Please wait..

عرض حال مصنف بحضور رحمتہ للعالمین

 
اے ظہور تو شباب زندگی
جلوہ ات تعبیر خواب زندگی

مطلب: حضور والا! آپ کا ظہور (تشریف لانا) زندگی کا عہد شباب تھا اور آپ کا جلوہ زندگی کے خواب کی تعبیر تھا ۔

 
اے زمین از بارگاہت ارجمند
آسمان از بوسہ بامت بلند

مطلب: یا رسول اللہ! ہماری زمین نے صر ف اس وجہ سے اونچا درجہ حاصل کر لیا کہ آپ کی بارگاہ سے شرف پایا ۔ آسمان آپ کے لب بام کو چومنے کی بدولت سربلند ہوا ۔

 
شش جہت روشن ز تاب روئی تو
ترک و تاجیک و عرب ہندوی تو

مطلب: اس کائنات کا ہر پہلو آپ کے روئے مبارک کی چمک دمک سے روشن ہے ۔ ترک ہوں یا تاجک ہو یا عرب ہوں سب آپ کے غلام ہیں ۔

 
از تو بالا پایہ این کائنات
فقر تو سرمایہ ایں کائنات

مطلب: اس کائنات کا رتبہ صرف آپ کی بدولت اونچا ہوا اور اس کی دولت آپ کے فقر کے سوا کچھ نہیں ۔

 
در جہان شمع حیات افروختی
بندگان را خواجگی آموختی

مطلب: یا رسول اللہ آپ نے دنیا میں زندگی کا چراغ روشن کیا اور غلاموں کو آقائی کا طریقہ سکھایا ۔

 
بی تو از نابود مندیہا خجل
پیکران ایں سرای آب و گل

مطلب: آب و گِل کے اس مقام یعنی دنیا میں جتنے بھی وجود تھے وہ رسول اللہ ﷺ کے بغیر اپنی بے مایگی اور بے حقیقتی پر شرمسار تھے وہ خاک کے ڈھیر معلوم ہوتے تھے ۔

 
تا دم تو آتشی از گل کشود
تودہ ہای خاک را آدم نمود

مطلب: آپ کے نفس ِ گرم نے مٹی سے آگ پیدا کی تو وہ سب آدمی بن گئے ۔

 
ذرہ دامن گیر مہر و ماہ شد
یعنی از نیروی خویش آگاہ شد

مطلب: بے حقیقت ذرے اپنی خداداد قوتوں سے آگاہ ہو گئے اور انھوں نے اڑ کر چاند اور سورج کے دامن تھام لیے ۔

 
تا مرا افتاد بر رویت نظر
از اب و ام گشتہ ئی محبوب تر

مطلب: جب سے میری نظر رسول اللہ کے روئے انور پر پڑی ہے ۔ رسول اللہ ماں باپ سے بھی زیادہ محبوب ہو گئے ہیں ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ فرمایاتم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والدین ، اولاد اور تمام انسانوں سے محبوب تر نہ ہو جاؤں ۔

 
عشق در من آتشی افروختہ است
فرصتش بادا کہ جانم سوختہ است

مطلب: عشق نے میرے اندر آگ بھڑکائی ۔ اب اسے فرصت مبارک ہو کہ میری جان جل چکی ۔

 
نالہ ئی مانند نی سامان من
آن چراغ خانہ ی ویران من

مطلب: اب میرے پاس ایک آہ کے سوا کچھ نہیں ۔ اسی کو میں اپنے اجڑے گھر کا دیا سمجھتا ہوں ۔

 
از غم پنہان نگفتن مشکل است
بادہ در مینا نہفتن مشکل است

مطلب: یا رسول اللہ جو غم میرے رگ و پے میں رچا ہوا ہے اسے عرض کرنے سے روکے رہنا مشکل ہے ۔ شراب کس طرح صراحی میں چھپی رہ سکتی ہے

