Please wait..

غزل نمبر۴۰

 
عرب از سرشک خونم ہم لالہ زار بادا
عجم رمیدہ بو را نفسم بہار بادا

مطلب : میرے اشک خون سے عرب سب کا سب لالہ زار بن جائے ۔ مرجھائے ہوئے عجم کو میری سانس بہار ثابت ہو ۔

 
تپش است زندگانی، تپش است جاودانی
ہمہ ذرہ ہائے خاکم دل بے قرار بادا

مطلب: تڑپ ہی زندگانی ہے، تڑپ جاودانی ہے (خدا کرے) میری خاک کا ذرہ ذرہ بے قرار دل بن جائے (سراپا عشق بن جاؤں ) ۔

 
نہ بہ جادہ قرارش ، نہ بہ منزل مقامش
دل من مسافر من کہ خداش یار بادا

مطلب: نہ کسی راستے پر اسے قرار آتا ہے نہ کسی منزل پر ٹھہرتا ہے میرا دل میرا مسافر کہ خدا اس کے ساتھ رہے (اس کا مددگار ہو) ۔

 
حذر از خرد کہ بندد ہمہ نقش نامرادی
دل ما برد بسازے کہ گسستہ تار بادا

مطلب : عقل سے بچ کہ بس نامرادی (مایوسی) کا نقش بناتی ہے ۔ ہمارا دل اس ساز کی طرف کھینچتا ہے جس کے تار خدا کرے ہمیشہ ٹوٹے رہیں ۔

 
تو جوان خام سوزے، سخنم تمام سوزے
غزلے کہ می سرایم بتو سازگار بادا

مطلب: تو وہ جوان ہے جس کے جی کی جلن ادھوری ہے ۔ میرا کلام سب کا سب آگ ہے (سر تا پا سوز ہے) ۔ یہ غزل جو میں گا رہا ہوں خدا کرے تجھے راس آ جائے ۔

 
چو بجان من درائی دگر آرزو نہ بینی
مگر این کہ شبنم تو یم بے کنار بادا

مطلب: تو جب میرے دل میں آئیگا اور کوئی آرزو نہیں دیکھے گا مگر یہ کہ تیری شبنم بیکراں سمندر بن جائے (قطرہ سمندر کی سی وسعت اختیار کرے) ۔

 
نشود نصیب جانت کہ دمے قرار گیرد
تب و تاب زندگانی تبو آشکار بادا

مطلب:تیری روح کے حصے میں نہ آئے کہ پل بھر کو بھی قرار پکڑے (تجھے کسی گھڑی قرار نصیب نہ ہو) زندگی کی تب و تاب تجھ پر کھل جائے (تب و تاب سے آشنا ہو جائے )تیری خودی کے کمالات تجھ پر آشکار ہو سکیں ۔