بخوانندہ کتاب زبور
کتاب زبور کے قاری سے خطاب
می شود پردہ چشم پرکاہے گاہے دیدہ ام ہر دو جہان را بنگاہے گاہے
مطلب: کبھی کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ گھاس کا معمولی سا تنکا بھی میری آنکھ کے اجالے کو کم کر دیتا ہے اور کبھی میں نے اپنی نگاہوں سے دونوں جہانوں کا مشاہد کیا ہے ۔ ظاہری آنکھ سے قدرت کے مظاہر کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ باطنی نگاہ ہی ہے جس میں فطرت کے ظاہری اور باطنی حسن کو پرکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور صلاحیت صرف بندگانِ خدا یعنی اولیاَ اور صوفیا َ میں پائی جاتی ہے ۔
وادی عشق بسے دور و دراز است ولے طے شود جادہ صد سالہ بآہے گاہے
مطلب: وادی عشق بہت طویل اور دشوار گزار ہے اسے طے کرنا آسان نہیں ۔ لیکن جب دل میں عشقِ حقیقی بیدار ہو جاتا ہے تو صرف ایک آہ ِ عاشقانہ سے سلوک کی منزل طے ہو جاتی ہے اور برسوں پر محیط سفر لمحوں میں طے ہو جاتا ہے ۔ منزلِ عشق ہزارہا ریاضتوں کے بعد بھی حاصل نہیں ہوتی ۔ دل کی تڑپ ہی اس کے حصول کا اصل ذریعہ ہے ۔
در طلب کوشش و مدہ دامن امید زدست دولتے ہست کہ یابی سر راہے گاہے
مطلب: تو بھی ہر وقت کوشش کرتا رہ اور امید کا دامن اپنے ہاتھ سے کبھی نہ چھوڑ ۔ خودی ایک ایسی دولت ہے جو سرِ راہ بھی حاصل ہو سکتی ہے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ کوشش میں مگن اور سچائی ہو ۔ منزل و مراد کی طرف قدم بڑھاتا جا ۔ کوئی نہ کوئی سچا رہبر تجھے تیری منزل کا راستہ بتا ہی دے گا ۔