Please wait..

در معنی ایں کہ حسن سیرت ملیہ از تادب بآداب محمدیہ است
(حسنِ سیرت ملیہ کا بیان جو آداب محمدیہ سے درسِ ادب کے حصول میں مضمر ہے)

 
سائلی مثل قضای مبرمی
بر در ما زد صدای پیہمی

مطلب:ایک دن ایک بھکاری اٹل قضا کی طرح ہمارے دروازے پر بار بار صدائیں لگانے لگا ۔

 
از غضب چوبی شکستم بر سرش
حاصل دریوزہ افتاد از برش

مطلب: میں (علامہ) نے غصے کے عالم میں اس کے سر پر اس زور سے چھڑی ماری کہ وہ ٹوٹ گئی ۔ بھیک مانگ کر جو کچھ اس نے جھولی میں جمع کیا تھا وہ زمین پر گر پڑا ۔

 
عقل در آغاز ایام شباب
می نیندیشد صواب و ناصواب

مطلب: دور جوانی کا آغاز تھا اور معلوم ہے کہ اس دور میں عقل نیک و بد اور درست و نادرست نہیں سوچا کرتی (چنانچہ مجھ میں سوچے سمجھے بغیر یہ حرکت سرزد ہوئی) ۔

 
از مزاج من پدر آزردہ گشت
لالہ زار چہرہ اش افسردہ گشت

مطلب: میرے مزاج کی یہ حالت دیکھ کر والد ماجد بہت آرزدہ ہوئے ۔ ان کے چہرے کا لالہ زار مرجھا کے رہ گیا ۔ یعنی ان کے چہرے کی سرخی پر افسردگی چھا گئی ۔

 
بر لبش آہی جگر تابی رسید
درمیان سینہ ی او دل تپید

مطلب: ان کے لبوں سے ایک جگر سوز آہ نکلی اور دل سینے میں تڑپ اٹھا ۔

 
کوکبی در چشم او گردید و ریخت
بر سر مژگان دمی تابید و ریخت

مطلب: ایک آنسو جس کی شکل ستارے کی تھی ان کی آنکھوں سے نکلا، کچھ دیر مژگان پر چمکا اور گر گیا ۔

 
ہمچو آن مرغیکہ در فصل خزان
لرزہ از باد سحر در آشیان

مطلب: میری کیفیت یہ تھی کہ ڈر کے مارے جان میرے بدن میں لرز اٹھی ، جیسے پرندہ خزاں کے موسم میں گھونسلے کے اندر بیٹھا ہوا صبح کی ہوا سے لرز اٹھتا ہے ۔

 
در تنم لرزید جان غافلم
رفت لیلای شکیب از محملم

مطلب: میں اس نتیجے سے غافل تھا ۔ والد کی کیفیت دیکھ کر صبر کی لیلیٰ میرے محمل سے نکل گئی یعنی مجھ میں صبر کی تاب نہ رہی ۔

 
گفت فردا امت خیر الرسل
جمع گردد پیش آن مولای کل

مطلب: والد نے فرمایا کہ کل رسول اللہ ﷺ کی امت اس ذات پاک کے سامنے جمع ہو گی جسے سب کی آقائی کا درجہ حاصل ہے ۔

 
غازیان ملت بیضای او
حافظان حکمت رعنای او

مطلب: ان میں ملت بیضاکے غازی بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی جو اسلام کی حکمت رعنا کے حافظ تھے یعنی بلند پایہ اصحاب و بصیرت ۔

 
ہم شہیدانی کہ دین را حجت اند
مثل انجم در فضای ملت اند

مطلب: وہ شہید بھی ہوں گے جو دین حق کے لیے دلیل ہیں اور ملت کی فضا میں ستاروں کی مانند چمک رہے ہیں ۔

 
زاہدان و عاشقان دل فگار
عالمان و عاصیان شرمسار

مطلب: ان میں زاہد بھی ہوں گے دل فگار عاشق بھی ۔ عالم بھی ہوں گے اور شرمسار گنہگار بھی ۔

 
درمیان انجمن گردد بلند
نالہ ہای این گدای دردمند

مطلب: اس مجمع میں اس بھکاری کے حلق سے آہ و فغاں بلند ہو گی جسے تیرے ہاتھ سے دکھ پہنچا ۔

 
ای صراطت مشکل از بی مرکبی
من چہ گویم چون مرا پرسد نبی

مطلب: بیٹا! سواری کے بغیر تیرا راستہ تو طے ہونا مشکل نظر آتا ہے ۔ میں پوچھتا ہوں کہ جب رسول اللہ مجھ سے فرمائیں گے ۔

