Please wait..

درشرح اسرار اسماے علی مرتضیٰ
(حضرت علی المرتضیٰ کے اسماء کے بھیدوں کی تشریح)

 
مسلم اول شہ مردان علی
عشق را سرمایہ ی ایمان علی

مطلب: حضرت علی المرتضیٰ دلیروں کے سردار ہیں ، اسلام لانے والوں میں سرفہرست ہیں ۔ حضرت علی المرتضیٰ کی ذات عشق کے لیے سرمایہ ایمان تھی ۔

 
از ولای دودمانش زندہ ام
در جہان مثل گہر تابندہ ام

مطلب: میں (اقبال) آپ کے خاندان (مبارک) کی محبت کے سبب زندہ ہوں اور (اسی برکت سے) میں دنیا میں موتی کی طرح چمک رہا ہوں ۔

 
نرگسم وارفتہ ی نظارہ ام
در خیابانش چو بو آوارہ ام

مطلب: میں نرگس ہوں (یعنی سراپا آنکھ ہوں ) اور نظارے میں کھویا ہوا ہوں (نظارے کے لیے بیخود ہوں ) میں آپ کی کیاری میں خوشبو کی طرح ادھر اُدھر پھرتا ہوں ۔

 
زمزم ار جوشد ز خاک من ازوست
می اگر ریزد ز تاک من ازوست

مطلب: اگر میری خاک سے زمزم کا چشمہ پھوٹتا ہے تو یہ آپ ہی سے محبت اور برکت کے سبب ہے شراب ٹپک رہی ہے تو یہ بھی اسی باعث ہے ۔

 
خاکم و از مہر او آئینہ ام
می توان دیدن نوا در سینہ ام

مطلب: میں خاک ہوں اور (حضرت علی ) سے محبت کے نتیجے میں آئینہ صفت ہو گیا ہوں ، چنانچہ میرے سینے میں آواز کو دیکھا جا سکتا ہے ۔

 
از رخ او فال پیغمبر گرفت
ملت حق از شکوہش فر گرفت

مطلب: آپ کے (مبارک) چہرے سے رسول اللہ نے اچھا شکون لیا، ملت اسلامیہ کو آپ کے شکوہ و دبدبہ کے نتیجے میں شان وشوکت ملی ۔

 
قوت دین مبین فرمودہ اش
کائنات آئین پذیر از دودہ اش

مطلب: آپ کے فرمودات، روشن دین (اسلام) کے لیے قوت کا باعث ہیں ۔ دنیا کو انہی کے خاندان سے آئین، قانون اور دستور ملا ۔

 
مرسل حق کرد نامش بوتراب
حق یداللہ خواند در ام الکتاب

مطلب: اللہ کے پیغمبر ﷺ نے آپ کو بوتراب کا نام (لقب ) دیا ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں آپ کو ید اللہ (اللہ کا ہاتھ) قرار دیا۔

 
ہر کہ دانای رموز زندگیست
سر اسمای علی داند کہ چیست

مطلب: جو کوئی بھی زندگی کے بھید جانتا ہے اسے علم ہے کہ حضرت علی کے اسما و القاب کا راز کیا ہے ۔

 
خاک تاریکی کہ نام او تن است
عقل از بیداد او در شیون است

مطلب: وہ سیاہ خاک جسے بدن کہا جاتا ہے اورعقل جس کے ظلم سے نالاں ہے (آہ فریاد کر رہی ہے) ۔

 
فکر گردون رس زمین پیما ازو
چشم کور و گوش ناشنوا ازو

مطلب: آسمانوں کی سی بلندی کا حامل فکر اس کے ہاتھوں پستی کا شکار رہتا ہے اور دیکھنے والی آنکھ اس کے سبب اندھی ہے اور کان بہرے ہیں ۔

 
از ہوس تیغ دو رو دارد بدست
رہروان را دل برین رہزن شکست

مطلب: جس کے ہاتھ میں حرص و ہوس کی دو دھاری تلوار ہے اور اللہ کی راہ میں چلنے والوں (سالکوں ) کے دل اس سے خوف زدہ ہیں ۔

