بہشت(جنت)
کجا این روزگاری شیشہ بازی بہشت این گنبد گردون ندارد
مطلب: یہ دن رات یہ شعبہ باز دن رات کہاں کہاں جنت یہ گھومتا ہوا گنبد نہیں رکھتی ۔
ندیدہ درد زندان یوسف او زلیخایش دل نالان ندارد
مطلب: اس کے یوسف نے قیدی کی تکلیف نہیں دیکھی اس کی زلیخا رو رو کر دہائی دیتا دل نہیں رکھتی ۔
خلیل او حریف آتشے نیست کلیمش یک شرر در جان ندارد
مطلب: اس کا خلیل آگ کا حریف نہیں (مقابلہ نہیں کرتا) اس کا کلیم روح میں ایک چنگاری بھی نہیں رکھتا ۔
بہ صرصر در نیفتد زورق او خطر از لطمہ ی طوفان ندارد
مطلب: اس کی کشتی جھکڑ میں نہیں پھنسی، اسے طوفان کے تھپیڑے کا کوئی ڈر نہیں ۔
یقیں را در کمین بوک و مگر نیست وصال اندیشہ ی ہجران ندارد
مطلب: وہاں یقین کی گھات میں کوئی تر دد (شک) نہیں ہے ۔ وصال جدائی کے دھڑکے سے خالی ہے ۔
کجا آن لذت عقل غلط سیر اگر منزل رہ پیچان ندارد
مطلب: ادھر ادھر بھٹکنے والی عقل کے وہ مزے کہاں ۔ ا گر منزل کا راستہ الجھا ہوا نہ ہو ۔
مزی اندر جہانی کور ذوقی کہ یزداں دارد و شیطان ندارد
مطلب: ایسی بے ذوق دنیا میں زندگی بسر نہ کر کہ جہاں خدا تو ہے مگر شیطان نہیں (ایسی بے مزہ دنیا میں نہیں رہنا چاہیے جہاں یزداں تو ہو لیکن شیطان نہ ہو، ہر طرف نیکی ہو لیکن بدی کے ارتکاب کا امکان نہ ہو) ۔