روح حکیم سنائی از بہشت بریں جواب می دہد
(حکیم سنائی کی روح بہشت بریں سے جواب دیتی ہے )
رازدان خیر و شر گشتم ز فقر زندہ و صاحب نظر گشتم ز فقر
مطلب: فقر نے مجھے خیر اور شر کا رازداں بنا دیا ۔ فقر ہی کی بدولت مجھے زندہ و صاحب نظر کر دیا ۔
یعنی آن فقرے کہ داند راہ را بیند از نور خودی اللہ را
مطلب: وہ فقر جو راہ سے باخبر ہے جو خودی کے نور سے اللہ کا دیدار کرتا ہے ۔
اندرون خویش جوید لا الہ در تہ شمشیر گوید لا الہ
مطلب: وہ فقر اپنے باطن میں لا الہ کو تلاش کرتا ہے اور تلوار تلے آ کر بھی وہ لا الہ کا ورد کرتا ہے ۔
فکر جان کن چون زنان بر تن متن ہمچو مردان گوے در میدان فگن
مطلب: تو روح (باطن) کی طرف توجہ کر، عورتوں کی طرح جسم یعنی ظاہر کی خوبصورتی پر مت اکڑ بلکہ مردوں کی طرح میدان میں آ کر بازی لگا (مرد میدان بن) ۔
سلطنت اندر جہان آب و گل قیمت او قطرہ از خون دل
مطلب: اس مادی دنیا میں سلطنت کی قیمت صرف خون دل کا ایک قطرہ ہے ۔
مومنان زیر سپہر لاجورد زندہ از عشق اند و نے از خواب و خورد
مطلب: مومن نیلے آسمان کے نیچے عشق سے زندہ ہیں ۔ سونے اور کھانے پینے سے نہیں ۔
می ندانی عشق و مستی از کجاست این شعاع آفتاب مصطفی است
مطلب: کیا تو نہیں جانتا کہ عشق اور مستی کہاں سے حاصل ہوتی ہے ۔ یہ عشق و مستی رسول اللہ ﷺ کے آفتاب کی شعاع ہے ۔
زندہ تا سوز او در جان تست این نگہ دارندہ ایمان تست
مطلب: تو اس وقت تک زندہ ہے جب تک اس (آفتاب) کی تپش تیری روح میں ہے ۔ یہ تپش تیرے ایمان کی محافظ ہے ۔
باخبر شو از رموز آب و گل پس بزن بر آب و گل اکسیر دل
مطلب: مادیت کے اسرار سے باخبر ہو جا پھر دل کی کیمیا اس آب و گل پر لگا ۔
دل ز دین سرچشمہ ہر قوت است دین ہم از معجزات صحبت است
مطلب: دین ہی سے دل ہر قوت کا سرچشمہ ہے ۔ دین سراسر صحبت کے معجزوں میں سے ہے ۔
دین مجو اندر کتب اے بے خبر علم و حکمت از کتب دین از نظر
مطلب: اے بے خبر کتابوں میں دین مت تلاش کر ۔ عقل و دانش کی باتیں کتابوں سے حاصل ہوتی ہیں ۔ لیکن دین کا تعلق نظر سے ہے ۔
بو علی دانندہ آب و گل است بے خبر از خستگیہای دل است
مطلب: بو علی آب و گل سے باخبر ہے لیکن دل کے سوز و تپش سے وہ واقف نہیں ۔
نیش و نوش بوعلی سینا بہل چارہ سازیہاے دل از اہل دل
مطلب: بو علی سینا کے نیشتر اور وادیوں کو چھوڑ ۔ دل کی چارہ گری تو اہل دل کے پاس ہے ۔
مصطفی بحر است و موج او بلند خیزد این دریا بجوے خویش بند
مطلب: حضرت محمد مصطفی ﷺ سمندر ہیں اور اس سمندر کی موجیں بلند ہیں تو اٹھ اور اس دریا کو اپنی ندی میں سمیٹ لے ۔
مدتے بر ساحلش پیچیدہ ئی لطمہ ہاے موج او نادیدہ ئی
