خطاب بہ جاوید
(سخنے بہ نژادِ نو )
ایں سخن آراستن بے حاصل است بر نیاید آنچہ در قعر دل است
مطلب: یہ جو میں گفتگو کی محفل آراستہ کر رہا ہوں اس سے کچھ حاصل نہیں جو کچھ دل کی گہرائی میں ہے اس کا باہر آنا ممکن نہیں ۔
گرچہ من صد نکتہ گفتم بے حجاب نکتہ دارم کہ ناید در کتاب
مطلب: اگرچہ میں سینکڑوں نکتے واضح طور پر بیان کر چکا ہوں مگر میرے ذہن میں ایک اور نکتہ ہے جو لکھنے میں نہیں آ سکتا ۔
گر بگویم می شود پیچیدہ تر حرف و صوت او را کند پوشیدہ تر
مطلب: اگر میں وہ بیان کرتا ہوں تو وہ اور بھی پیچیدہ ہو جائے گا، اس لیے کہ میرے الفاظ او ر آواز اسے پہلے سے بھی زیادہ پوشیدہ کر دیں گے ۔
سوز او را از نگاہ من بگیر یا ز آہ صبح گاہ من بگیر
مطلب: تو اس کا سوز میری نگاہ سے حاصل کر یا پھر میری صبح کے وقت کی آہ سے حاصل کر ۔
دوسرا بند
مادرت درس نخستین با تو داد غنچہ تو از نسیم او کشاد
مطلب: لا الہ کا پہلا سبق تجھے تیری والدہ نے دیا ، اور اس کی باد نسیم سے تیری کلی کھل گئی ۔
از نسیم او ترا ایں رنگ و بوست اے متاع ما بہاے تو ازوست
مطلب: اس کی نسیم ہی سے تجھ میں یہ رنگ و بو ہے ۔ اے ہماری متاع تیری قیمت اسی سے ہے ۔
دولت جاوید ازو اندوختی از لب او لا الہ آموختی
مطلب: تو نے (دین و ایمان کی) ہمیشہ رہنے والی دولت اسی سے حاصل کی ہے اور اس کے ہونٹوں سے تو نے لا الہ سن کر سیکھا ہے ۔
اے پسر ذوق نگہ از من بگیر سوختن در لا الہ از من بگیر
مطلب: اے بیٹے اب تو مجھ سے ذوق نگاہ سیکھ اور لا الہ میں جلنا مجھ سے سیکھ ۔
لا الہ گوئی بگو از روے جان تا ز اندام تو آید بوے جان
مطلب: کیا تو لا الہ الا اللہ محمد رسول ا للہ کہتا ہے اگر کہتا ہے تو روح میں ڈوب کر کہہ تاکہ تیرے جسم سے جان کی خوشبو آئے ۔
مہر و مہ گردد ز سوز لا الہ دیدہ ام این سوز را در کوہ و کہ
مطلب: سورج اور چاند گردش (لا الہ کے سوز سے ہے ) میں نے یہ سوز پہاڑ اور تنکے میں (ہر چھوٹی بڑی شے میں ) دیکھا ہے ۔
این دو حرف لا الہ گفتار نیست لا الہ جز تیغ بے زنہار نیست
مطلب: لا الہ کے یہ دو الفاظ محض گفتار نہیں بلکہ یہ لا الہ ایک بے زنہار تلوار کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔
زیستان با سوز او قہاری است لا الہ ضرب است و ضرب کاری است
مطلب: اس لا الہ کے سوز کے ساتھ یا اس کے سوز میں جینا قہاری ہے ۔ لا الہ ایک ضرب ہے اور کاری ضرب ہے ۔
تیسرا بند
مومن و پیش کسان بستن نطاق مومن و غداری و فقر و نفاق
مطلب: مومن ہوتے ہوئے غلامی کا کپڑا کمر پر باندھنا، اور مومن ہوتے ہوئے غداری اور غریبی اور نفاق کی زندگی بسر کرنا (مومن کی شان نہیں ) ۔
با پشیزے دین و ملت را فروخت ہم متاع خانہ و ہم خانہ سوخت
مطلب: آج کے مسلمان نے دین و ملت کو ایک کوڑی کے بدلے بیچ دیا، اس نے اپنے گھر کا سامان اور اپنا گھر بھی جلا دیا ۔
لا الہ اندر نمازش بود و نیست نازہا اندر نیازش بود و نیست
مطلب: کبھی اس کی نماز میں پہلے توحید کا رنگ تھا اب نہیں رہا ۔ اس کے نیاز میں کبھی ناز تھا مگر اب نہیں رہا ۔
نور در صوم و صلوات او نماند جلوہ در کائنات او نماند
مطلب: اس کے روزوں اور نمازوں میں نور نہیں اس کی کائنات میں حق کا جلوہ نہیں رہا ۔
آنکہ بود اللہ او را ساز و برگ فتنہ او حب مال و ترس مرگ