 
مسلم از سر نبی بیگانہ شد
باز این بیت الحرم بتخانہ شد

مطلب: مسلمان رسول اللہ ﷺ کی تعلیم سے بے بہرہ ہو گیا ۔ یہ حرم پاک پھر بت خانہ بن گیا ۔

 
از منات و لات و عزیٰ و ہبل
ہر یکی دارد بتے اندر بغل

مطلب: قسم قسم کے بت ہیں ، منات ہے، لات ہے، عزیٰ اور ہبل ہے ۔ ہر شخص کوئی نہ کوئی بت بغل میں دبائے پھرتا ہے ۔

 
شیخ ما از برہمن کافر تر است
زانکہ او را سومنات اندر سر است

مطلب: ہمارے مذہبی پیشوا کفر میں برہمنوں سے بھی آگے نکل گئے ۔ ان میں سے ہر ایک نے دماغ میں سومنات سجا رکھا ہے ۔

 
رخت ہستی از عرب بر چیدہ ئی
در خمستان عجم خوابیدہ ی

مطلب: انھوں نے عرب سے سروسامان اٹھا لیا اور عجم کے شراب خانے میں جا کر سو گئے ۔

 
شل ز برفاب عجم اعضاے او
سرد تر از اشک او صہبائے او

مطلب: انکے اعضا عجم کے برف آمیز پانی سے بے حس و حرکت ہو گئے اور ان کی شراب انکے آنسووَں سے زیادہ سرد ہے ۔

 
ہمچو کافر از اجل ترسندہ ئی
سینہ اش فارغ ز قلب زندہ ئی

مطلب: وہ کافروں کی طرح موت سے ڈرتے ہیں اور ان میں سے کسی کے بھی سینے میں دل زندہ موجود نہیں ۔

 
نعشش از پیش طبیبان بردہ ام
در حضور مصطفی آوردہ ام

مطلب: میں نے ان نعشوں کو طبیبوں کے سامنے سے اٹھایا اور رسول اللہ کی پیش گاہ میں لے آیا ۔

 
مردہ بود از آب حیوان گفتمش
سری از اسرار قرآن گفتمش

مطلب: یہ مر چکے تھے، میں نے انہیں آب حیات کی باتیں سنائیں اور قرآن کے بھیدوں میں سے ایک بھید انہیں بتایا کہ شاید یہ پھر زندگی سے بہرہ ور ہو جائیں ۔

 
داستانی گفتم از یاران نجد
نکہتی آوردم از بستان نجد

مطلب: میں نے نجد کے دوستوں اور رفیقوں کی داستانیں سنائیں اور نجد ہی کے باغ سے ان کے لیے خوشبو لایا ۔

 
محفل از شمع نوا افروختم
قوم را رمز حیات آموختم

مطلب: میں نے نغمے کی شمع روشن کر کے مجلس کو جگمگادیا اور قوم پر زندگی کا راز آشکار کرنا چاہا ۔

 
گفت بر ما بندد افسون فرنگ
ہست غوغایش ز قانون فرنگ

مطلب: انھوں نے سنتے ہی کہا کہ یہ شخص تو ہم پر فرنگیوں کا منتر پھونک رہا ہے اور جن ترانوں کا شور اس نے بپا کر رکھا ہے وہ تو فرنگیوں کے ساز سے اٹھ رہے ہیں ۔

 
ای بصیری را ردا بخشندہ ئی
 بربط سلما مرا  بخشندہ  ئی

مطلب: آپ نے بصیری کو چادر مرحمت فرمائی تھی اور مجھے سلمیٰ کا ساز عطا کیا ۔

 
ذوق حق دہ این خطا اندیش را
اینکہ نشناسد متاع خویش را

مطلب: ان غلط اندیشوں کو ذوق حق عطا کیجیے ۔ افسوس کہ یہ اپنی متاع کو نہیں پہچانتے ۔

 
گر دلم آئینہ بے جوہر است
در بحرفم غیر قرآن مضمر است

مطلب: اگر میرے دل کا آئینہ جوہروں سے خالی ہے، اگر میری باتوں میں قرآن مجید کے سوا بھی کچھ ہے ۔

