Please wait..

غزل نمبر۱۶

 
دانہ سبحہ بہ زنار کشیدن آموز
گر نگاہ تو دو بین است ندیدن آموز

مطلب: زنار میں تسبیح کا دانہ پرونا سیکھ (اگر تو عاشق صادق ہے تو دیر و حرم میں امتیاز کرنا چھوڑ دے یعنی تسبیح کے دانوں کو زنار میں پرو دے) اگر تیری نظر ایک کو دو دیکھنے والی ہے تو نہ دیکھنا سیکھ ۔

 
پا ز خلوت کدہ غنچہ برون زنہ چو شمیم
بانسیم سحر آمیز و وزیدن آموز

مطلب: کلی کی بند کوٹھڑی سے خوشبو کی طرح قدم باہر نکال صبح کی ہوا کے ساتھ مل کر ہر سو پھیلنا سیکھ ۔ یعنی اے مسلمان تو اپنے حجرے سے باہر نکل اور اسلام کے پیغام سے دنیا کو منور کر دے ۔

 
آفریدند اگر شبنم بے مایہ ترا
خیز و بر داغ دل لالہ چکیدن آموز

مطلب: اگر تجھے ناچیز شبنم بنایا گیا ہے تو اٹھ اور گل لالہ کے داغ پر ٹپکنا سیکھ ۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا میں غریب سے غریب آدمی بھی اپنی بساط کے مطابق دوسروں کی خدمت کر سکتا ہے یہی سب سے بڑی نیکی ہے ۔

 
اگرت خار گل تازہ رسے ساختہ اند
پاس ناموس چمن دار و خلیدن آموز

مطلب: اگر تجھے تازہ کھلے ہوئے گلاب کا کانٹا بنایا گیا ہے تو چمن کی آبرو کی پاسبانی کر اور کھٹکنا (چھنا ) سیکھ ۔ (اگر فطرت نے تجھے گل کے بجائے خار بنایا ہے تو تجھے لازم ہے کہ رنج و ملال کو اپنے دل میں جگہ نہ دے بلکہ اپنی حد میں رہ کر چمن کے قانون کی پابندی کر یعنی گل کی حفاظت کر ۔

 
باغبان گر ز خیابان تو بر کند ترا
صفت سبزہ دگر بارہ دمیدن آموز

مطلب: اگر باغبان نے تجھے تیری کیاری سے اکھاڑ دیا ہے تو سبزے کی طرح دوبارہ اگنا سیکھ ۔

 
تا تو سوزندہ تر و تلخ تر آئی بیرون
عزلت خم کدہ گیر و رسیدن آموز

مطلب: تاکہ تو خوب تلخ تر اور زیادہ کیف آور بن کے باہر آئے کسی میخانے کا کونا پکڑ لے اور پختہ ہونا سیکھ ۔ (اے انسان تو کسی مرشد کامل کی صحبت میں رہ کر اپنے اندر پختگی پیدا کر لے کہتے ہیں کہ شراب وہی قیمتی ہوتی ہے جو مدتوں مٹکوں میں پڑی رہے اور پختہ ہوتی رہے ۔ سیرت میں پختگی صحبت مرشد سے پیدا ہوتی ہے ۔

 
تا کجا در تہ بال دگران می باشی
در ہوائے چمن آزادہ پریدن آموز

مطلب: تو کہا ں تک دوسروں کے بال و پر کے نیچے پناہ لیے رہے گا ۔ چمن کی فضا میں آزادی سے اڑنا سیکھ ۔

 
در بتخانہ زدم مغ بچگانم گفتند
آتشے در حرم افروز و تپیدن آموز

مطلب: میں نے بت خانے کا دروازہ کھٹکھٹایا تو مغچوں نے مجھے کہا حرم میں آگ روشن کر اور تڑپنا سیکھ (پہلے شریعت کی پابندی کر پھر مرشد کی صحبت اختیار کر) ۔