خطاب بہ مصطفی کمال پاشا ایدہ اللہ
مصطفی کمال پاشا سے خطاب (خدا اس کی تائید کرے)
امی بود کہ ما از اثر حکمت او واقف از سر نہانخانہ تقدیر شدیم
مطلب: ایک امی تھا کہ ہم نے اس کی حکمت و دانائی کے فیض سے ہم تقدیر کے نہاں خانے کے راز سے باخبر ہوئے ۔
اصل ما یک شرر باختہ رنگے بودست نظرے کرد کہ خورشید جہانگیر شدیم
مطلب: ہماری اصل ایک بجھی ہوئی چنگاری تھی (ایسا شرر جس کا رنگ اڑ چکا ہو) آپ نے ایک ہی ہم پر نظر ڈالی تو ہم دنیا پر چھایا ہوا سورج بن گئے ۔
نکتہ ی عشق فروشست زدل پیر حرم در جہان خوار باندازہ ی تقصیر شدیم
مطلب: حرم کے بڑے نے دل سے عشق کا نقش دھو ڈالا ۔ ہم دنیا میں گناہ کے بقدر ذلیل و خوار ہوئے ۔
باد صحراست کہ بافطرت ما در سازد از نفسہاے صبا غنچہ ی دلگیر شدیم
مطلب: صحرا کی ہوا ہے جو ہماری فطرت کو راس آتی ہے ۔ صبا کے جھونکوں سے ہم پژمردہ کلی بن گئے ۔
آہ آن غلغلہ گر گنبد افلاک گزشت نالہ گردید چو پابند بم و زیر شدیم
مطلب: وہ ہا و ہو جو آسمانوں سے بھی اوپر نکل جاتی تھی جب ہم اتار چڑھاوَ کے پابند ہوئے تو وہ فریاد بن کے رہ گئی ۔
اے بسا صید کہ بے دام بفتراک زدیم در بغل تیر و کمان ، کشتہ نخچیر شدیم
مطلب: کتنے ہی شکار تھے جنہیں ہم نے جال کے بغیر ہی شکار کیا تھا اور اب بغل میں تیر کمان ڈال کر ہم اپنے ہی شکار کے پھندے میں آ گئے ۔
ہر کجا راہ دہد اسپ بران تاز کہ ما بارہا مات درین عرصہ بتدبیر شدیم
مطلب: جدھر راہ ملے گھوڑا اسی پر دوڑا کہ ہم تدبیر کے ہاتھوں اس میدان میں بار ہا بھٹکے ہیں ۔ وسائل کے نہ ہونے کی پروا نہ کر ۔ نظیری نیشاپوری ۔