مطلب: وہ مسلما ن جس کی زندگی کا سازوسامان خدا تھا، اب اس کا فتنہ مال کی محبت اور موت کا خوف ہے ۔
رفت ازو آن مستی و ذوق و سرور دین او اندر کتاب و او بگور
مطلب: اس میں ذوق و سرور کی وہ مستی نہیں رہی، اس کا دین بس کتاب میں ہے اور خود وہ قبر میں ہے (مر چکا ہے) ۔
صحبتش با عصر حاضر در گرفت حرف دین را از دو پیغمبر گرفت
مطلب: وہ جدید دور کی صحبت اختیار کر چکا ہے ۔ دین کے الفاظ اس نے دو (نام نہاد) پیغمبروں سے لے لیے ہیں ۔
آن ز ایران بود و این ہندی نژاد آن ز حج بیگانہ و این از جہاد
مطلب: ایک نام نہاد پیغمبر ایران سے تھا (بہا اللہ ) اور دوسرا ہندی نسل سے تھا (مرزا قادیانی) وہ ۔ وہ ایرانی حج سے بیگانہ تھا اور یہ جہاد سے ۔
تا جہاد او حج نماند از واجبات رفت جان از پیکر صوم و صلوات
مطلب: جب حج اور جہاد مسلمانوں کے لیے واجب نہ رہے تو روزوں اور نمازوں کے جسم سے جان بھی نکل گئی ۔
روح چون رفت از صلوات و از صیام فرد ناہموار و ملت بے نظام
مطلب: جب نماز اور روزے سے روح جاتی رہی تو فرد بے لگام ہو گیا اور ملت میں کوئی تنظیم نہ رہی ۔
سینہ ہا از گرمی قرآن تہی از چنین مرداں چہ امید بہی
مطلب: آج کے مسلمانوں کے سینے قرآن کی حرارت سے خالی ہو گئے، ایسے لوگوں سے بہتری یا بھلائی کی کیا امید کی جا سکتی ہے ۔
از خودی مرد مسلمان در گزشت اے خضر دستے کہ آب از سرگزشت
مطلب: آج کا مرد مسلمان خودی کو بھول گیا، اے خضر ہاتھ پکڑا ئیے یعنی مدد کیجیے کہ پانی سر سے گزر چکا ہے ۔
چوتھا بند
سجدہ کزوے زمیں لرزیدہ است بر مرادش مہر و مہ گردیدہ است
مطلب: ایسا سجدہ جس سے زمین کانپا کرتی تھی، جسکی مراد پر سورج اور چاند گردش کیا کرتے تھے ۔
سنگ اگر گیرد نشان آن سجود در ہوا آشفتہ گردد ہمچو دود
مطلب: اگر پتھر اس سجدے کا نشان خود پر جمال لیتا تھا تو وہ دھوئیں کی طرح معمور تحلیل فضا میں منتشر ہو جایا کرتا تھا ۔
این زمان جز سربزیری ہیچ نیست اندر و جز ضعف پیری ہیچ نیست
مطلب: آج اس زمانے میں کیے جانے والا سجدہ محض سر جھکانا ہے اور کچھ نہیں ۔ اس میں بڑھاپے کی کمزوری کے سو ا اور کچھ باقی نہیں ہے ۔
آن شکوہ ربی الاعلیٰ کجاست این گناہ اوست یا تقصیر ماست
مطلب: وہ تسبیح ربی الاعلیٰ کی شان و شوکت کہاں رہی، یہ اس کا گناہ ہے یا ہمارا قصور ہے ۔
ہر کسے بر جادہ خود تند رو ناقہ ما بے زمام و ہرزہ دو
مطلب: ہر کوئی اپنے اپنے راستے پر تیزی سے بھاگ رہا ہے ۔ ہماری او نٹنی بھی بے لگام ہو کر بلا مقصد دوڑی جا رہی ہے ۔
صاحب قرآن و بے ذوق طلب العجب ثم العجب ثم العجب
مطلب: عجیب بات ہے کہ مسلمان صاحب قرآن ہوتے ہوئے بھی طلب کے ذوق سے محروم ہے، یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔
پانچواں بند
گر خدا سازد ترا صاحب نظر روزگارے را کہ می آید نگر
مطلب: بیٹے اگر خدا تجھے صاحب نظر بنا دے تو آ نے والے زمانے کو دیکھنا یعنی غور کرنا ۔
عقلہا بے باک و دلہا بے گداز چشمہا بے شرم و غرق اندر مجاز
مطلب: اس دور کے لوگوں کی عقلیں بے خوف ہوں گی اور ان کے دل گداز سے خالی ہوں گے، ان کی آنکھوں میں شرم نہ ہو گی اور وہ حسن مجاز میں غرق ہوں گے ۔
علم و فن ، دین و سیاست، عقل و دل زوج زوج اندر طواف آب و گل
