Please wait..

بندگی نامہ۔ پہلا بند

 
گفت با یزدان مہ گیتی فروز
تاب من شب را کند مانند روز

مطلب: دنیا کو اپنی روشنی سے منور کرنے والے چاند نے خدا سے کہا میری روشنی رات کو دن کی مانند روشن کر دیتی ہے ۔

 
یاد ایامے کہ بے لیل و نہار
خفتہ بودم در ضمیر روزگار

مطلب: مجھے وہ دن یاد ہیں جب دن اور رات کی تمیز کے بغیر میں زمانے کے ضمیر میں سویا ہوا تھا ۔

 
کوکبے اندر سودا من نبود
گردشے اندر نہاد من نبود

مطلب: میری حدود میں دور دور تک کوئی ستارہ روشن نہیں تھا ۔ میری فطرت میں کوئی گردش نہیں تھی ۔

 
نے ز نورم دشت و در آئینہ پوش
نے بدریا از جمال من خروش

مطلب: نہ میرے نور سے بیابان اور وادیاں آئینہ پوش تھیں نہ میرے حسن کے جلووَں سے دریا میں مدوجزر کی کیفیت پیدا ہو رہی تھی ۔

 
آہ زیں نیرنگ و افسون وجود
واے زیں تابانی و ذوق نمود

مطلب: یہ سوچ کر دل سے آہ نکلتی ہے اور اس وجود کی فریب اور فسوں پر افسوس ہوتا ہے ۔ اس چاندنی کے ہونے پر افسوس ہے ۔ مجھے وجود دیا گیا حالانکہ میں بھی ملک عدم میں کہیں آرام کر رہا ہوتا ۔

 
تافتن از آفتاب آموختم
خاکدانے مردہ ئی افروختم

مطلب: وجود میں آنے کے بعد میں نے سورج سے آب و تاب سیکھی اور خود میں نور پیدا کیا ۔ اور پھر اس نور سے مردہ مٹی کے گھر دنیا کو روشن کیا ۔

 
خاکدانے بافروغ و بے فراغ
چہرہ او از غلامی داغ داغ

مطلب: یہ مادی جہان علم و دانش کے باعث روشن تو ہے لیکن اس میں راحت و سکون کسی کے مقد ر میں نہیں کیونکہ اس کا چہرہ روشن ہونے کے باوجود غلامی سے داغدار ہے ۔

 
آدم او صورت ماہی بہ شست
آدمے یزدان کشے آدم پرست

مطلب: اس جہان کے لوگ مچھلی کی صورت میں کانٹے لگائے بیٹھے ہیں ۔ مکر و فریب سے ایک دوسرے کو لوٹ رہے ہیں ۔ یہاں کا آدم یزداں یعنی خدا کو مارنے اور آدم کی پوجا کرنے والا ہے ۔

 
تا اسیر آب و گل کردی مرا
از طواف او خجل کردی مرا

مطلب: چاند اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے کہ میں اپنے وجود سے پہلے اس مادی جہان اور لوگوں کے بارے میں بے خبر تھا ۔ اے خدا جب تو نے مجھے وجود دیا اور میں ا س جہان کے گرد گردش کرنے لگا مجھے اس طواف نے شرمندہ کر دیا ۔ کیونکہ مجھے یہاں انسانوں کے کارنامے دیکھ کر شرم محسوس ہو رہی تھی ۔

 
این جہان از نور جان آگاہ نیست
این جہان شایان مہر و ماہ نیست

مطلب: یہ جہان جان کے نور سے آشنا نہیں ہے ۔ یہاں کے لوگوں کو اپنی مادہ پرست روح کو روشن کرنے کے لیے خیال تک نہیں آتا اس لیے یہ جہان چاند اور سورج کے لائق نہیں ۔

 
در فضاے نیلگوں او را بہل
رشتہ ما نوریان از وے گسل

مطلب: یا پھر اے خدا اس جہان کو نیلی فضا میں چھوڑ دے اور کوئی نیا جہان بنا جو ہمارے نور کے قابل ہو یا پھر ہم سے قطع تعلق کر لے ۔

 
یا مرا از خدمت او وا گزار
یا ز خاکش آدم دیگر بیار

مطلب: یا تو مجھے اس کی خدمت سے رہائی دے یا اس کی مٹی سے کوئی نیا آدم پیدا کر جو اپنے مقصدِ حیات کو پہچانتا ہو ۔

 
چشم بیدارم کبود و کور بہ
اے خدا این خاکدان بے نور بہ

مطلب: میری آنکھیں نیل آلودہ اندھی اور نابینا ہی اچھی ہیں یعنی اس جہان کو روشنی دینے والی قوت مجھ سے واپس لے لے ۔ اے خدا یہ خاکدان بے نور ہی بہتر ہے ۔

دوسرا بند

 
از غلامی دل بمیرد در بدن
از غلامی روح گردد بار تن

مطلب: غلامی کے دور میں بدن میں دل مردہ ہوجاتا ہے ۔ اور غلامی سے روح بدن کا بوجھ بن جاتی ہے ۔

 
از غلامی ضعف پیری در شباب
از غلامی شیر غاب افگندہ ناب

مطلب: غلامی سے جوانی کے عالم میں ہی بڑھاپا طاری ہو جاتا ہے اور غلامی سے جنگل کا آزاد شیر وہ شیر بن جاتا ہے جس کے دانت گر جائیں ۔ غلامی میں بڑے بڑے بہادر بزدل بن جاتے ہیں ۔