 
شیر حق این خاک را تسخیر کرد
این گل تاریک را اکسیر کرد

مطلب: اللہ کے شیر (اسد اللہ، حضرت علی ) نے اس خاک (بدن) پر قابو پا لیا ۔ آپ نے اس سیاہ خاک کو جو بالکل بے نور تھی اکسیر یعنی کیمیا بدل دیا ۔

 
مرتضیٰ کز تیغ او حق روشن است
بوتراب از فتح اقلیم تن است

مطلب: مرتضیٰ جن کی تلوار سے حق روشن ہے، جو بوتراب بنے یا کہلائے ہیں تو یہ جسم کی ولایت کو فتح کرنے کے نتیجے میں ہے ۔

 
مرد کشور گیر از کراری است
گوہرش را آبرو خودداری است

مطلب: دلیر اور شجاع آدمی کراری (بڑھ چڑھ کر دشمن پر حملہ کرنے ) کی بنا پر فاتح ملک بنتا ہے ۔ اس کے گوہر کی آب و تاب خودداری کے سبب ہے ۔

 
ہر کہ در آفاق گردد بوتراب
باز گرداند ز مغرب آفتاب

مطلب: اس کائنات میں جو کوئی بھی بوتراب بنتا ہے (یعنی اپنے جسم اور ہوا و ہوس پر قابو پا لیتا ہے اسی کو یہ قوت میسر آتی ہے کہ) وہ چاہے تو سورج کو مغرب سے لوٹا لاتا ہے ۔

 
ہر کہ زین بر مرکب تن تنگ بست
چون نگین بر خاتم دولت نشست

مطلب: جس کسی نے بھی تن کی سواری پر کس کر زین باندھی اسی کو یہ مرتبہ ملا کہ وہ حکومت کی مہر میں نگینے کی طرح بیٹھ گیا ۔ یعنی سلطنت کا مالک بن گیا ۔

 
زیر پاش اینجا شکوہ خیبر است
دست او آنجا قسیم کوثر است

مطلب: اس دنیا میں تو خیبر جیسے باشکوہ قلعے کی ساری شان و شوکت اس کے پاؤں کے نیچے ہوتی ہے اور دوسری دنیا (آخرت) میں اس کا ہاتھ حوض کوثر کا شیریں پانی تقسیم کرنے والا ہوتا ہے ۔

 
از خود آگاہی یداللہی کند
از یداللہی شہنشاہی کند

مطلب: وہ اپنی ذات سے بخوبی واقف ہونے کے نتیجے میں اللہ کا ہاتھ بن جاتا ہے اور پھر اسی الوہی ہاتھ کے ساتھ وہ کائنات پر حکمرانی کرنے لگتا ہے ۔

 
ذات او دروازہ ی شہر علوم
زیر فرمانش حجاز و چین و روم

مطلب: اس کی ذات شہر علوم کا دروازہ (بن جاتی ) ہے اور حجاز، چین اور شام یعنی ساری دنیا اس کے زیر فرمان آ جاتی ہے ۔

 
حکمران باید شدن بر خاک خویش
تا می روشن خوری از تاک خویش

مطلب: اپنی خاک (بدن) پر حکم چلانے والا (حکمران) بننا چاہیے تاکہ تو اپنی تاک (انگور کی بیل) سے مصفا اور روشن شراب پیئے ۔

 
خاک گشتن مذہب پروانگیست
خاک را اب شو کہ این مردانگیست

مطلب: (جل کر) راکھ ہو جانا پروانے کا طریقہ ہے تو مٹی کا باپ (بوتراب) بن جا (اسے فتح کر اور قابو پا) کہ یہی شجاعت و دلیری ہے ۔