مطلب: کیا علم و فن، کیا دین و سیاست اور کیا عقل و دل، سبھی مادیات کے طواف میں گروہ گروہ لگے ہوئے ہیں یا لگے ہوں گے ۔
آسیا آن مرز و بوم آفتاب غیر بین از خویشتن اندر حجاب
مطلب: ایشیا جو سورج کی مرزوبوم (سرزمین) ہے وہ سراسر غیر کی طرف متوجہ ہے اور خود سے پردے میں ہے ۔
قلب او بے واردات نو بنو حاصلش را کس نگیرد با دو جو
مطلب: اس کا دل نئی نئی واردات سے خالی ہے ۔ اس کی فکر کو کوئی دو جو کے بدلے بھی نہیں لیا ۔
روزگارش اندرین دیرینہ دیر ساکن و یخ بستہ و بے ذوق سیر
مطلب: اس پرانی دنیا میں اس کی زندگی ساکن اور یخ بستہ ہے اور ذوق سیر کے بغیر ہے ۔
صید ملایان و نخچیر ملوک آہوے اندیشہ او لنگ و لوک
مطلب: وہ نام نہاد ملاؤں کا اور بادشاہوں یعنی جاگیرداروں اور نوابوں کا شکار ہو چکا ہے اس کی فکر کا ہرن لنگڑا ہے ۔
عقل و دین و دانش و ناموس و ننگ بستہ فتراک لردان فرنگ
مطلب: اس کی عقل اور اس کا دین، اس کی دانش اور اس کا ناموس و ننگ ، سب فرنگیوں کے شکار بند کی طرح بندھے ہوئے ہیں ۔
تا ختم بر عالم افکار او بر دریدیم پردہ ی اسرار او
مطلب: میں نے اس (مشرق) کے افکار پر حملہ کیا اور اسکے رازوں کا پردہ پھاڑ کے رکھ دیا ۔
درمیان سینہ دل خون کردہ ام تا جہانش را دگرگون کردہ ام
مطلب: میں نے اپنے سینے میں دل کو خون کر لیا ہے، تب کہیں جا کر میں نے اس کی دنیا بدل دی ہے ۔
چھٹا بند
من بطبع عصر خود گفتم دو حرف کردہ ام بحرین را اندر دو ظرف
مطلب: میں نے اپنے دور کی طبیعت کی دو باتیں کی ہیں ، اور میں نے دو سمندروں کو دو کوزوں میں ڈال لیا ہے ۔
حرف پیچا پیچ و حرف نیش دار تا کنم عقل و دل مردان شکار
مطلب: یہ باتیں پیچ در پیچ اور نیش دار (واشگاف) ہیں تاکہ مردوں کی عقل اور ان کے دلوں کو شکار کر سکوں ۔
حرف تہ دارے باند از فرنگ نالہ مستانہ از تار چنگ
مطلب: میں نے فرنگیوں کے انداز میں تہ دار باتیں کی ہیں ، اور اپنے رباب کے تاروں میں مستانہ نالے بھی پیدا کیے ہیں ۔
اصل دین از ذکر و اصل آن ز فکر اے تو بادا وارث این فکر و ذکر
مطلب: اس عشق کی اصل ذکر ہے اور اس عقل کی اصل فکر ہے ۔ اللہ کرے کہ تو ان دونوں فکر و ذکر کی میراثوں کا وارث بنے ۔
آب جویم از دو بحر اصل من است فصل من فصل است و ہم وصل من است
مطلب: میں ایک ندی ہوں ، میری اصل ان دو سمندروں (عقل و عشق) سے ہے ۔ میری جدائی ،میری جدائی بھی ہے اورمیرا وصل بھی ہے ۔
تا مزاج عصر من دیگر فتاد طبع من ہنگامہ دیگر نہاد
مطلب: جب سے میرے زمانے کا مزاج کچھ اور ڈھنگ کا بنا، میری طبیعت نے بھی ایک اور طرح کا ہنگامہ پیدا کیا ہے ۔
ساتواں بند
نوجوانان تشنہ لب، خالی ایاغ شستہ رو، تاریک جان ، روشن دماغ
مطلب: ہمارے نوجوان پیاسے ہیں اور خالی پیالوں والے ہیں ، ان کے چہرے تو دھلے دھلائے یعنی چمکدار ہیں لیکن ان کی جانیں تاریک اور ان کے دماغ روشن ہیں (بنے ٹھنے، تاریک روح والے اور روشن خیال ہیں ) ۔
کم نگاہ و بے یقین و نا امید چشم شان اندر جہان چیزے ندید
مطلب: یہ نوجوان کم نگاہ، یقین کی دولت سے محروم اور نا امیدی کا شکار ہیں ۔ (بے بصیرت، بے یقین اور نا امید ہیں ) ان کی آنکھوں نے جہان کے اندر کوئی چیز نہیں دیکھی ۔
ناکسان منکر ز خود مومن بغیر خشت بند از خاک شان معمار دیر
