Please wait..

ساقی نامہ (در نشاط باغ کشمیر نوشتہ شد)
ساقی نامہ(نشاط باغ کشمیر میں لکھا گیا)

 
خوشا روز گاری خوشا نوبہاری
نجام پرن رست از مرغزاری

مطلب: کیا سماں ہے کیسی نئی بہار ہے ۔ سبزہ زار سے ستاروں کا گچھا اگا (پروین کے خوشے نکل آئے)

 
زمین از بہاران چو بال تذروی
ز فوارہ الماس بار آبشاری

مطلب: بہار کی رت سے زمین چکور کے پنکھ کی طرح (رنگین) ہے ۔ آبشار فواروں کے ذریعے سے ہیرے برسا رہی ہے ۔

 
نہ پیچد نگہ جز کہ در لالہ و گل
نہ غلطد ہوا جز کہ بر سبزہ زاری

مطلب: نظر نہیں لپٹتی مگر لالہ گل کے بیچ (جدھر نگاہ اٹھتی ہے لالہ و گل نظر آتے ہیں ) ۔ ہوا نہیں لوٹتی مگر سبزہ زار پر (جس طرف جاتی ہے سامنے سبزہ زار پھیلا ہوا ہے) ۔

 
لب جو خود آرائی غنچہ دیدی
چہ زیبا نگاری، چہ آئینہ داری

مطلب: تو نے ندی کے کنارے کلی کو بناوَ سنگھار کرتے دیکھا کیا حسین محبوب کیسی شیشہ دکھانے والی (کیا خوبصورت محبوب ہے اور اس کے سامنے کیسا آئینہ ہے) ۔

 
چہ شیرین نوائی چہ دلکش صدائی
کہ می آید از خلوت شاخساری

مطلب: کیسی مدہر لے ہے کیسی دل کھینچنے والی آواز ہے ۔ جو درخت کی شاخوں کی تنہائی میں سے آ رہی ہے(پرندوں کی آوازیں آ رہی ہیں ) ۔

 
بہ تن جان بجان آرزو زندہ گردد
ز آوای ساری ز بانک ہزاری

مطلب: بدن میں روح، روح میں آرزو زندہ ہو جاتی ہے مینا کی آواز سے بلبل کی چہکار سے ۔

 
نواہای مرغ بلند آشیانی
در آمیخت با نغمہ ی جویباری

مطلب: بلندی پر بسیرا کرنے والے پرندوں کی آوازیں نہر کے نغمے سے گھل مل گئی ہیں

 
تو گوئی کہ یزدان بہشت برین را
نہاد است در دامن کوہساری

مطلب: تو کہے گا کہ خدا نے بہشت بریں کو پہاڑوں کے دامن میں لا اتارا ہے ۔

 
کہ تا رحمتش آدمی زادگان را
رہا سازد از محنت انتظاری

مطلب: تاکہ اس کی رحمت آدم کی اولاد کو (جنت کے ) انتظار کے عذاب سے چھٹکارا عطا کر دے ۔

 
چہ خواہم درین گلستان گر بخواہم
شرابی، کتابی، ربابی ، نگاری

مطلب: اس گلستان میں ا گر میں نہ چاہوں تو اور کیا چاہوں ۔ شراب ہو، کتاب ہو، رباب ہو، حسین محبوب ہو ۔

 
سرت گردم ای ساقی ماہ سیما
بیاز از نیاگان ما یادگاری

مطلب: اے چاند ایسی پیشانی والے ساقی میں تیرے قربان جاؤں ، ہمارے بزرگوں کی کوئی نشانی لے آ ۔

 
بہ ساغر فروریز آبی کہ جان را
فروزد چو نوری بسوزد چو ناری

مطلب: پیالے میں وہ شراب انڈیل جو روح کو نور کی طرح روشن کر دے آگ کی طرح جلا ڈالے ۔

 
شقایق برویان ز خاک نژندم
بہشتی فروچین بمشت غباری

مطلب: میری بانچھ مٹی سے لالے کے پھول اگا دے میری مشت خاک میں سے ایک جنت چن دے ۔

 
نہ بینی کہ از کاشغر تا بہ کاشان
ہمان یک نوا بالد از ھر دیاری

مطلب: کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ کاشغر سے کاشان تک ہر خطے سے وہی ایک آواز بلند ہو رہی ہے ۔

 
ز چشم امم ریخت آن اشک نابی
کہ تاثیر او گل دماند ز خاری

مطلب: قوموں کی آنکھ سے وہ اشک ناب گرا جس کی تاثیر کانٹے میں سے پھو ل اگاتی ہے ۔

 
کشمیری کہ با بندی خو گرفتہ
بتی می تراشد ز سنگ مزاری

مطلب: کشمیری جسے غلامی کی لت پڑ چکی ہے قبر کے پتھر سے بت تراش رہا ہے (اس نے ہر سنگ مزار کو اپنا معبود بنا رکھا ہے) ۔

 
ضمیرش تہی از خیال بلندی
خودی ناشناسی ز خود شرمساری

مطلب: اس کا ضمیر بلند خیال سے خالی ہے وہ خودی سے انجان ہے ۔

 
بریشم قبا خواجہ از محنت او
نصیب تنش جامہ ی تار تاری

مطلب: اس کی محنت سے حاکم ریشمی قبا پہنتا ہے اس کے تن کا نصیب ایک تار تار لباس ہے ۔

 
نہ در دیدہ ی او فروغ نگاہی
نہ در سینہ ی او دل بیقراری

مطلب: نہ اس کی آنکھ میں نگاہ کی روشنی ہے نہ اس کے سینے میں ایک بے قرار دل ہے ۔

 
از آن می فشان قطرہ ئی بر کشمیری
کہ خاکسترش آفریند شراری

مطلب: (ا ے ساقی) کشمیری پر اس شراب کی ایک بوند چھڑک کہ اس کی راکھ کوئی چنگاری پیدا کرے(اے خدا باشندگان کشمیر کے دلوں میں آزادی کا جذبہ پیدا کر دے تا کہ وہ بھی اس دنیا میں عزت کی زندگی بسر کر سکیں ) ۔