Please wait..

ابدالی

 
آن جوان کو سلطنت ہا آفرید
باز در کوہ و فقار خود رمید

مطلب: وہ افغانی جوان جس نے کئی سلطنتیں پیدا کیں (وجود میں لایا) پھر وہ پہاڑ اور بے آب و گیاہ بیابانوں کی طرف واپس چلا گیا ۔

 
آتشے در کوہسارش بر فروخت
خوش عیار آمد برون یا پاک سوخت

مطلب: اس نے اپنے پہاڑ میں آگ بھڑکائی تھی ۔ تو (زندہ رود) مجھے یہ بتا کہ اس میں سے وہ زمانے کی میعار ، پرکھ پر پورا اترا اور باہر آیا ہے یا اسی میں جل کے رہ گیا ہے ۔

زندہ رود

 
امتان اندر اخوت گرم خیز
او برادر با برادر در ستیز

مطلب: دنیا کی دوسری قو میں بھائی چارے میں سرگرم ہیں جبکہ افغانی بھائی، بھائی سے لڑ رہا ہے ۔

 
از حیات او حیات خاور است
طفلک دہ سالہ اش لشکر گر است

مطلب: ان کی زندگی ہی سے مشرق کی زندگی ہے، اس کا تو دس سالہ بچہ بھی (لشکر کی قیادت کر سکتا ہے) جنگجو ہے ۔

 
بے خبر خود را ز خود پرداختہ
ممکنات خویش را نشناختہ

مطلب: خود سے بے خبر اس افغانی نے خود کو کھو دیا ہے اور اس نے اپنی صلاحیتوں کو پہچانا ہی نہیں ۔

 
ہست داراے دل و غافل ز دل
تن ز تن اندر فراق و دل ز دل

مطلب: وہ دل رکھتا ہے یعنی صاحب دل تو ہے لیکن دل سے غافل ہے ۔ گویا افغانی افراد کے جسم، جسم سے اور دل دل سےجدا ہیں ۔

 
مرد رہرو را بمنزل راہ نیست
از مقاصد جان او آگاہ نیست

مطلب: اس مسافر کو منزل تک کا راستہ نہیں ملتا، وہ اپنی جان حقیقی زندگی کے مقاصد سے آگاہ نہیں ہے ۔

 
خوش سرود آن شاعر افغان شناس
آنکہ بیند باز گوید بے ہراس

مطلب: اس افغان شناس یعنی افغانیوں کی ذہنیت سے آگاہ شاعر نے جو کچھ بھی دیکھتا ہے وہ بے خوف و خطر کہہ ڈالتا ہے، بڑی اچھی بات کی ہے (شاعر سے مراد خوش حال خان خٹک ہے) ۔

 
آن حکیم ملت افغانیان
آن طبیب علت افغانیان

مطلب: وہ (خٹک) افغانی قوم کا دانشمند حکیم بھی ہے اور اس کی بیماری کا معالج بھی ہے ۔

 
راز قومے دید و بے باکانہ گفت
حرف حق با شوخی رندانہ گفت

مطلب: اس (خٹک) نے قوم کا راز دیکھا اور اسے بیباکی کے ساتھ بیان کر دیا ۔ اس نے سچی بات رندانہ شوخی سے کہہ ڈالی ۔ (وہ بات یہ ہے کہ) ۔

 
اشترے یابد اگر افغان حر
با یراق و ساز و با انبار در

مطلب: اگر ایک آزاد افغان کو کوئی اونٹ مل جائے جس پر قیمتی سامان، ساز اور موتیوں کا ڈھیر ہو ۔

 
ہمت دونش از آن انبار در
می شود خوشنود با زنگ شتر

مطلب: تو اس کی پست ہمتی کچھ ایسی ہے کہ وہ موتیوں کے اس ڈھیر میں سے اونٹ کی گھنٹی ہی سے خوش ہو جائے گا ۔