مطلب: یہ نوجوان ناکس (بے شخصیت) ہیں ، اپنی ہستی کے تو منکر ہیں لیکن دوسروں کی ہستی پر ایمان لانے والے ہیں ، اسی لیے بت کدے کا معمار ان کی مٹی سے اینٹیں بناتا ہے ۔
مکتب از مقصود خویش آگاہ نیست تا بجذب اندرونش راہ نیست
مطلب: مدرسہ اپنے مقصد سے آگا ہ نہیں ہے، اسی لیے اس نوجوان کے اندر کے جذبے تک راہ نہیں ہے ۔ (اس کی رسائی جذب اندرون تک نہیں ) ۔
نور فطرت را ز جانہا پاک شست یک گل رعنا ز شاخ او نرست
مطلب: اہل مکتب نے ان نوجوانوں کی جانوں سے فطرت نور کو بالکل دھو دیا ہے، جس کی وجہ سے اس مدرسہ کی شاخ سے ایک بھی خوبصورت پھول نہیں کھلا ۔
خشت را معمار ما کج می نہد خوے بط با بچہ شاہین دہد
مطلب: ہمارا معمار (استاد) اینٹ کو ٹیڑھا رکھتا ہے ۔ وہ (استاد) شاہیں بچوں کو بطخ کی عادت ڈال رہا ہے ۔
علم جز شرح مقامات تو نیست علم جز تفسیر آیات تو نیست
مطلب : علم تیرے مقامات کی شرح کے سوا اورر کچھ نہیں ، اور علم تیری آیات کی تفسیر کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔
سوختن می باید اندر نار حس تا بدانی نقرہ خود را ز مس
مطلب: پہلے احساس کی آگ میں جلنا چاہیے تاکہ تو اپنی چاندی کو تانبے سے ممتاز کر سکے ۔
علم حق اول حواس، آخر حضور آخر او می نگنجد در شعور
مطلب: علم حق پہلے حواس سے ہے پھر حضور ۔ یہ آخری مرحلہ حضور شعور میں نہیں سماتا ۔
آٹھواں بند
صد کتاب آموزی از اہل ہنر خوشتر آن درسے کہ گیری از نظر
ہر کسے زان مے کہ ریزد از نظر مست میگردد بانداز دگر
از دم باد سحر میرد چراغ لالہ زان باد سحر مے در ایاغ
کم خور و کم خواب و کم گفتار باش گرد خود گردندہ چون پرکار باش
منکر حق نزد ملا کافر است منکر خود نزد من کافر تر است
مطلب: ملا کے نزدیک حق کا منکر کافر ہے لیکن میرے نزدیک خود کا منکر کافر تر ہے۔
آن بانکار وجود آمد عجول این عجول و ہم ظلوم و ہم جہول
مطلب: وہ (منکر حق) تو وجودِ مطلق کے وجود سے انکار کے باعث جلد باز ہے اوریہ (اپنا منکر) عجول (جلد باز) بھی ہے اور ظالم و جاہل بھی ہے ۔
شیوہ اخلاص را محکم بگیر پاک شو از خوف سلطان و امیر
مطلب: تو اخلاص کے طریقے کو مضبوطی سے پکڑ اور سلطان و امیر کے خوف سے دور رہ ۔
عدل در قہر و رضا از کف مدہ قصد در فقر و غنا از کف مدہ
مطلب: غصے میں ہو یا خوشنودی میں ہو، دونوں حالتوں میں تو عدل و انصاف کو ہاتھ سے نہ دے ۔ اور فقر و غنا میں میانہ روی کو نہ چھوڑ ۔
حکم دشوار است تاویلے مجو جز بقلب خویش قندیلے مجو
مطلب: اگر خدا کا کوئی حکم مشکل ہو تو اس کی تاویل نہ ڈھونڈ، اپنے دل کے سوا کہیں اور سے چراغ تلاش نہ کر ۔
حفظ جان ہا ذکر و فکر بے حساب حفظ تن ہا ضبط نفس اندر شباب
مطلب: جانوں (روح) کی حفاظت بے حساب ذکر و فکر سے ہے، ذاتِ حق کے کثرت سے ذکر کرنے میں اور جسموں (بدن) کی حفاظت جوانی میں اپنے نفس پر قابو پانے سے ہے ۔
حاکمی در عالم بالا و پست جز بحفظ جان و تن ناید بدست
مطلب: دنیا اور آخرت کے جہانوں میں سربلندی و سرداری جان اور جسم دونوں کی حفاظت کے بغیر ہاتھ نہیں آتی ۔
لذت سیر است مقصود سفر گر نگہ بر آشیان داری مپر
مطلب: سفر کا مقصد سیر سے لذت حاصل کرنا ہے، اگر تیری نگاہ آشیانے پر ہے تو پھر تو مت اڑ ۔
ماہ گردد تا شور صاحب مقام سیر آدم را مقام آمد حرام