 
سنگ شو ای ہمچو گل نازک بدن
تا شوی بنیاد دیوار چمن

مطلب: تیرا بدن پھول کی طرح نرم و نازک ہے ۔ پتھر بن جا(سخت جان ہو جا) تا کہ تو چمن کی دیوار کی بنیاد بن سکے ۔

 
از گل خود آدمی تعمیر کن
آدمی را عالمی تعمیر کن

مطلب: اپنی مٹی گارے سے (ایک صاحب عمل) آدمی کی تعمیر کر(نیا آدم پیدا کر) ایسے آدمی کے لیے ایک عالم نو تعمیر کر(نئے جہان کی بنیاد رکھ) ۔

 
گر بنا سازی نہ دیوار و دری
خشت از خاک تو بندد دیگری

مطلب: اگر تو خود کوئی دیوار اور دروازہ نہیں بنائے گا تو کوئی دوسرا آ کر تیری بیکار پڑی مٹی سے اپنی تعمیر کے لیے اینٹیں بنانے لگے گا ۔

 
ای ز جور چرخ ناہنجار تنگ
جام تو فریادی بیداد سنگ

مطلب: اے (مخاطب، اس دور کے مسلمان) بے شک تو جو اس بے اصولے آسمان کے جور و ستم سے تنگ ہے تیرا جام پتھر کے ظلم و ستم کا فریادی ہے ۔

 
نالہ و فریاد و ماتم تا کجا
سینہ کوبیہای پیہم تا کجا

مطلب: تو کب تک نالہ و فریاد اور ماتم کرتا رہے گا کب تک شب و روز سینہ پیٹتا جائے گا

 
در عمل پوشیدہ مضمون حیات
لذت تخلیق قانون حیات

مطلب: عمل ہی میں زندگی کا مقصد پوشیدہ (چھپا ہوا) ہے تخلیق کا لطف، زندگی کا قانون ہے ۔

 
خیز و خلاق جہان تازہ شو
شعلہ در بر کن خلیل آوازہ شو

مطلب: اٹھ اور نیا جہان پیدا کر ۔ آگ کو آغوش میں لے لے اپنے جسم میں آگ بھڑکا کر خود کو حضرت خلیل کی شہرت کا مالک بنا(نعرہ حق لگا) ۔

 
با جہان نامساعد ساختن
ہست در میدان سپر انداختن

مطلب: ناموافق دنیا سے نباہ یا موافقت پیدا کرنا ایسے ہی ہے جیسے میدان (جنگ) میں ہتھیار ڈال دینا(ہار قبول کر لینا) ۔

 
مرد خودداری کہ باشد پختہ کار
بامزاج او بسازد روزگار

مطلب: جو خود دار انسان عمل میں پکا اور تجربہ کار ہوتا ہے، زمانہ خود اس کے مزاج کے مطابق چلتا ہے ۔

 
گر نہ سازد بامزاج او جہان
می شود جنگ آزما با آسمان

مطلب: اور اگر زمانہ اس (خوددار) کے مزاج سے نباہ نہیں کرتا تو وہ آسمان سے جنگ کرنے پر تیار ہو جاتا ہے ۔

 
بر کند بنیاد موجودات را
می دہد ترکیب نو ذرات را

مطلب: وہ کائنات کو جڑ سے اکھاڑ ڈالتا ہے اور اسکی جگہ ذروں کو ایک نئی ترکیب (نئی دنیا) سے نئے سرے سے آراستہ کرتا ہے ۔

 
گردش ایام را برہم زند
چرخ نیلی فام را برہم زند

مطلب: وہ زمانے کی گردش کو درہم برہم کر کے رکھ دیتا ہے ۔ وہ نیلے آسمان ہی کو باقی نہیں چھوڑتا جس سے گردش پیدا ہوتی ہے ۔

 
می کند از قوت خود آشکار
روزگار نو کہ باشد سازگار

مطلب: وہ اپنی قوت سے ایک ایسا نیا زمانہ وجود میں لے آتا ہے جو اس سے موافقت کے لیے تیار ہو ۔

