حرکت بجنت الفردوس
(جنت الفردوس کی طرف روانگی )
در گزشتم از حد این کائنات پا نہادم در جہان بے جہات
مطلب: میں اس کائنات کی حد سے گزر گیا اور میں نے ایسے جہان میں قدم رکھا جو طرفوں سے بے نیاز تھا (جس میں مشرق و مغرب وغیرہ نہیں تھے) ۔
بے یمین و بے یسار است این جہاں فارغ از لیل و نہار است این جہاں
مطلب: یہ جہاں دائیں اور بائیں کے بغیر ہے، یہ جہان رات اور دن سے بھی فارغ ہے (یہاں نہ رات ہوتی ہے اور نہ دن ہوتا ہے ) ۔
پیش او قندیل ادراکم فسرد حرف من از ہیبت معنی بمرد
مطلب: اس جہان کو دیکھ کر میرے تو عقل و شعور (سوچ سمجھ) کا چراغ ہی بجھ گیا ۔ مجھے کچھ سمجھ نہ آیا معنی یا بیان کے دبدبے سے میرے الفاظ ہی مر گئے ۔
با زبان آب و گل گفتار جان در قفس پرواز می آید گران
مطلب : جان کی بات جسم کی زبان سے ادا نہیں کی جا سکتی ۔ بالکل اسی طرح جس طرح پرندے کے لیے پنجرے میں اڑنا بہت مشکل ہے ۔
اندکے اندر جہان دل نگر تا ز نور خود شودی روشن بصر
مطلب: تو ذرا دل کی دنیا پر نظر ڈال تاکہ تیری بصارت اپنے نور سے روشن ہو جائے ۔
چیست دل یک عالم بے رنگ و بوست عالم بے رنگ و بو بی چار سوست
مطلب: دل کیا ہے رنگ و بو سے خالی ایک جہان ہے ۔ یہ جہان بھی بے رنگ و بو ہے اور اس میں بھی سمتیں نہیں ہیں ۔
از حقائق تا حقائق رفتہ عقل سیر او بے جادہ و رفتار و نقل
مطلب: عقل حقیقتوں سے حقیقتوں کی طرف گئی ہے جبکہ دل کی سیر کسی رفتار اور راستہ اور نقل مکانی کے بغیر ہے ۔
صد خیال و ہر یک از دیگر جداست این بگردون آشنا آن نارساست
مطلب: دل کے اندر سینکڑوں قسم کے خیالات آتے ہیں لیکن ہر خیال ایک دوسرے سے جدا الگ ہوتا ہے ، کوئی تو آسمان تک پہنچتا ہے اور کوئی نہیں پہنچتا ۔
کس نگوید این کہ گردون آشناست بر یمین آن خیال نارساست
مطلب: کوئی یہ نہیں کہتا کہ وہ خیال جو آسمان تک پہنچتا ہے اس کے دائیں طرف آسمان تک نہ پہنچنے والا خیال ہے ۔
یا سرورے کاید از دیدار دوست نیم گامے از ہواے کوے اوست
مطلب: یا وہ سرور کہ جو دوست کے دیدار سے حاصل ہوتا ہے وہ محبوب کے کوچے کی آرزو سے نصف قدم کے فاصلے پر ہے ۔
چشم تو بیدار باشد یا بخواب دل بہ بیند بے شعاع آفتاب
مطلب: تیری آنکھیں جاگتی ہوں یا سوئی ہوئی ہوں ، دل سورج کی روشنی کے بغیر سب کچھ دیکھتا رہتا ہے ۔
آن جہان را بر جہان دل شناس من چہ گویم زانچہ ناید در قیاس
مطلب: تو اس جہان کو دل کے جہان کے حوالے سے پہچان ، میں بھلا اس کے بارے میں کیا بیان کروں جو قیاس میں بھی آنا ممکن نہیں ۔
اندر آن عالم جہانے دیگرے اصل او از کن فکانے دیگرے
مطلب: اس جہان کا ایک اور ہی عالم ہے، اس کی اصل ایک اور کن فکاں سے ہے ۔