مطلب: چاند اس لیے گردش کرتا ہے تاکہ وہ صاحب مقام بن جائے ۔ جبکہ آدمی کی سیر کے لیے مقام حرام ہے (مسلسل حرکت میں رہنا ضروری ہے) ۔
زندگی جز لذت پرواز نیست آشیان با فطرت او ساز نیست
مطلب: زندگی پرواز کی لذت کے سوا اور کچھ نہیں ، آشیانہ اس کی فطرت کے لیے سازگار نہیں ہے ۔
رزق زاغ و کرگس اندر خاک گور رزق بازان در سواد ماہ و ہور
مطلب: کوے اور گدھ کا رزق قبر کی مٹی میں ہے ۔ جبکہ بازوں کا رزق چاند اور سورج کے نواح میں ہے ۔
نواں بند
سر دین صدق مقال، اکل حلال خلوت و جلوت تماشاے جمال
مطلب: دین کا راز سچ بولنے اور حلال روزی میں ہے ۔ خلوت ہو یا جلوت دونوں حالتوں میں اس ذات حق کے جمال کا نظارہ کرنے میں ہے ۔
در رہ دیں سخت چون الماس زی دل بحق بر بند و بے وسواس زی
مطلب: دین کے راستے میں تو ہیرے کی طرح سخت رہ ۔ دل حق تعالیٰ سے لگا اور ہر قسم کے وسوسہ سے آزاد ہو جا ۔
سرے از اسرار دین بر گویمت داستانے از مظفر گویمت
مطلب: میں تجھے دین کے رازوں میں سے ایک راز بتاتا ہوں ، میں سلطان مظفر کی داستان سناتا ہوں ۔
اندر اخلاص عمل فرد فرید پادشاہے با مقام با یزید
مطلب: وہ عمل کے اخلاص میں ایک بے مثل آدمی تھا ۔
پیش او اسبے چو فرزندان عزیز سخت کوش چون صاحب خود در ستیز
مطلب: اسکے پاس ایک گھوڑا تھا جسے وہ اپنے بیٹوں کی طرح عزیز رکھتا تھا ۔ یہ گھوڑا، جنگ کے موقع پر اپنے مالک کی طرح سخت کوش رہتا تھا ۔
سبزہ رنگے از نجیبان عرب باوفا ، بے عیب، پاک اندر نسب
مطلب: وہ اعلیٰ عربی نسل کا سبز رنگ کا گھوڑا تھا وہ باوفا، بے عیب اور نسب میں پاک تھا ۔
مرد مومن را عزیز اے نکتہ رس چیست جز قرآن و شمشیر و فرس
مطلب: اے نکتہ کو پا جانے والے عزیز ، مرد مومن کے لیے قر آن اور تلوار اور گھوڑے کے سوا ہوتا بھی کیا ہے ۔
من چہ گویم وصف آن خیر الجیاد کوہ و روے آبہا رفتے چو باد
مطلب: میں اس بہر طور اصیل گھوڑے کی کیا تعریف کروں ، وہ پہاڑوں پر سے اور دریاؤں کے پانی پر سے ہوا کی طرح گزر جاتا تھا ۔
روز ہیجا از نظر آمادہ تر تند بادے طایف کوہ و کمر
مطلب : جنگ کے دن وہ نظر سے بھی زیادہ تیز نکلنے والا ہوتا تھا، وہ تیز ہوا کی طرح پہاڑوں اور وادیوں کو عبور کر لیتا تھا ۔
در تگ او فتنہ ہائے رستخیز سنگ از ضرب سم او ریز ریز
مطلب: اس کی دوڑ میں قیامت کے سے فتنے تھے، اس کے سموں کی ضرب سے پتھر ریزہ ریزہ ہو جاتے تھے ۔
روزے آن حیوان چو انسان ارجمند گشت از درد شکم زار و نژند
مطلب: ایک دن انسان کا سا ارجمند وہ گھوڑا پیٹ کے درد کے باعث کمزور اور لاچار ہو گیا ۔
کرد بیطارے علاجش از شراب اسب شہ را وارہاند از پیچ و تاب
مطلب: ایک معالج حیوانات نے اس کا علاج شراب سے کیا اور بادشاہ کے اس گھوڑے کو درد سے نجات دلا دی ۔
شاہ حق بین دیگر آن یکران نخواست شرع تقویٰ از طریق ما جداست
مطلب: اس حق کی پہچان رکھنے والے بادشاہ نے پھر کبھی اس گھوڑے کو سواری کے لیے نہ منگوایا ، تقویٰ کا راستہ ہمارے راستے سے الگ ہے ۔
اے ترا بخشد خدا قلب و جگر طاعت مرد مسلمانے نگر
مطلب: اے نوجوان خدا تجھے قلب و جگر (دل زندہ اور بصیرت) دے تو ایک مسلمان کی اطاعت خدا دیکھ ۔ یہ عمل اس کی حق پرستی اور دینداری کی عظیم مثال ہے ۔
دسواں بند
دین سراپا سوختن اندر طلب انتہایش عشق و آغازش ادب
