہ ہے بڑی ہی دلبری کے انداز میں ہونٹ کھولے،یعنی بولے ۔
گفت مردے شاعرے از خاور است شاعرے یا ساحرے از خاور است
مطلب: اور کہا کہ یہ (زندہ رود) سرزمین مشرق کا ایک مرد شاعر ہے ۔ وہ کوئی شاعر ہے یا مشرق کا ساحر ہے یعنی میں اسے شاعر کہو ں یا ساحر (علامہ کے باعظمت شاعری کی طرف اشارہ ہے ) ۔
فکر او باریک و جانش دردمند شعر او در خاوران سوزے فگند
مطلب: اس کی فکر لطیف اور اس کی جان دردمند ہے ۔ اس کے اشعار نے مشرق کے لوگوں کے دلوں میں سوز پیدا کر دیا ہے ۔