Please wait..

حرکت بہ وادی یرغمید کہ ملاءکہ اورا وادی طواسین می نامند
(وادیِ یرغمید کی طرف جانا، جسے یعنی یرغمید کو فرشتے وادیِ طواسین کے نام سے یاد کرتے ہیں )

 
رومی آن عشق و محبت را دلیل
تشنہ کامان را کلامش سلسبیل

مطلب: رومی نے جو عشق ومحبت کی دلیل ہیں اور جن کا کلام عشق کے پیاسوں کے لیے سلسبیل (جنت کا چشمہ) کی حیثیت رکھتا ہے ۔

 
گفت آن شعرے کہ آتش اندروست
اصل او از گرمی اللہ ہوست

مطلب: مجھ اقبال سے کہا کہ وہ شعر جس کے اندر آگ ہے اس کی اصل بنیاد اللہ ہو کی گرمی سے ہے ۔

 
آن نوا گلشن کند خاشاک را
آن نوا برہم زند افلاک را

مطلب: ایسی نوا خاشاک کو گلشن بنا دیتی ہے ۔ اور افلاک کو درہم برہم کر دیتی ہے ۔

 
آن نوا برحق گواہی می دہد
با فقیران پادشاہی می دہد

مطلب: ایسی نوا ، شاعری حق پر گواہی دیتی اور فقیروں کو بادشاہی عطا کرتی ہے ۔

 
خون ازو اندر بدن سیار تر
قلب از روح الامین بیدار تر

مطلب: اس شاعری سے بدن کے اندر خون کی گردش تیز تر ہو جاتی ہے اور اس کی بنا پر دل روح الامین سے زیادہ بیدار ہو جاتا ہے ۔

 
اے بسا شاعر کہ از سحر ہنر
رہزن قلب است و ابلیس نظر

مطلب: لیکن بہت سے شاعر اپنے فن کے جادو سے دل کے رہزن اور نظر کے ابلیس بن جاتے ہیں ۔

 
شاعر ہندی خدایش یار باد
جان او بے لذت گفتار باد

مطلب: ہندوستان کے شاعر کا خدا یار ہو اللہ اسے ہدایت دے اس کی جان لذتِ گفتار کے بغیر ہے ۔ یہ بیہودہ شاعری کرنے سے باز آ جائے ۔

 
عشق را خنیاگری آموختہ
با خلیلان آزری آموختہ

مطلب: اس نے عشق کو راگ رنگ سکھا دیا ہے اور خلیلوں یعنی توحید پرستوں کو آزری سکھا دی ہے ۔

 
حرف او چاویدہ و بے سوز و درد
مرد خوانند اہل درد او را نہ مرد

مطلب: اس کے الفاظ مترنم لیکن درد و سوز سے خالی ہیں اور اہل درد اس کو مرد نہیں مردہ کہتے ہیں ۔

 
زان نوائے خوش کہ نشناسد مقام
خوشتر آن حرفے کہ گوئی در منام

مطلب: اس اچھی شاعری سے جو اپنے نچلے اونچے سروں سے نا آشنا ہے وہ بات بہتر ہے جو تو نیند یا خواب میں کرتا ہے ۔

 
فطرت شاعر سراپا جستجوست
خالق و پروردگار آرزوست

مطلب: ایک صحیح شاعر کی فطرت سراپا جستجو ہے وہ آرزو کی تخلیق کرنے والا اور اسے پرورش کرنے والا ہے ۔

 
شاعر اندر سینہ ملت چو دل
ملتے بے شاعرے انبار گل

مطلب: شاعر تو ملت کے سینے میں دل کی مانند ہے شاعر کے بغیر جو ملت ہے وہ محض مٹی کا ڈھیر ہے ۔

 
سوز و مستی نقشبند عالمے است
شاعری بے سوز و مستی ماتمے است

مطلب: سوز اور مستی نئے عالم کے نقوش مرتب کرتی ہے ۔ سوز و مستی سے خالی شاعری ایک طرح سے ماتم کرنا ہے ۔ سوائے رونے دھونے کے اور کچھ نہیں ۔

 
شعر را مقصود اگر آدم گری است
شاعری ہم وارث پیغمبری است

مطلب: شعر سے اگر انسانی شخصیت کی تعمیر مقصود ہے تو ایسی شاعری پیغمبری کی وارث ہے ۔

 
گفتم از پیغمبری ہم باز گوے
سر او با مرد محرم باز گوے

مطلب: میں (اقبال) نے کہا کہ پیغمبری کے بارے میں پھر کچھ فرمایئے ۔ اس کا راز اس واقفِ راز سے پھر کہیے (اس محرم راز سے اس کا راز بیان کیجیے) ۔