مطلب: تو ایک مدت تک اس بحر کے کنارے گھومتا رہا ہے ۔ تو نے اس بحر کی موجوں کے تھپیڑے کھائے ہی نہیں ۔
یک زمان خود را بدریا در فگن تا روان رفتہ باز آید بہ تن
مطلب: کچھ دیر کے لیے اس دریا میں کود جا تاکہ تیری گئی ہوئی جان دوبارہ تیرے بدن میں واپس آ جائے ۔
اے مسلمان جز براہ حق مرو نا امید از رحمت عامے مشو
مطلب: اے مسلمان راہ حق کے سوا کسی دوسری راہ پر مت چل ۔ اللہ کی رحمت عام سے مایوس نہ ہو ۔
پردہ بگزار آشکارائی گزین تا بہ لرزد از سجود تو زمین
مطلب: پردہ چھوڑ اور باہر نکل ، آشکارائی اختیار کر تاکہ تیرے سجدے سے زمین کانپ کانپ اٹھے ۔
دوش دیدم فطرت بیتاب را روح آن ہنگامہ اسباب را
مطلب: کل رات میں نے بے قرار فطرت کو دیکھا یعنی اس ہنگامہ اسباب کی روح کو دیکھا ۔
چشم او بر زشت و خوب کائنات در نگاہ او غیوب کائنات
مطلب: اس کی آنکھ کائنات کے خوب و ناخوب پر ہے ۔ کائنات کی پوشیدہ اشیا ء بھی اس کی نگاہ میں ہے ۔
دست او با آب و خاک اندر ستیز آن بہم پیوستہ و این ریز ریز
مطلب: اس کے ہاتھ مٹی اور پانی میں غلطاں تھے ۔ وہ تو دونوں باہم گندھ گئے تھے اور وہ (فطرت) تھک کر چور ہو گئی تھی ۔
گفتمش در جستجوے کیستی در تلاش تار و پوے کیستی
مطلب: میں نے پوچھا تو کس کی تلاش میں ہے اور کس کا تانا بانا تو تلاش کر رہی ہے
گفت از حکم خداے ذوالمنن آدمے نو سازم از خاک کہن
مطلب: اس نے کہا میں خداے مہربان کے حکم سے پرانی خاک سے ایک نیا آدم بنا رہی ہوں ۔
مشت خاکے را بصد رنگ آزمود پے بہ پے تابید و سنجید و فزود
مطلب: چنانچہ اس (فطرت) نے مٹھی بھر خاک کو سو انداز سے جانچا پرکھا ۔ اسے مسلسل الٹا سیدھا کیا تو لا جانچا اور اس میں کچھ اضافہ کیا ۔
آخر او را آب و رنگ لالہ داد لا الہ اندر ضمیر او نہاد
مطلب: تب کہیں جا کر اس (خمیر آب و گل) کو اس نے لالہ کے سے رنگ اور چمک سے نوازا ۔ پھر اس کے ضمیر میں لا الہ رکھ دیا ۔
باش تا بینی بہار دیگرے از بہار پاستان رنگین ترے
مطلب: ذرا رک جا تاکہ تو ایک دوسرے بہار دیکھ لے جو قدیم کی بہار سے کہیں زیادہ رنگیں ہو ۔
ہر زمان تدبیرہا دارد رقیب تا نگیری از بہار خود نصیب
مطلب: ہر لمحہ رقیب تدبیروں میں لگا رہتا ہے تا کہ تو اپنی بہار سے فائدہ اٹھا سکے ۔
بر درون شاخ گل دارم نظر غنچہ ہا را دیدہ ام اندر سفر
مطلب: میری نظریں پھول کی شاخ کے اندر جھانک لیتی ہیں ۔ میں نے کلی کے پھول بننے تک کے سفر کو دیکھا ہے ۔
لالہ را در وادی و کوہ و دمن از دمیدن باز نتوان داشتن
مطلب: لالہ کو وادی، پہاڑ اور دمن میں اگنے سے روکا نہیں جا سکتا ۔
بشنود مردے کہ صاحب جستجو است نغمہ را کو ہنوز اندر گلو است
مطلب: صاحب جستجو انسان ایسا نغمہ بھی سن لیتا ہے جو ابھی گلے ہی میں ہے ۔