ابدالی

 
در نہاد ما تب و تاب از دل است
خاک را بیداری و خواب از دل است

مطلب: ہماری فطرت میں جو تب و تاب ہے وہ دل کی وجہ سے ہے ۔ انسان کے جسم کی بیداری بھی، نیند بھی دل کے بیدار ہونے یا نیند میں ہونے ہی کی وجہ سے ہے

 
تن ز مرگ دل دگرگون می شود
در مساماتش عرق خون می شود

مطلب: جسم، دل کی موت سے بدل جاتا ہے (اس کی حالت بدل جاتی ہے) اس کے مسامات میں پسینہ خون بن جاتا ہے ۔

 
از فساد دل بدن ہیچ است ہیچ
دیدہ بر دل بند و جز بر دل مپیچ

مطلب: دل کے بگاڑ کے باعث جسم بیکار ہے، بیکار ہے ۔ لہذا تو آنکھیں دل پر جما اور دل کے سوا اور کسی چیز پر نہ لپٹ ۔ (تمام توجہ دل کی طرف کر ) ۔ علامہ ہی کے بقول
دل مردہ نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارا

 
آسیا یک پیکر آب و گل است
ملت افغان در آن پیکر دل است

مطلب : ایشیا مٹی اور پانی کا ایک جسم ہے اور ملت افغان اس جسم میں ایک دل ہے ۔

 
از فساد او فساد آسیا
در کشاد او کشاد آسیا

مطلب: اس قوم کے بگاڑ، فساد سے ایشیا کا بگاڑ ہے اور اس کی خوشحالی ایشیا کی خوشحالی ہے

 
تا دل آزاد است آزاد است تن
ورنہ کاہے در رہ باد است تن

مطلب: جب تک دل آزاد ہے جسم بھی آزاد رہے گا ورنہ جسم کی حیثیت اس تنکے کی سی ہے جو ہوا کے راستے میں پڑا ہو (ہوا اسے اڑا کر لے جاتی ہے ) ۔

 
ہمچو تن پابند آئین است دل
مردہ از کین زندہ از دین است دل

مطلب: جسم کی طرح دل بھی آئین کا پابند ہے ۔ بغض و کینہ سے دل مر جاتا ہے اور دین سے دل زندہ ہوتا ہے ۔

 
قوت دین از مقام وحدت است
وحدت ار مشہود گردد ملت است

مطلب : دین کی قوت مقام وحدت سے ہے ۔ اگر وحدت وجود میں آ جائے تو وہ ملت بن جاتی ہے ۔

 
شرق را از خود برد تقلید غرب
باید این اقوام را تنقید غرب

مطلب: مشرق نے مغرب کی پیروی کر کے خود کو بھلا دیا ہے ۔ حالانکہ مشرقی قوموں کو مغرب پر تنقید کرنی چاہیے تھی ۔

 
قوت مغرب نہ از چنگ و رباب
نے ز رقص دختران بے حجاب

مطلب: یورپ والوں کی قوت بینڈ باجے اور گانے بجانے سے نہیں ہے اور نہ اس قوت کا باعث وہاں کی بے پردہ لڑکیوں کا رقص ہے ۔

 
نے ز سحر ساحران لالہ روست
نے ز عریان ساق و نے از قطع موست

مطلب: نہ یہ سرخ چہرہ محبوبوں کے جادو کی وجہ سے ہے اور نہ ان حسینوں کی ننگی پنڈلیوں اور کٹی ہوئی زلفیں ہیں ۔

 
محکمی او را نہ از لا دینی است
نے فروغش از خط لاطینی است

مطلب: اس کا استحال (قوت) لادینی کی وجہ سے نہیں ہے اور نہ اس کی ترقی لاطینی رسم الخط کے باعث ہے ۔