 
در جہان نتوان اگر مردانہ زیست
ہمچو مردان جانسپردن زندگیست

مطلب: اگر دنیا میں جوان مردوں کی طرح زندہ نہیں رہ سکتے تو پھر جوان مردوں کی طرح جان دے دیتے ۔ یعنی دلیرانہ موت کو سینے سے لگا لینا ہی زندگی ہے ۔

 
آزماید صاحب قلب سلیم
زور خود را از مہمات عظیم

مطلب: صحت مند و توانا دل والا بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیتے ہوئے اپنی قوت و طاقت کی آزمائش کرتا ہے (اسے زور آزمانے کا موقع ملتا ہے) ۔

 
عشق با دشوار ورزیدن خوشست
چوں خلیل از شعلہ گلچیدن خوشست

مطلب: مشکلات سے دلچسپی و وابستگی ایک اچھی بات ہے(ایسی ہی زندگی کے لیے دل میں تڑپ ہونی چاہیے) حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی مانند آگ سے پھول چننے کا عمل اچھا ہے(انھیں کے نقش قدم پر چلنا چاہیے) ۔

 
ممکنات قوت مردان کار
گردد از مشکل پسندی آشکار

مطلب: صاحبان عمل کی قوت کے ممکنات، ان کی کٹھن اور مشکل کاموں سے رغبت کی بناپر ظاہر ہوتے ہیں ۔

 
حربہ ی دون ہمتان کین است و بس
زندگی را این یک آئین است و بس

مطلب: جو لوگ ہمت سے عاری ہیں ان کے پاس کینے کے سوا کوئی ہتھیار نہیں ۔ ان کی زندگی کا دستور یہی ہے

 
زندگانی قوت پیداستی
اصل او از ذوق استیلاستی

مطلب: حالانکہ زندگی تو ایک واضح قوت ہے جس کی بنیاد غلبہ پا لینے کی فطری خواہش سے ہے ۔

 
عفو بیجا سردی خون حیات
سکتہ ئی در بیت موزون حیات

مطلب: بے موقع اور بے محل قسم کی درگزر اور (چشم پوشی سے) زندگی کا خون ٹھنڈا پڑ جاتا ہے ۔ (دوسرے لفظوں میں ایسی درگزر سے) زندگی کے عمدہ شعر میں ایک سکتہ پیدا ہو جاتا ہے ۔

 
ہر کہ در قعر مذلت ماندہ است
ناتوانی را قناعت خواندہ است

مطلب: جو کوئی بھی ذلت و پستی کے گڑھے میں گرا ہوا ہے وہ اپنی کمزوری اور ناتوانی کو صبر و قناعت کا نام دے دیتا ہے ۔

 
ناتوان زندگی را رہزن است
بطنش از خوف و دروغ آبستن است

مطلب: حالانکہ کمزوری اور ناتوانی زندگی کے راستے کی قراق اور رہزن ہے ۔ اس کا باطن ڈر اور جھوٹ سے پر ہے ۔ یعنی اس کے باطن سے ڈر اور جھوٹ پیدا ہوتے ہیں ۔

 
از مکارم اندرون او تہی است
شیرش از بہر ذمائم فربہی است

مطلب: اس کا اندر (باطن، دل) اچھے اوصاف سے بالکل خالی ہوتا ہے ۔ اس (ناتوانی) کا دودھ بری باتوں کے موٹاپے (یعنی اضافے) کا باعث ہے(اس کے دودھ سے برائیاں پرورش پا کر موٹی ہوتی ہیں ) ۔

 
ہوشیار ای صاحب عقل سلیم
در کمینہا می نشیند این غنیم

مطلب: اے عقل سلیم رکھنے والے خبردار رہ یہ دشمن ( ہر وقت) گھات میں رہتا ہے ۔

 
گر خردمندی فریب او مخور
مثل حربا ہر زمان رنگش دگر

مطلب: اگر تو عقل مند ہے تو اس کا فریب کبھی نہ کھا اس لیے کہ یہ تو گرگٹ کی طرح ہر گھڑی اور ہر لمحہ رنگ بدلتی رہتی ہے ۔