مطلب: دیں کیا ہے اللہ کی طلب و جستجو میں خود کو پرسوز بنانا ہے، اسکی انتہا عشق اور اسکی ابتدا ادب ہے ۔
آبروے گل ز رنگ و بوے اوست بے ادب بے رنگ و بو بے آبروست
مطلب: پھول کی آبرو اس کے رنگ و بو سے ہے، بے ادب بے رنگ و بو اور بے آبرو ہوتا ہے ۔
نوجوانے را چو بینم بے ادب روز من تاریک می گردد چو شب
مطلب: میں جب کسی نوجوان کو بے ادب دیکھتا ہوں تو میرا دن رات کی طرح تاریک ہو جاتا ہے ۔
تاب و تب در سینہ افزاید مرا یاد عہدِ مصطفی آید مرا
مطلب: میرے سینے میں سوز بڑھ جاتا ہے اور مجھے حضور مصطفی کا ادب کا زمانہ یاد آ جاتا ہے ۔
از زمان خود پشیمان می شوم در قرون رفتہ پنہان می شوم
مطلب: میں اپنے زمانے سے پشیما ن ہوں ، اس لیے میں گزری ہوئی صدیوں میں چھپ جاتا ہوں ۔
ستر زن یا زوج یا خاک لحد ستر مردان حفظ خویش از یار بد
مطلب: عورت کا پردہ (محرم) یا اس کا شوہر ہے یا پھر قبر کی مٹی ہے جبکہ مردوں کا پردہ اپنے آپ کو بد دوست سے بچانا ہے (بری صحبت سے بچانا ہے ) ۔
حرف بد را بر لب آوردن خطاست کافر و مومن ہمہ خلق خداست
مطلب: بری بات کو ہونٹوں پر لانا خطا ہے ۔ کافر اور مومن سب خدا کی مخلوق ہیں ۔
آدمیت احترام آدمی با خبر شو از مقام آدمی
مطلب: آدمیت انسان کا احترام و آدمی کے مقام سے باخبر ہو ۔
آدمی از ربط و ضبط تن بہ تن بر طریق دوستی گامے بزن
مطلب: آدمی تن بہ تن کے ربط سے ہے، تو دوستی کے راستے پر گامزن ہو ، مطلب ایک دوسرے سے تعلق قائم کرنا اور اس تعلق کو ضبط کے تحت رکھنا ہی آدمیت ہے ۔
بندہ عشق از خدا گیرد طریق می شود کافر و مومن شفیق
مطلب: بندہ عشق خدا سے اپنا مسلک (زندگی) لیتا ہے، لہذا وہ کافر اور مومن سب کے ساتھ مشفقانہ رویہ اختیار کرتا ہے ۔
کفر و دین را گیر در پہناے دل دل اگر بگریزد از دل واے دل
مطلب: تو کفر اور دین کو دل کی گہرائی میں رکھ ۔ اگر ایک دل دوسرے دل سے بھاگتا ہے تو ایسا دل لائق افسوس ہے ۔
گرچہ دل زندانی آب و گل است این ہمہ آفاق آفاق دل است
مطلب: اگرچہ دل بدن کے قیدخانے میں ہے ، لیکن یہ ساری کائنات دل ہی کی کائنات ہے ۔
گیارھواں بند
گرچہ باشی از خداوندان دہ فقر را از کف مدہ، از کف مدہ
مطلب: اگر تو گاؤں کے مالکوں میں سے کیوں نہ ہو (جاگیردار ہو ) پھر بھی فقر کو ہاتھ سے مت دے، مت دے ۔
سوز او خوابیدہ در جان تو ہست این کہن مے از نیاگان تو ہست
مطلب: اس فقر کا سوز تیری جان میں سویا ہوا ہے ۔ یہ پرانی شراب تیرے اسلاف کی عطا ہے ۔
در جہان جز درد دل سامان مخواہ نعمت از حق خواہ و از سلطان مخواہ
مطلب: دنیا میں درد دل کے سوا اور کسی سامان کی خواہش نہ کر، نعمت خدا سے مانگ، بادشاہ یا حاکم وقت سے نہ مانگ ۔
اے بسا مرد حق اندیش و بصیر می شود از کثرت نعمت ضریر
مطلب: اے کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ حق اندیش اور حق بین لوگ بھی دولت کی بہتات سے اندھے ہو جاتے ہیں ۔
کثرت نعمت گداز از دل برد ناز می آرد نیاز از دل برد
مطلب: دولت کی فراوانی دل سے گداز لے جاتی ہے ۔ وہ ناز (فخر و غرور) پیدا کرتی اور نیاز (عجز و انکساری) لے اڑتی ہے ۔
سالہا اندر جہان گردیدہ ام نم بچشم منعمان کم دیدہ ام