 
قوت افرنگ از علم و فن است
از ہمین آتش چراغش روشن است

مطلب: یورپ والوں کی قوت کا باعث ان کا علم و فن ہے اور ان کا چراغ اسی آگ سے روشن ہے ۔

 
حکمت از قطع و برید جامہ نیست
مانع علم و ہنر عمامہ نیست

مطلب: ان کی حکمت، لباس کی شکل و صورت اور انداز کے سبب نہیں اور پگڑی علم و ہنر کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے ۔

 
علم و فن را اے جوان شوخ و شنگ
مغز می باید نہ ملبوس فرنگ

مطلب: اے ناز و ادا والے جوان علم و ہنر کے لیے مغز چاہیے نہ کہ انگریزوں کا لباس کہ ہمارے ہیں ۔

 
اندرین رہ جز نگہ مطلوب نیست
ایں کلہ یا آن کلہ مطلوب نیست

مطلب: اس راہ (حصول علم و ہنر) میں صرف نگاہ کی ضرورت ہے ۔ اس کے لیے اس ٹوپی یا اس ٹوپی کی ضرورت نہیں ہے ۔

 
فکر چالاکے اگر داری بس است
طبع دراکے اگر داری بس است

مطلب: اگر تیری فکر باسلیقہ و با ہنر ہے تو کافی ہے اور اگر تیری طبیعت تیز عقل والی ہے تو (حصول علم وہنر کے لیے) کافی ہے ۔

 
گر کسے شبہا خورد دود چراغ
گیرد از علم و فن و حکمت سراغ

مطلب: جب کوئی (شخص) کئی راتیں چراغ کا دھواں کھاتا ہے تو وہ علم و ہنر اور حکمت کا سراغ پا لیتا ہے ۔

 
ملک معنی کس حد او را نہ نبست
بے جہاد پہیمے ناید بدست

مطلب: علم و حکمت کی سلطنت کی کوئی بھی حد بندی نہیں کر سکا ۔ یہ مسلسل جہاد کے بغیر ہاتھ نہیں آتی ۔

 
ترک از خود رفتہ و مست فرنگ
زہر نوشین خوردہ از دست فرنگ

مطلب: ترک خود کو بھول چکے ہیں اور اہل یورپ کی شراب میں مست ہیں ۔ انھوں نے فرنگیوں کے ہاتھ سے میٹھا زہر کھایا ہے یعنی زہر پی لیا ہے ۔

 
زانکہ تریاق عراق از دست داد
من چہ گویم جز خدایش یار باد

مطلب: چونکہ انھوں نے عراق کا تریاق ہاتھ سے دے دیا ہے اس لیے اب ان کے بارے میں سوائے اس کے اور کیا کہا سکتا ہوں کہ خدا ہی ان کا دوست یعنی محافظ ہو ۔

 
بندہ افرنگ از ذوق نمود
می برد از غربیان رقص و سرود

مطلب: فرنگ، یورپ کاغلام اپنی بے جا نمود کے لیے اہل مغرب سے رقص و سرود لے لیا ہے ۔

 
نقد جان خویش در بازد بہ لہو
علم دشوار است می سازد بہ لہو

مطلب: انھوں نے اپنی جان کی نقدی کھیل میں ہار دی ہے ۔ چونکہ علم مشکل ہے اس لیے اس نے لہو و لعب ہی سے موافقت کر لی ہے ۔

 
از تن آسانی بگیرد سہل را
فطرت او در پذیرد سہل را

مطلب: وہ اپنی تن آسانی کے سبب آسان چیز کو اپنا لیتا ہے ۔ اس کی فطرت آسان ہی کو قبول کر لیتی ہے ۔ (وہ علم و حکمت کے بجائے کھیل تماشے میں مست ہے ) ۔

 
سہل را جستن درین دیر کہن
ایں دلیل آنکہ جان رفت از بدن

مطلب: اس پرانی دنیا میں آسانی تلاش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ جان بدن سے نکل چکی ہے ۔