 
از غلامی بزم ملت فرد فرد
این و آن با این و آن اندر نبرد

مطلب: غلامی سے مجلس کی وحدت ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے یہ اس سے اور وہ اور سے جھگڑنے لگتا ہے ۔ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں ۔ ملت کئی گروہوں میں بٹ جاتی ہے ۔

 
آن یکے اندر سجود این در قیام
کاروبارش چوں صلوٰۃ بے امام

مطلب: ملت بکھر جاتی ہے ۔ ایک سجدے میں ہوتا ہے اور دوسرا قیام میں ہوتا ہے ۔ ہر ایک کی اپنی اپنی رائے ہوتی ہے ایسی ملت کے لوگوں کا کاروبار بے امام نماز کی طرح ہوتا ہے ۔

 
در فتند ہر فرد با فردے دگر
ہر زمان ہر فرد را دردے دگر

مطلب: ہر فرد دوسرے فرد کے ساتھ تو تو میں میں کر رہا ہوتا ہے اور ہر وقت ہر فرد کسی نہ کسی نئے درد کا شکار ہو جاتا ہے ۔

 
از غلامی مرد حق زنار بند
از غلامی گوہرش ناارجمند

مطلب: غلامی کی وجہ سے مردِ حق زنار پوش کافر ہو جاتا ہے ۔ غلامی سے اس کا موتی بے چمک، بے برکت اور بے قیمت ہو جاتا ہے ۔

 
شاخ او بے مہرگان عریان ز برگ
نیست اندر جان او جز بیم مرگ

مطلب: اس غلام کی زندگی کی شاخ موسمِ خزاں کے بغیر ہی پتوں سے خالی ہو جاتی ہے اور اس کی جان میں سوائے موت کے خوف کے اور کچھ باقی نہیں رہتا ۔

 
کور ذوق و نیش را دانستہ نوش
مردہ بے مرگ و نعش خود بدوش

مطلب: غلام میں لذت کی حس ختم ہو جاتی ہے اس لیے زہر کو شربت سمجھ کر پی جاتا ہے اور وہ ایک بے موت مردہ ہوتا اور اپنی نعش کندھوں پر اٹھائے پھرتا ہے ۔

 
آبروے زندگی در باختہ
چوں خران با کاہ و جو در ساختہ

مطلب: وہ زندگی کی عزت لٹا چکا ہوتا ہے وہ گدھوں کی طرح تنکے اور جو کھاتا پھرتا ہے ۔ غلامی میں اس کی پسند یا ناپسند کو عمل دخل نہیں ہوتا ۔

 
ممکنش بنگر محال او نگر
رفت و بود ماہ و سال او نگر

مطلب: ایسے غلام شخص کی زندگی کے آسان اور مشکل مرحلوں پر غور کر ۔ اور اس کی زندگی کے ماہ و سال جس طرح گزرے ہیں یا گزر رہے ہیں انہیں دیکھ تمہیں یقین ہو جائے گا کہ غلام کی زندگی کتنی تلخ ہوتی ہے ۔

 
روز ہا در ماتم یک دیگر اند
در خرام از ریگ ساعت کمتر اند

اس غلام کے دن ایک دوسرے کا ماتم کر رہے ہیں اور رفتار میں گھڑی کی ریت کی طرح ہیں ۔ ریت کی گھڑی کی طرح سست رفتار ہیں ۔

تیسرا بند

 
شورہ بوم از نیش کژدم خار خار
مور او اژدر گز و عقرب شکار

مطلب: ایک بنجر زمین جو بچھووَں کے ڈنک سے کانٹوں میں بدل گئی ہو اس میں جو چونٹیاں ہوں وہ ازدھے کو کاٹتی ہوں اور بچھووَں کی شکاری ہوں ۔

 
صرصر او آتش دوزخ نژاد
زورق ابلیس را باد مراد

مطلب: اس کی گرم اور تیز ہوا چاہے دوزخ کی آگ کی نسل سے ہو ۔ اس کی ابلیسی کشتی پار لگانے کے لیے موافق ہوائیں چلتی ہوں ۔

 
آتشی اندر ہوا غلطیدہ ئی
شعلہ ئی در شعلہ ئی پیچیدہ ئی

مطلب : چاہے اس میں ایسی ہوا ہو جس میں آگ لپٹی ہوئی ہو اور اس آگ میں چاہے شعلہ کے اندر شعلہ بھرا ہوا ہو ۔

 
آتشے از دود پیچان تلخ پوش
آتشے تندر غو و دریا خروش

مطلب: ایسی آگ جس کو بل کھاتے ہوئے دھوئیں کی تلخی نے ڈھانپا ہوا ہو ۔ ایسی آگ جو بجلی یا بادل کی کڑک والی یا دریا کے طوفان کے شور والی ہو ۔

 
در کنارش مارہا اندر ستیز
مارہا با کفچہ ہاے زہر ریز

مطلب: ایسی آگ جس کے پہلو میں سانپ آپس میں لڑ رہے ہوں ۔ ایسے سانپ جن کے پھن زہر ٹپکاتے ہوں ۔

 
شعلہ اش گیرندہ چوں کلب عقور
ہولناک و زندہ سوز و مردہ نور

مطلب: اس کا شعلہ کٹ کھنے کتے کی طرح لپکتا ہو وہ ڈرانے والا، دہکتی حرارت والا اور مردہ روشنی والا ہے ۔

 
در چنیں دشت بلا صد روزگار
خوشتر از محکومی یک دم شمار

مطلب: بلاؤں کے ایسے بیابان میں سو سال بسر کرنا غلامی کے ایک دم سے زیادہ بہتر شمار کرنا ۔