موسیقی (پہلا بند)
مرگ ہا اندر فنون بندگی من چہ گویم از فسون بندگی
مطلب: غلامی کے فنون میں اموات چھپی ہوئی ہیں ۔ میں غلامی کی جادوگری کے بارے میں کیا اظہار خیال کروں ۔
نغمہ او خالی از نار حیات ہمچو سیل افتد بدیوار حیات
مطلب: غلام کی زندگی کا نغمہ زندگی کی حرارت سے خالی ہے وہ زندگی کی دیوار پر سیلاب بن کر آتا ہے جس سے دیوار زندگی سلامت نہیں رہتی ۔
چوں دل او تیرہ سیمائے غلام پست چوں طبعش نواہائے غلام
مطلب: غلام کی پیشانی اس کے دل کی طرح تاریک ہے اس کا ظاہر بھی تاریک ہے اور باطن بھی ۔ غلام کی فطرت کی طرح اس کی موسیقی کے نغمے بھی پستی کی طرف لے جاتے ہیں ۔
از دل افسردہ او سوز رفت ذوق فردا لذت امروز رفت
مطلب: سو اس کے غلام کے غمزدہ دل سے تڑپ ختم ہو گئی ۔ اس میں نہ تو مستقبل کا ذوق ہوتا ہے اور نہ حال کا کیف و سرور ۔ اس کی زندگی بے کیف ہوتی ہے ۔
از نے او آشکارا راز او مرگ یک شہر است اندر ساز او
مطلب: اس کی بانسری جس غمزدہ نغمے نکلتے ہیں اس کے دل کا راز ظاہر ہے اس کے ساز میں ایک شہر کی موت پوشیدہ ہے ۔ غلامی کے سازوں سے نکلنے والے نغمات پورے معاشرے کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں
ناتوان و زار می سازد ترا از جہان بیزار می سازد ترا
مطلب: یہ افسردہ نغمہ تجھے کمزور اور عاجز بنا دیتا ہے اور تجھے جہان سے بیزار کر دیتا ہے ۔ اس نغمے کی افسردہ لے میں زندگی کا جوش مفقود ہوتا ہے ۔
چشم او را اشک پیہم سرمہ ایست تا توانی بر نواے او مایست
مطلب: اس کی آنکھوں سے مسلسل بہنے والے آنسو اس کی آنکھوں کے لیے سرمہ ہیں ۔ غلام کی حالت غم و اندوہ سے قابل رحم ہوتی ہے ۔ اس لیے تو جہاں تک ہو سکے اس کی نوا پر کان نہ دھر ۔
الحذر این نغمہ موت است و بس نیستی در کسوت صورت است و بس
مطلب: اس سے ڈرو کہ یہ موت کا نغمہ ہے اور موت کے ساتھ کچھ نہیں ۔ آواز کے لباس میں یہ فنا کے سوا کچھ نہیں ۔
تشنہ کامی این حرم بے زمزم است در بم و زیرش ہلاک آدم است
مطلب: کیا تو واقعی موسیقی کا پیاسا ہے (موسیقی کا جنون رکھتا ہے) ۔ اگر ایسا ہے تو اپنی پیاس بجھانے کے لیے اس غلامی کے کعبہ میں داخل نہ ہو ۔ اس حرم میں آبِ زمزم نہیں ہے یہ موسیقی تیری پیاس نہیں بجھا سکتی ۔
سوز دل از دل برد غم میدہد زہر اندر ساغر جم میدہد
مطلب: یہ موسیقی دل سے دل کا سوز لے جاتی ہے اور اس کی جگہ غم دے جاتی ہے اور وہ جمشید کے پیالے میں زہر دیتی ہے ۔
غم دو قسم است اے برادر گوش کن شعلہ ما را چراغ ہوش کن
مطلب: اے بھائی غم دو قسم کا ہوتا ہے ۔ میرے شعلہَ ادراک سے اپنی عقل کا چراغ روشن کر لے اچھی طرح میری باتیں سمجھ لے ۔
یک غم است آن غم کہ آدم را خورد آن غم دیگر کہ ہر غم را خورد
مطلب: ایک غم وہ غم ہے جو آدمی کو کھا لیتا ہے ایک غم وہ ہے جو ہر غم کو کھا لیتا ہے ۔
آن غم دیگر کہ ما را ہمدم است جان ما از صحبت او بے غم است
مطلب: یہ دوسرا غم وہ ہے جو ہمارا دوست ہے اس کی صحبت کی موجودگی میں ہماری جان ہر غم سے آزاد رہتی ہے اور یہ غم سوزِ عشق کا غم ہے ۔
اندر و ہنگامہ ہاے غرب و شرق بحر و در وے جملہ موجودات غرق
مطلب: اس غم میں جو ہر غم کھا جاتا ہے مشرق و مغرب کے ہنگامے پائے جاتے ہیں ۔ اس غمِ عشق میں ساری دنیا کے ہنگامے موجود ہیں ۔ یہ غم ایک سمندر ہے کہ اس میں جملہ موجودات غرق ہیں ۔
چوں نشیمن می کند اندر دلے دل ازو گردد یم بے ساحلے
مطلب: یہ غمِ عشق جب کسی دل میں اپنا گھر بنا لیتا ہے تو وہ دل اس غم کے باعث ایک بے کنار سمندر میں بدل جاتا ہے ۔
بندگی از سر جان نا آگہی است زان غم دیگر سرود او تہی است
مطلب: ہر قسم کی غلامی جان یا روح کے بھید سے آگاہ نہ ہونے کا نام ہے ۔ اور وہ موسیقار جو اپنے آقاؤں کی موسیقی کا دلدادہ ہوتا ہے اس دوسرے غم سے جس کا اوپر ذکر کیا جا چکا ہے خالی ہے ۔ اوراس موسیقی سے روح مردہ ہو جاتی ہے اور جسم میں حیوانی جذبات ابھرنے لگتے ہیں ۔
من نمی گویم کہ آہنگش خطاست بیوہ زن را این چنیں شیون رواست
مطلب: میں یہ نہیں کہتا کہ اس کے سُر غلط ہیں بلکہ اس کا تاثر صحیح نہیں ہے ۔ اس موسیقی سے ایسی آوازیں نکلتی ہیں ایسی فریادیں نکلتی ہیں جو اس عورت کو زیبا ہیں جس کا خاوند مر گیا ہو ۔