الملک للہ (ملک اللہ کا ہے)
طارق چو بر کنارہ اندلس سفینہ سوخت گفتند کار تو بہ نگاہ خرد خطاست
مطلب:طارق نے جب اندلس کے کنارے پر اپنی کشتی جلائی تو اس کے ساتھیوں نے کہا عقل کی نگاہ میں تیرا یہ کام غلط ہے ۔
دوریم از سواد وطن باز چون رسیم ترک سبب ز روے شریعت کجا رواست
مطلب: ہم وطن سے دور ہیں واپس کیسے پہنچیں گے، ذریعے کو چھوڑ دینا شریعت کی رو سے کہاں جائز ہے ۔
خندید و دست خویش بہ شمشیر برد و گفت ہر ملک ملک ماست کہ ملک خدائے ماست
مطلب: وہ ہنسا اور اپنا ہاتھ تلوار کے قبضے پر رکھا اور بولا ہر ملک ہمارا ملک ہے (ساری دنیا ہمارا وطن ہے) کیونکہ ہمارے خدا کا ملک ہے ۔