حکمت و شعر
(فلسفہ اور شعر)
بوعلی اندر غبار ناقہ گم دست رومی پردہ ی محمل گرفت
مطلب: بو علی ناقے کے اڑائے ہوئے غبار میں گم (ہو کے رہ گیا) رومی کے ہاتھ میں محمل کا پردہ آ گیا ۔
این فروتر رفت و تا گوہر رسید آن بگردابی چو خس منزل گرفت
مطلب: اور یہ گہرائی میں گیا ا ور موتی تک جا پہنچا ۔ (بو علی) نے تنکے کی مانند گرداب ہی کو منزل بنا لیا ۔ (حقیقت کی رسائی کے لیے عشق اور عقل دونوں نے کوشش کی ۔ عشق پا گیا عقل محروم رہ گئی) ۔
حق اگر سوزی ندارد حکمت است شعر میگردد چو سوز از دل گرفت
مطلب: حقیقت اگر سوز سے خالی ہے تو فلسفہ ہے ۔ اگر وہ دل سے سوز حاصل کر لے تو شعر بن جاتا ہے ۔ حق بے سوز فلسفہ ۔ حق با سوز: شعر ۔