لازوال و ہر زمان نوع دگر ناید اندر و ہم و آید در نظر
مطلب: وہ لازوال ہے (اسے فنا نہیں ) اور ہر لمحہ نئے انداز سے اسے دیکھا جا سکتا ہے ( وہ وہم میں نہیں آتا اور نظر میں آتا ہے ) ۔
ہر زمان او را کمالے دیگرے ہر زمان او را جمالے دیگرے
مطلب: ہر لمحہ اس کا ایک اور ہی نیا کمال ہوتا ہے اور ہر لحظہ اس کا جمال نیا نظر آتا ہے ۔
روزگارش بے نیاز از ماہ و مہر گنجد اندر ساخت او نہ سپہر
مطلب: اس کے دن رات، سورج اور چاند سے بے نیاز ہیں ۔ اس کی وسعت کے اندر نو آسمان سما جاتے ہیں ۔
ہر چہ در غیب است آید روبرو پیش از آن کز دل بروید آرزو
مطلب: اس سے پہلے کہ دل میں کوئی آرزو پیدا ہو، یہاں جو کچھ بھی غیب میں ہے وہ سامنے آ جاتا ہے ۔
در زبان خود چسان گویم کہ چیست ایں جہان نور و حضور و زندگیست
مطلب: میں اپنی زبان سے کیا بیان کروں کہ وہ جہان کیا ہے ، یہ جہان نور و حضور اور زندگی ہے ۔
لالہ ہا آسودہ در کہسار ہا نہرہا گردندہ در گلزار ہا
مطلب: اس کے پہاڑوں میں لالہ کے پھول آرام کر رہے ہیں ۔ اس کے باغات میں نہریں جاری ہیں ۔
غنچہ ہاے سرخ و اسپید و کبود از دم قدوسیان او را کشود
مطلب: یہاں سرخ و سفید اور نیلے غنچے ہیں جو فرشتوں کے دم سے کھلتے ہیں ۔
آب ہا سمین ہواہا عنبریں قصہ ہا با قبہ ہاے زمردیں
مطلب: اس کے پانی چاندی کی طرح سفید ہیں ، اس کی ہواؤں میں عنبر کی خوشبو ہے ۔ اس کے گنبد اور محل زمرد کے بنے ہوئے ہیں ۔
خیمہ ہا یاقوت گون زریں طناب شاہدان با طلعت آئینہ تاب
مطلب: یہاں کے خیمے یاقوت کے رنگ کے ہیں ، اور ان خیموں کی طنابیں سنہری یعنی سونے کی ہیں ۔ ان خیموں میں ایسے حسین ہیں جن کے چہرے آئینے کی سی چمک رکھتے ہیں ۔
گفت رومی اے گرفتار قیاس در گزر از اعتبارات حواس
مطلب: رومی نے کہا کہ تو جو قیاس میں گرفتار ہے ، حواس کے اعتبار سے گزر جا ۔
از تجلی کارہاے خوب و زشت می شود آن دوزخ این گردد بہشت
مطلب: اچھے اور برے کام خالق کائنات کی تجلی سے متعلق ہیں ، جس (تجلی) کی بنا پر وہ (برے اعمال) دوزخ اور یہ (اچھے اعمال) بہشت بن جاتے ہیں ۔
این کہ بینی قصر ہاے رنگ رنگ اصلش از اعمال و نے از خشت و سنگ
مطلب: یہ جو تو رنگا رنگ کے محل دیکھ رہا ہے تو اس کی اصل، بنیاد اعمال سے ہے، اینٹ اور پتھر سے نہیں ۔
آنچہ خوانی کوثر و غلمان و حور جلوہ این عالم جذب و سرور
مطلب: جنھیں تو کوثر اور غلمان اور حور کہتا ہے ، وہ تو اس جذب و سرور کے عالم کے جلوے ہیں ۔
زندگی این جا ز دیدار است و بس ذوق دیدار است و گفتار است و بس
مطلب: یہاں کی زندگی دیدار (جمال) سے ہے اور بس، یہاں دیدار کا ذوق ہے اور اس کے بارے میں باتیں ہیں ۔