جواب۔ تیسرا بند
اگر گوئی کہ من وہم و گمان است نمودش چوں نمود ایں و آن است
مطلب : اگر تو من کو وہم و گمان کہتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور اس کی نمود کی عام اشیاء کی مانند ہے تو ۔
بگو با من کہ دارائے گماں کیست یکے در خود نگر آں بے نشاں کیست
مطلب: مجھ سے پوچھ کہ وہ من کو گمان کہنے والی چیز کیا ہےوہی تو تیرا من ہے ایک بار اپنے اندر کی معرفت تو حاصل کر اور دیکھ کہ وہ بے نشان کون ہے ۔ وہی تو ہے تیری خودی ہے تیری انائے مقید ہے ۔
جہاں پیدا و محتاج دلیلے نمی آید بفکر جبرئیلے
مطلب: جہان ظاہری ظاہر ہے اور باوجود اپنے ہونے کی دلیل لے کر آتا ہے وہ جبرئیل جیسے فرشتے کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہے ۔
خودی پنہاں ز حجت بے نیاز است یکے اندیش و دریاب ایں چہ راز است
مطلب: خودی پوشیدہ ہے اور استدلال سے بے نیاز ہے ۔ ایک دفعہ غور کر اور پالے کہ راز کیا ہے
خودی را حق بداں باطل مپندار خودی را کشت بے حاصل مپندار
مطلب: خودی کو سچ جان اور باطل نہ سمجھ ۔ خودی کو ایک ایسی کھیتی نہ سمجھ جس کی اپنی کوئی پیداوار نہ ہو ۔
خودی چوں پختہ گردد لازوال است فراق عاشقاں عین وصال است
مطلب: خودی جب پختہ ہو جاتی ہے تو لازوال ہو جاتی ہے ۔ اور عاشقوں کا فراق عین وصال ہوتا ہے ۔ فراق سے ہی وصال کا ظہور ہوتا ہے ۔ (خودی جو انائے مقید ہے اپنے انائے مطلق سے الگ ہو کر پھر اسی کے وصال کی آرزو میں سرگردان رہتی ہے)
شرر را تیز بالے می توان داد تپید لایزالے می تواں داد
مطلب: شرر کو تیز بازو عطا کئے جا سکتے ہیں اور نہ ختم ہونے والی تڑپ عطا کی جا سکتی ہے ۔ (چنگاری کو خودی کی آنچ دے کر بلند پروازی عطا کی جا سکتی ہے اور خودی کی پرورش کر کے اسے خدا کا مظہر بنا کر لازوال بنایا جا سکتا ہے ۔ )
دوام حق جز اے کار او نیست کہ اورا دیں دوام از جستجو نیست
مطلب: خدا کا امر ہونا اس کے اعمال یا کوشش کا نتیجہ نہیں کیونکہ ہمیشہ کے لیے امر ہونا اس کی ذات کا تقاضا ہے ۔
وجود کوہسار و دشت و در ہیچ جہاں فانی، خودی باقی، دگر ہیچ
مطلب: پہاڑی سلسلے، جنگل اور آبادیاں بے حیثیت ہیں ۔ جہان فانی ہے اوراس جہان کی ہر چیز فانی ہے ۔ صرف خودی کو دوام حاصل ہے ۔
دگر از شنکر و منصور کم گوے خدارا ہم براہ خویشتن جوے
مطلب: ہندوستان کے مشہور حکیم و دانشور شنکر اور حسین بن منصور حلاج کے بارے میں گفتگو نہ کر ۔ اگر خدا کی تلاش ہے تو اپنے طریقوں سے تلاش کر ۔ (خودی کی پہچان کر کے خدا کو پہچان ۔ پنڈت شنکر کا فلسفہ تھا کہ کائنات خدا کا ایک خواب ہے) ۔
بخود گم بہر تحقیق خودی شو انا الحق گوے و تصدیق خودی شو
مطلب: خودی کی تحقیق مقصود ہے تو اپنے آپ میں گم ہو جا ۔ انا الحق کہہ کر خودی کی تصدیق کر ۔ کیونکہ خودی کی پہچان ہی خدا کی پہچان ہے ۔
خلاصہ
من یا خودی وہم نہیں حق ہے ۔ انا الحق کا بھی یہی مطلب ہے کہ خودی حق ہے نہ کہ انا الحق کہنے والا خود حق ہے ۔