مطلب: میں مدتوں دنیا میں گھوما پھرا ہوں مگر میں نے دولت مندوں کی آنکھوں میں نمی بہت کم دیکھی ہے، یعنی نہیں دیکھی ۔
من فداے آنکہ درویشانہ زیست واے آن کہ از خدا بیگانہ زیست
مطلب: میں اس انسان کے قربان جاؤں جو درویشانہ زندگی بسر کرتا ہے، اور افسوس ہے اس پر جو خدا سے بیگانہ ہو کر زندگی گزارے ۔
بارھواں بند
در مسلمانان مجو آن ذوق و شوق آن یقین ، آن رنگ و بو، آن ذوق و شوق
مطلب: تو آج کے مسلمانوں میں وہ پہلا سا ذوق و شوق مت تلاش کر، وہ یقین، وہ رنگ و بو اور وہ ذوق و شوق نہ تلاش کر ۔
عالمان از علم قرآن بے نیاز صوفیان درندہ گرگ و مو دراز
مطلب: آج کے علماء قرآ ن کے علم سے بے نیاز ہیں ، جب کہ صوفی گویا پھاڑ کھانے والا بھیڑیا بنے ہوئے ہیں اور دراز زلفوں والے ہیں ۔
گرچہ اندر خانقاہان ہاے و ہوست کو جوانمردے کہ صہبا در کدوست
مطلب: اگرچہ ان کی خانقاہوں میں ہاے و ہو کا شور ہے، مگر ان میں کوئی ایسا جوان مرد نہیں جس کے مٹکے میں شراب ہے ۔ یعنی کوئی بھی تصوف کی شراب سے سرمست نہیں ہے ۔
ہم مسلمانان افرنگی مآب چشمہ کوثر بجویند از سراب
مطلب: افرنگی تہذیب و ثقافت سے متاثر مسلمان بھی سراب میں سے حوض کوثر تلاش کر رہا ہے ۔
بے خبر از سر دین اند این ہمہ اہل کین اند اہل کین اند این ہمہ
مطلب: یہ سب دین کے بھید راز سے بے خبر ہیں اور یہ سب اہل کیں (باہمی عداوت رکھنے والے) ہیں ، اہل کین (اہل کینہ) ہیں ۔
خیر و خوبی بر خواص آمد حرام دیدہ ام صدق و صفا را در عوام
مطلب: مسلمانوں کے خواص پر نیکی حرام ہو گئی ان میں سے کسی میں بھی خیر و خوبی نظر نہیں آتی، مگر ان کے عوام میں میں نے صدق و صفا دیکھا ہے ۔
اہل دین را باز دان از اہل کین ہم نشین حق بجو با او نشین
مطلب: اہل دیں کو اہل کیں سے الگ سمجھ، تو کسی ہم نشیں حق (خدا کے ساتھ بیٹھنے والا ) کو تلاش کر اور اس کی صحبت اختیار کر ۔
کرگسان را رسم و آئین دیگر است سطوت پرواز شاہین دیگر است
مطلب: گدھوں کا رسم و دستور اور ہے جب کہ شاہیں کی پرواز کی شان و شوکت کچھ اور ہے ۔ اردو میں علامہ فرماتے ہیں
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
تیرھواں بند
مرد حق از آسمان افتد چو برق ہیزم او شہر و دشت غرب و شرق
مطلب: مرد حق آسمان سے بجلی کی طرف جھپٹتا ہے، اس کا ایندھن مغرب و مشرق کے شہر و بیابان ہیں ۔
ما ہنوز اندر ظلام کائنات او شریک اہتمام کائنات
مطلب: ہم ابھی تک کائنات کے اندھیروں میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ (مرد حق) کائنات کے انتظام میں شریک ہے ۔
او کلیم او مسیح و او خلیل او محمد او کتاب او جبرئیل
مطلب: وہ (مرد حق) ہی کلیم اللہ ہے مسیح ہے اور خلیل ہے وہ محمد ہے وہ کتاب ہے اور وہی جبرئیل ہے ۔
آفتاب کائنات اہل دل از شعاع او حیات اہل دل
مطلب: وہ اہل دل کی کائنات سورج (انبیاء مردان حق کی بہترین مثال ہیں ) اس کی شعاعوں ہی سے اہل دل کی حیات ہے ۔
اول اندر نار خود سوزد ترا باز سلطانی بیاموزد ترا
مطلب: وہ مرد حق پہلے تجھے اپنی آگ میں جلاتا ہے ، پھر تجھے بادشاہی کرنا سکھاتا ہے ۔
ما ہمہ با سوز او صاحب دلیم ورنہ نقش باطل آب و گلیم
مطلب: ہم سبھی اس مرد حق کے سوز سے صاحب دل بنتے ہیں ، ورنہ ہم آب و گل کے باطل نقش ہوتے ۔
ترسم این عصرے کہ تو زاری دران در بدن غرق است و کم داند ز جان