 
حق جوانی مسلمی با تو سپرد
کو نصیبی از دبستانم نبرد

مطلب: خدا نے ایک مسلمان نوجوان کو تیرے سپرد کیا کہ اسے صحیح تعلیم و تربیت دے ۔

 
از تو این یک کار آسان ہم نشد
یعنی آن انبار گل آدم نشد

مطلب: حضور فرمائیں گے کہ تو تو اس آسان کام کو بھی پورا نہ کر سکا، یعنی مٹی کے انبار کو آدمی نہ بنا سکا ۔ بتا میں اس وقت کیا جواب دے سکوں گا ۔

 
در ملامت نرم گفتار آن کریم
من رہین خجلت و امید و بیم

مطلب: والد لطف و کرم کا پیکر تھے اگرچہ مجھے ملامت کر رہے تھے لیکن گفتگو میں بڑی نرمی اور حلیمی تھی ۔ میں شرم کے مارے پانی پانی ہو رہا تھا اور امید و بیم کا شکار تھا ۔

 
اندکی اندیش و یاد آرای پسر
اجتماع امت خیر البشر

مطلب: والد نے فرمایا، بیٹا ذرا رسول اللہ کی امت کا جمع ہونا تو پیش نظر لا ۔

 
باز این ریش سفید من نگر
لرزہ ی بیم و امید من نگر

مطلب: پھر میری سفید داڑھی دیکھ اور یہ سوچ کہ امید و بیم (خوف) کے لرزے سے میری حالت کیا ہو گی ۔

 
بر پدر این جور نازیبا مکن
پیش مولا بندہ را رسوا مکن

مطلب: دیکھ اپنے باپ پر یہ نازیبا ظلم نہ کر اور غلام کے لیے آقا کے روبرو رسوائی کا سامان نہ پہنچا ۔

 
غنچہ ئی از شاخسار مصطفی
گل شو از باد بہار مصطفی

مطلب: تو رسول اللہ کی شاخ کا غنچہ ہے حضورہی کی نسیم بہار سے شگفتہ ہو کر پھول بن جا ۔

 
از بہارش رنگ و بو باید گرفت
بہرہ ئی از خلق او باید گرفت

مطلب: تجھے رسول اللہ کی نسیم سے رنگ و بو حاصل کرنا چاہیے ۔ یعنی رسول اللہ ہی کے خلق عظیم سے حصہ لینا لازم ہے ۔

 
مرشد رومی چہ خوش فرمودہ است
آنکہ یم در قطرہ اش آسودہ است

مطلب: دیکھ مولانا روم کیا اچھی بات کہہ گئے ہیں ۔ وہ مولانا جن کے ہر قطرے میں حقائق کا سمندر سمایا ہوا ہے ۔

 
مگسل از ختم رسل ایام خویش
تکیہ کم کن بر فن و بر گام خویش

مطلب: (فرماتے ہیں ) اپنی زندگی کا رشتہ رسول اللہ سے مت توڑ، اپنے علم و فن اور روش پر بھروسہ نہ کر ۔

 
فطرت مسلم سراپا شفقت است
در جہان دست و زبانش رحمت است

مطلب: مسلمان کی فطرت سر سے پاؤں تک (سراسر) شفقت ہے اس دنیا میں اس کا ہاتھ اور اس کی زبان رحمت کا پیغام ہے ۔

 
آنکہ مہتاب از سر انگشتش دونیم
رحمت او عام و اخلاقش عظیم

مطلب: وہ پاک ذات جس کی انگلی کے اشارے سے چاند دو ٹکڑے ہو گیا ، کیا یہ معلوم نہیں کہ وہ سب کے لیے رحمت تھے اور ان کا لقب ہی رحمت للعالمین تھا ۔ پھر ان کے اخلاق سب سے اعلیٰ تھے ۔

 
از مقام او اگر دور ایستی
از میان معشر ما نیستی

مطلب: اگر تو حضورکے مقام سے دور رہا تو جان لے کہ پھر ہماری جماعت میں سے نہ ہو گا ۔

 
تو کہ مرغ بوستان ماستی
ہم صفیر و ھم زبان ماستی

مطلب: تو ہمارے باغ کا پرندہ ہے ، ہمارا صفیر و ہما زبان ہے ۔

 
نغمہ ئی داری اگر تنہا مزن
جز بشاخ بوستان ما مزن

مطلب: اگر تیرے اندر نغمے کی صلاحیت ہے تو ہمارے باغ کی شاخ پر بیٹھ کر گا، ہم سے الگ ہو کر نغمہ سرا نہ ہو ۔