 
گفت اقوام و ملل آیات اوست
عصر ہائے ما ز مخلوقات اوست

مطلب: رومی نے کہا کہ قو میں اور ملتیں ، پیغمبری کی نشانیاں ہیں ۔ ہمارے زمانے اس کی مخلوقات میں سے ہیں ۔

 
از دم او ناطق آمد سنگ و خشت
ما ہمہ مانند حاصل، او چو کشت

مطلب: اس (پیغمبر) کے دم سے پتھر اور اینٹوں میں بولنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے ۔ ہم تمام انسان حاصل ہیں اور وہ (پیغمبر) کھیت ہے ۔

 
پاک سازد استخوان و ریشہ را
بال جبریلے دہد اندیشہ را

مطلب: وہ ہڈیوں اور ریشہ کو پاکیزہ بنا دیتا ہے ۔ اور فکر کو جبرئیل کے شپہر ، بازو عطا کرتا ہے ۔

 
ہاے و ہوے اندرون کائنات
از لب او نجم و نور و نازعات

مطلب: کائنات کے اندر ہر طرح کے ہنگامے اس کے ہونٹوں سے نکلی ہوئی والنجم، النور اور نازعات جیسی سورتوں کے باعث ہیں ۔

 
آفتابش را زوالے نیست نیست
منکر او را کمالے نیست نیست

مطلب: اس کے آفتاب کو زوال ہرگز نہیں ہے ۔ اس کا جو منکر ہے اسے کوئی کمال ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا ہے ۔

 
رحمت حق صحبت احرار او
قہر یزدان ضربت کرار او

مطلب: اس کے پیغمبر کے آزاد بندوں کی صحبت رحمتِ حق ہے جبکہ اس کے کرار (حضرت علی) کی ضرب خدا تعالیٰ کا قہر لاتی ہے ۔

 
گرچہ باشی عقل کل از وے مرم
زانکہ او بیند تن و جاں را بہم

مطلب: اگر تو عقل کل بھی ہو ، پھر بھی اس کی صحبت سے دور نہ بھاگ، کیونکہ پیغمبر کے نزدیک جان اور بدن باہم ایک ہیں یعنی اکٹھا رکھتا ہے ۔

 
تیز تر نہ پا بہ را یرغمید
تا بہ بینی آنچہ می بایست دید

مطلب: تو وادیِ یرغمید کے رستے کی طرف تیز تر قدم اٹھا تاکہ تو وہاں وہ کچھ دیکھے جو کچھ دیکھنا چاہیے ۔

 
کندہ بر دیوارے از سنگ قمر
چار طاسین نبوت را نگر

مطلب: چاند کے پتھروں سے بنی ہوئی ایک دیوار پر کندہ کیے ہوئے نبوت کے تو چار طاسین دیکھے گا ۔

 
شوق راہ خویش داند بے دلیل
شوق پروازے ببال جبرئیل

مطلب: شوق کسی رہنما کے بغیر ہی اپنا راستہ دیکھ لیتا ہے ۔ شوق گویا جبرئیل کے شہپر سے پرواز کرتا ہے ۔

 
شوق را راہ دراز آمد دو گام
این مسافر خستہ گردد از مقام

مطلب: شوق کے لیے طویل سفر دو قدموں سے زیادہ نہیں ۔ مسافر شوقِ مقام سے تنگ آ جاتا ہے ۔

 
پا زدم مستانہ سوے یرغمید
تا بلندیہاے او آمد پدید

مطلب: میں وادیِ یرغمید کی طرف مستانہ وار روانہ ہوا ۔ یہاں تک کہ اس وادی کی بلندیاں نظر آنے لگیں ۔

 
من چہ گویم از شکوہ آن مقام
ہفت کوکب در طواف او مدام

مطلب: میں اس مقام کی شان و شکوہ کیا بیان کروں ۔ اس کی شان و شکوہ کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ سات ستارے ہر وقت اس کے طواف میں لگے رہتے ہیں ۔

 
فرشیان از نور او روشن ضمیر
عرشیان از سرمہ خاکش بصیر

مطلب: اہل زمین اس کے نور سے روشن ضمیر ہیں اور اہل عرش اس کی خاک سرمے سے بصیرت حاصل کرتے ہیں ۔

 
حق مرا چشم و دل و گفتار داد
جستجوے عالم اسرار داد

مطلب: اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے مجھے آنکھ، دل اور قوت گویائی عطا فرمائی اور مجھ میں عالم اسرار کے رازوں کو جاننے کی جستجو پیدا کر دی ۔

 
پردہ را بر گیرم از اسرار کل
با تو گویم از طواسین رسل

مطلب: اب میں تمام رازوں سے پردہ اٹھاتا ہوں اور تجھے رسولوں کے طواسین کے بارے میں بتاتا ہوں ۔