مطلب: میں اس زمانے سے جس میں تو پیدا ہوتا ہے ڈرتا ہوں اس لیے کہ وہ بدن میں غرق ہے اور روح سے بے خبر ہے ۔
چوں بدن از قحط جان ارزان شود مرد حق در خویشتن پنہان شود
مطلب: جب بدن، روح کے قحط کے باعث سستا ہو جاتا ہے تو مرد حق خود میں چھپ جاتا ہے ۔
در نیابد جستجو آن مرد را گرچہ بیند رو برو آن مرد را
مطلب: تلاش و جستجو بھی اس مرد حق کو حاصل نہیں کر سکتی، اگرچہ وہ اسے اپنے سامنے ہی کیوں نہ دیکھ رہی ہو ۔
تو مگر ذوق طلب از کف مدہ گرچہ در کار تو افتد صد گرہ
مطلب: مگر تو اس کی طلب و ذوق کا ہاتھ سے نہ دے، اگرچہ تیرے کام میں سینکڑوں الجھنیں اور مشکلیں کیوں نہ آئیں ۔
گر نیابی صحبت مرد خبیر از اب و جد آنچہ من دارم بگیر
مطلب: اگر تجھے کسی ایسے مرد حق کی صحبت میسر نہ آئے تو پھر جو کچھ میں نے اپنے آبا و اجداد سے حاصل کیا ہے تو وہ لے لے ۔
پیر رومی را رفیق راہ ساز تا خدا بخشد ترا سوز و گداز
مطلب: تو پیر رومی کو اپنے راستے کا ساتھی بنا لے تا کہ خدا تجھے سوز و گداز عطا فرمائے ۔
زانکہ رومی مغز را داند ز پوست پاے او محکم فتد در کوے دوست
مطلب: اس لیے کہ رومی مغز کو چھلکے سے پہچانتے ہیں ، ان کا پا وَ ں دوست کے کوچے میں مضبوطی سے پڑتا ہے ۔
شرح او کردند و او را کس ندید معنی او چون غزال از ما رمید
مطلب: لوگوں نے ان کی مثنوی کی شرح تو کی ہے لیکن انہیں نہیں دیکھا، اس کے معنی ہم سے ہرن کی طرح بھاگتے ہیں ، یعنی ان کی مثنوی میں جو سوز و سرور اور اسرار ہیں انہیں کوئی نہیں پا سکا ۔
رقص تن در گردش آرد خاک را رقص جان برہم زند افلاک را
مطلب: جسم کا رقص مٹی کو گردش میں لاتا یعنی اڑاتا ہے جبکہ جان کا رقص افلاک کو تہ و بالا کر دیتا ہے ۔
علم و حکم از رقص جان آید بدست ہم زمین ہم آسمان آید بدست
مطلب: جان کے رقص سے علم و حکمت میسر آتے ہیں اور زمین بھی اور آسمان بھی ہاتھ آتے ہیں ۔
فرد از وے صاحب جذب کلیم ملت از وے وارث ملک عظیم
مطلب: رقص جان سے فرد حضرت موسیٰ کلیم اللہ کے سے جذبے کا مالک بن جاتا ہے، اورملت اس سے ملک عظیم کی وارث بنتی ہے ۔
رقص جان آموختن کارے بود غیر حق را سوختن کارے بود
مطلب: جان روح کا رقص سیکھنا ایک مشکل کام ہے، غیر حق یا باطل قوتوں کو جلانا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔
تا ز ناز حرص و غم سوزد جگر جان برقص اندر نیاید اے پسر
مطلب: جب تک انسان کا جگر حرص اور غم کی آگ میں جلتا رہے گا، اے بیٹے اس وقت تک جان رقص نہیں کرے گی ۔
ضعف ایمان است و دلگیری است غم نوجوانا نیمہ پیری است غم
مطلب: غم دل گیری ہے اور ایمان کی کمزوری ہے، اے نوجوان (حدیث میں ہے کہ ) غم آدھا بڑھاپا ہے ۔
می شناسی رقص فقر حاضر، است من غلام آنکہ بر خود قاہر است
مطلب: کیا تجھے معلوم ہے کہ حرص آج کے عہد کا فقر ہے ، میں تو اس (مرد) کا غلام ہوں جو خود پر قاہر ہے (جسے اپنے آپ پر قابو ہو) ۔
اے مرا تسکین جان ناشکیب تو اگر از رقص جان گیری نصیب
مطلب: اے کہ تو (جاوید) میری بے قرار جان کے لیے تسکین کا باعث ہے، تو اگر رقص جان سے نصیب حاصل کر لے
سر دین مصطفی گویم ترا ہم بقبر اندر دعا گویم ترا
مطلب: پھر میں تجھے دین مصطفی کا راز بتاؤں گا اور میں تیرے لیے قبر کے اندر بھی دعا کرتا رہوں گا ۔