 
ہر چہ ہست از زندگی سرمایہ دار
میرد اندر عنصر ناسازگار

مطلب: اس دنیا میں جو بھی شے زندگی کے سرمائے سے مالامال ہے جب کسی ناسازگار فضا میں پہنچتی ہے تو مر جاتی ہے ۔

 
بلبل استی در چمن پرواز کن
نغمہ ئی با ھم نوایان ساز کن

مطلب: تو اگر بلبل ہے تو چمن میں پرواز کر (باغ میں ہے پرواز کا شوق پورا کر) اور اپنوں کے ساتھ مل جل کر گا ۔ یہاں باغ سے مراد رسول اللہ کا اسوہ مبارک ہے ۔

 
ور عقاب استی تہ دریا مزی
جز بخلوت خانہ ی صحرا مزی

مطلب: اگر تو عقاب ہے تو دریا کی تہہ میں زندگی بسر نہ کر ۔ صحرا کے خلوت خانہ کے سوا اور کہیں زندگی بسر نہ کر ۔ تیرے لیے صحیح مقام صحرا ہے ۔

 
کوکبی! می تاب بر گردون خویش
پا منہ بیرون ز پیرامون خویش

مطلب: کیا تو ستارہ ہے پھر اپنے آسمان کے سوا کہیں نہ چمک اپنے گردوپیش سے قدم باہر نہ رکھ ۔

 
قطرہ ی آبی گر از نیستان بری
در فضای بوستانش پروری

مطلب: اگر تو بہار سے پانی کا قطرہ لے اور اسے باغ کی فضا میں پرورش کرے ۔

 
تا مثال شبنم از فیض بہار
غنچہ ی تنگش بگیرد درکنار

مطلب: یہاں تک کہ بہار کے فیض سے ایک شبنم کے قطرے کی طرح اسے اپنی گود میں لے لے ۔

 
از شعاع آسمان تاب سحر
کز فسونش غنچہ می بندد شجر

مطلب: صبح کے وقت جو کرن آسمان پر روشنی پھیلاتی ہے اور اس کے منتر سے غنچہ درخت بن جاتا ہے ۔

 
عنصر نم بر کشی از جوہرش
ذوق رم از سالمات مضطرش

مطلب: تو اس کرن سے کام لے کر قطرے کے جوہر سے نمی باہر کھینچ لے اور اس کے بیتاب اجزائے ترکیبی میں حرکت کا ذوق باقی نہ چھوڑ ۔

 
گوہرت جز موج آبی ہیچ نیست
سعی تو غیر از سرابی ہیچ نیست

مطلب: اس طرح جو جوہر تیار کرے گا صرف پانی کا ہو گا اور تیری کوشش کی حیثیت سراب سے زیادہ نہ ہوگی ۔ (اس مثال سے یہ دکھانا مقصود ہے کہ ہر شے اپنے اصل ماحول میں صحیح شکل اختیار کرتی ہے ماحول سے باہر نکل کر کتنی ہی کوششیں کی جائیں وہ مطلوب نتیجے پیدا نہیں کرے گی ۔

 
دریم اندازش کہ گردد گوہری
تاب او لرزہ چو تاب اختری

مطلب: اگر تو اسے موتی بنانا چاہتا ہے تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ قطرہ سمندر میں پہنچے اور صدف کی گود میں پرورش پائے بھی اس کی چمک دمک تارے کی چمک دمک اختیار کر لے گی کیونکہ وہ اپنے اصل ماحول میں پہنچ جائے گا اور قدرت کے مقرر کیے ہوئے اصول کے مطابق پرورش پائے گا ۔

 
قطرہ ی نیسان کہ مہجور از یم است
نذر خاشاکی مثال شبنم است

مطلب: ابر بہار کا جو قطرہ سمندر سے دور رہ جائے گا وہ شبنم کے قطروں کی طرح خس و خاشاک کی نذر ہو جائے گا (جو چیز اپنے ماحول سے الگ ہو جاتی ہے اس کا انجام یہی ہوتا ہے ) ۔

 
طینت پاک مسلمان گوہر است
آب و تابش از یم پیغمبر است

مطلب: مسلمان کی سرشت بھی موتی کی طرح پاک ہے ۔ اسے رسول اللہ کے سمندر سے آب و تاب ملتی ہے ۔

 
آب نیسانی بہ آغوشش در آ
وز میان قلزمش گوہر بر آ

مطلب: اگر تو ابر بہار کا قطرہ ہے تو اس سمندر کی آغوش میں پہنچ اور اس کی تہہ سے موتی بن کر باہر نکل ۔ پھر دنیا میں سورج سے بھی زیادہ روشن ہو جا بلکہ دائمی تابا نی و درخشانی کا مالک ہو جا ۔