 
شکل او اہل نظر نشناختند
پردہ ہا بر روی او انداختند

مطلب: اہل نظر نے کمزوری اور ناتوانی کی اصل صورت نہیں دیکھی ۔ اس کے چہرے پر رنگ رنگ کے پردے ڈال دیئے ۔

 
گاہ او را رحم و نرمی پردہ دار
گاہ می پوشد ردای انکسار

مطلب: چنانچہ کبھی تو رحم اور نرمی اس کی پردہ داری کرتی ہے اور کبھی وہ عاجزی و مسکینی کی چادر اوڑھ لیتی ہے ۔

 
گاہ او مستور در مجبوری است
گاہ پنہان در تہ معذوری است

مطلب: کبھی وہ مجبوری کے پردے میں چھپ جاتی ہے اور کبھی معذوری کی تہ میں چھپ جاتی ہے ۔

 
چہرہ در شکل تن آسانی نمود
دل ز دست صاحب قوت ربود

مطلب: اس نے تن آسانی کے پردے میں اپنا چہرہ نمایاں کیا اور اس طرح صاحب قوت کا دل چھین لیا ۔

 
با توانائی صداقت تواٗم است
گر خود گاہی ہمین جام جم است

مطلب: لیکن قوت اور توانائی سچائی کی جڑواں ہے ۔ اگر تو اپنی ذات حقیقت سے آگاہ ہو جائے تو پھر یہی جمشید کا پیالہ ہے ۔

 
زندگی کشت است و حاصل قوتست
شرح رمز حق و باطل قوتست

مطلب: زندگی کھیتی ہے اور اس کی فصل قوت ہے ، حق اور باطل میں جو بھید ہے قوت اس کی رمز یا شرح ہے ۔

 
مدعی گر مایہ دار از قوت است
دعوی او بی نیاز از حجت است

مطلب: اگر کوئی دعویٰ کرنے والا قوت کے دولت سے مالامال ہے تو اس کے دعویٰ کے اثبات کے لیے کسی دلیل یا ثبوت کی ضرورت نہیں رہتی ۔

 
باطل از قوت پذیرد شان حق
خویش را حق داند از بطلان حق

مطلب: باطل، قوت کی بدولت حق کی سی شان پیدا کر لیتا ہے اور حق کو باطل کہہ کر خود کو حق جاننے لگتا ہے ۔

 
از کن او زہر کوثر می شود
خیر را گوید شر ی شر می شود

مطلب: اس کے کن (حکم) سے کوثر، زہر میں تبدیل ہو جاتی ہے وہ خیر کو شر کا نام دے کر اسے شر بنا دیتا ہے ۔

 
ای ز آداب امانت بیخبر
از دو عالم خویش را بہتر شمر

مطلب: اے (انسان) تو امانت کے آداب سے نا آشنا ہے تو اپنے آپ کو دونوں جہانوں سے بہتر سمجھ (یعنی تو اشرف المخلوقات ہے، تجھے سب سے بلند درجہ عطا کیا گیا ہے) ۔

 
از رموز زندگی آگاہ شو
ظالم و جاہل ز غیر اللہ شو

مطلب: تو زندگی کے اسرار و رموز سے واقفیت حاصل کر اور خدا کے سوا جو کچھ ہے اس کے معاملے میں ظالم و جاہل ہو جا(اپنے آپ کو خداکے کاموں کے لیے وقف کر دے) ۔

 
چشم و گوش و لب کشا ای ہوشمند
گر نبینی راہ حق بر من بخند

مطلب: اے عقلمند تو اپنے کان، ہونٹ اور آنکھیں کھول پھر اگر اس کے باوجود تجھے حق و صداقت کی راہ نظر نہ آئے تو اس وقت مجھ پر ہنس ۔