زندہ رود

 
می شناسی چیست تہذیب فرنگ
در جہان او دو صد فردوس رنگ

مطلب: کیا تجھے علم ہے کہ فرنگی تہذیب کیا ہےاس کی دنیا میں رنگوں کی دو سو جنتیں ہیں ۔

 
جلوہ ہایش خانمانہا سوختہ
شاخ و برگ و آشیانہا سوختہ

مطلب: اس تہذیب کے جلووں نے کئی خاندان جلا ڈالے ہیں (انسانیت کے باغ کی) کئی شاخیں اور پتے اور آشیانے جلا ڈالے ہیں ۔

 
ظاہرش تابندہ و گیرندہ ایست
دل ضعیف است و نگہ را بندہ ایست

مطلب: اس تہذیب فرنگ کا ظاہر تو چمکدار اور دلفریب ہے ۔ اس تہذیب کو دیکھنے والے کا دل کمزور ہو جاتا ہے ۔ اور وہ نگاہ کا غلام بن جاتا ہے ۔

 
چشم بیند دل بلغزد اندرون
پیش این بت خانہ افتد سرنگون

مطلب: آنکھ (ان جلووں کو ) دیکھتی ہے اور دل سینے میں لرزتا ہے وہ اس بت خانے کے آگے سر نگوں ہو جاتا ہے ۔

 
کس نداند شرق را تقدیر چیست
دل بظاہر بستہ را تدبیر چیست

مطلب: کوئی جانتا نہیں کہ مشرق کی تقدیر کیا ہے ۔ اس ظاہر پر دل لگانے والے کی تدبیر کیا یعنی بچنے کی کیا تدبیر ہو سکتی ہے ۔

ابدالی

 
آنچہ بر تقدیر مشرق قادر است
عزم و حزم پہلوی و نادر است

مطلب: مشرق کی تقدیر بدلنے پر جس کو قدرت حاصل ہے وہ (ایران کے بادشاہ) رضا شاہ پہلوی اور (افغانستان کے بادشاہ) نادر شاہ کا ارادہ اور تدبر ہے ۔

 
پہلوی آن وارث تخت قباد
ناخن او عقدہ ایران کشاد

مطلب: پہلوی ایران کے قدیم بادشاہ قباد کے تخت کا وارث ہے ۔ جس کے ناخنوں نے ایران کی گرہ کو کھولا ۔

 
نادر آن سرمایہ درانیان
آں نظام ملت افغانیان
 
از غم دین و وطن زار و زبون
لشکرش از کوہسار آمد برون

مطلب: وہ نادر شاہ دین اور وطن کے غم میں نڈھال ہے ۔ اس کا لشکر اس کے پہاڑوں سے باہر آیا ۔

 
ہم سپاہی، ہم سپہ گر، ہم امیر
با عدو فولاد و با یاران حریر

مطلب: وہ (نادر شاہ) سپاہی بھی ہے ، سپاہ گر ہے اور سالار بھی ہے ۔ وہ دشمنوں کے لیے فولاد کی طرح سخت جب کہ دوستوں اپنوں کے ساتھ ریشم کی طرح نرم ۔

 
من فداے آنکہ خود را دیدہ است
عصر حاضر را نکو سنجیدہ است

مطلب: میں اس پر قربان جاوَں جس نے خود کو دیکھ لیا ہے اور عصر حاضر کو صحیح طرح جا نچا پرکھا ہے ۔ جو اپنی مخفی صلاحیتوں اور قوتوں سے آگاہ ہے اور عصر حاضر کی روح کو بھی پہچان لیا ہے ۔

 
غربیاں را شیوہ ہاے ساحری است
تکیہ جز بر خویش کردن کافری است

مطلب: اہل مغرب کے طور طریقے جادوگروں کے سے ہیں ۔ اپنے سوا کسی اور پر بھروسا کرنا کافری ہے ۔