زندگی
شبی زار نالید ابر بہار کہ این زندگی گریہ ی پیہم است
مطلب: ایک رات بہار کی گھٹا رو رو کے پکاری (شاعر نے بارش کو گریہ ابر سے تعبیر کیا ہے) کہ زندگی لگاتار رونا ہے (یہاں دکھ ہی دکھ ہیں ) ۔
درخشید برق سبک سیر و گفت خطا کردہ ئی خندہ ی یکدم است
مطلب: تیز رفتار بجلی چمکی اور بولی (شاعر نے بجلی کی چمک کو خندہ سے تعبیر کیا ہے) تو نے غلط سمجھا یہ تو پل بھر کی ہنسی ہے ۔
ندانم بہ گلشن کہ برد این خبر سخنہا میان گل و شبنم است
مطلب: میں نہیں جانتا یہ خبر باغ میں کون لے گیا ۔ پھول اور شبنم کے بیچ گفتگو چھڑی ہوئی ہے ۔ (پھول کہتا ہے زندگی ہنسی ہے شبنم کہتی ہے نہیں یہ رونا ہے)نوٹ: اقبال نے یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ زندگی کی ماہیت کسی کو معلوم نہیں ہے ۔ ہر شخص زندگی کو اپنے زاویہ نگاہ سے دیکھتا ہے ۔