فصلِ بہار
بہار کا موسم
خیز کہ در کوہ و دشت ، خیمہ زد ابر بہار مست ترنم ہزار ، طوطی و دراج و سار
مطلب: اٹھ کہ بہار کی گھٹا نے پہاڑوں اور جنگلوں میں خیمہ لگا دیا ہے یعنی بہار آ گئی ہے ۔ نغموں میں مگن بلبل طوطی اور تیتر اور مینا ہیں ۔
برطرف جویبار کشت و گل و لالہ زار ، چشم تماشا بیار خیز کہ در کوہ و دشت ، خیمہ زد ابر بہار
مطلب: نہر (ندی) کے کنارے گلاب اور گل لالہ کی بھرمار ہے ۔ دیکھنے والی آنکھ لا ۔ اٹھ کہ بہار کی گھٹا نے پربت پر بت جنگل جنگل خیمہ تانا ہے ۔
خیز کہ در باغ و راغ، قافلہ ی گل رسید باد بہاران وزید، مرغ نوا آفرید
مطلب: اٹھ کہ باغوں اور سبزہ زاروں میں پھولوں کا قافلہ آ گیا ہے ۔ بہار کی ہوا چلی پرندوں نے نغمے گائے ۔
لالہ گریبان درید، حسن گل تازہ چید، عشق غم نو خرید خیز کہ در باغ و راغ، قافلہ ی گل رسید
مطلب: لالے نے گریبان پھاڑ ڈالا حسن نے تازہ پھول چنا ۔ عشق نے نیا غم مول لیا ۔ اٹھ کہ باغوں اور سبزہ زاروں میں پھولوں کا قافلہ آ پہنچا ۔
بلبلگان در صفیر صلصلگان در خروش خون چمن گرم جوش، ای کہ نشینی خموش
مطلب: بلبلیں چہکار میں مگن ہیں فاختائیں کوکو میں مست ہیں ۔ چمن اپنے ہی لہو کی ترنگ میں ہے تو یوں گم صم بیٹھا ہے ۔
در شکن آئین ہوش، بادہ ی معنی بنوش ، نغمہ سرا گل بپوش بلبلگان در صفیر صلصلگان در خروش
مطلب: عقل و ہوش کی بندش توڑ ڈال حقیقت کی شراب پی تانیں اڑا، خود کو پھولوں میں ڈھانپ لے ۔ بلبلیں نغمہ ریز ہیں ۔ فاختائیں محو ترنم ہیں ۔
حجرہ نشینی گذار گوشہ ی صحرا گزین بر لب جوئی نشین، آب روان را بہ بین
مطلب: اپنی کال کوٹھری سے باہر نکل، جنگل کا کونا پکڑ ندی کے کنارے بیٹھ چلتے ہوئے پانی کو دیکھ ۔
نرگس ناز آفرین، لخت دل فرودین، بوسہ زنش بر جبین حجرہ نشینی گذار گوشہ ی صحرا گزین
مطلب: نازوں کی بنی نرگس جو بہار کے دل کا ٹکڑا ہے اس کا ماتھا چوم، حجرہ نشینی چھوڑ، صحرا کا گوشہ اختیار کر ۔
دیدہ ی معنی گشا ای ز عیان بیخبر لالہ کمر در کمر ، نیمہ ی آتش بہ بر
مطلب: دل کی آنکھ کھول، اے ظاہر سے انجان قطار اندر قطار لالے کے پھول شعلوں کی صدری بر ۔
می چکدش بر جگر ، شبنم اشگ سحر، در شفق انجم نگر دیدہ معنی گشا ، ای ز عیان بی خبر
مطلب: ڈالے ان کی جگر پر ٹپکتی ہوئی صبح کے آنسو ایسی شبنم دیکھ جیسے شفق بیچ ستارے دل کی آنکھ کھول ۔ اے ظاہر سے انجان ۔
خاک چمن وا نمود راز دل کائنات بود و نبود صفات، جلوہ گریہای ذات
مطلب: چمن کی مٹی نے فاش کر دیا کائنات کے دل کا راز، صفات کی آنکھ مچولی، ذات کی جلوہ پوشیاں ۔
آنچہ تو دانی حیات، آنچہ تو خوانی ممات، ہیچ ندارد ثبات خاک چمن وا نمود راز دل کائنات
مطلب: جسے تو زندگی جانتا ہے جسے تو موت سمجھ رہا ہے کسی کو بھی ثبات نہیں ۔ چمن کی مٹی نے فاش کر دیا کائنات کے دل کا راز ۔