 
اے فروغت صبح اعصار و دہور
چشم تو بینندہ ما فی الصدور

مطلب: تو یا رسول اللہ آپ کی روشنی تمام زمانوں کے لیے صبح کا سروسامان ہے اور آپ کی آنکھ سینے کے اندر کی سب چیزیں دیکھ رہی ہے ۔

 
پردہ ناموس فکرم چاک کن
این خیابان را ز خارم پاک کن

مطلب: آپ میری فکر کی عزت و حرمت کا پردہ چاک کر دیجیے اور ایسا انتظام فرمائیے کہ میرے کانٹے سے پھولوں کی یہ کیاری پاک ہو جائے ۔

 
تنگ کن رخت حیات اندر برم
اہل ملت را نگہدار از شرم

مطلب: زندگی کا لباس میرے جسم پر تنگ کر دیجئے اور ملت کو میری برائیوں سے بچائے رہیے ۔

 
سبز کشت نا بسامانم مکن
بہرہ گیر از ابر نیسانم مکن

مطلب: میرے بے سروسامان کھیت کو سبز نہ ہونے دیجیے اور اسے اپنے ابر بہار سے فیض نہ بخشئے ۔

 
خشک گردان بادہ در انگور من
زہر ریز اندر می کافور من

مطلب: میرے انگور کی رگوں میں شراب خشک کر دیجئے اور میری کافوری شراب میں زہر ڈال دیجئے ۔

 
روز محشر خوار و رسوا کن مرا
بے نصیب از بوسہ ی پا کن مرا

مطلب: قیامت کے دن مجھے ذلیل و رسوا ہونے دیجئے اور اپنے پاؤں کے بوسے سے بے نصیب رکھیئے ۔

 
گر در اسرار قرآن سفتہ ام
با مسلمانان اگر حق گفتہ ام

مطلب: اگر میں نے صرف قرآنی اسرار کے موتی پروئے ہیں اور مسلمانوں کے سامنے سچی باتیں کہیں ہیں ۔

 
ایکہ از احسان تو ناکس کس است
یک دعایت مزد گفتارم بس است

مطلب: تو یا رسول اللہ آپ کا احسان ہر بے حیثیت کو صاحب حیثیت بنا دیتا ہے ۔ میں نے جو کچھ کہا اس کے بدلے میں صرف آپ کی دعا کافی ہے ۔

 
عرض کن پیش خداے عزوجل
عشق من گردد ہم آغوش عمل

مطلب: عزو جلال والے خدا کی بارگاہ میں عرض کیجیے کہ میرا عشق حق عمل سے ہمکنار ہو ۔

 
دولت جان حزین بخشندہ ئی
بہرہ ئی از علم دین بخشندہ ئی

مطلب: مجھے غمگین جان کی دولت بخشی گئی ہے اور دین کے علم سے بھی حصہ ملا ہے ۔

 
در عمل پایندہ تر گردان مرا
آب نیسانم گہر گردان مرا

مطلب: خدا سے عرض کیجیے کہ مجھے عمل میں زیادہ استواری نصیب ہو اور میں ابر بہار کے پانی کا قطرہ ہوں مجھے گوہر بنا دیا جائے ۔

 
رخت جان تا در جہان آوردہ ام
آرزوے دیگرے پروردہ ام

مطلب: میں جب سے اس دنیا میں جان کا سامان لایا ہوں اس وقت سے ایک اور آرزو دل کی آغوش میں پرورش پا رہی ہے

 
ہمچو دل در سینہ ام آسودہ است
محرم از صبح حیاتم بودہ است

مطلب: وہ دل کی طرح میرے سینے میں مطمئن بیٹھی ہے اور صبح حیات سے محروم ہو رہا ہوں ۔

 
از پدر تا نام تو آموختم
آتش این آرزو افروختم

مطلب: جب سے میں نے والد سے رسول اللہ کا نام مبار ک سیکھا تو ساتھ ہی اس آرزو کی آگ بھی روشن ہو گئی ۔

 
تا فلک دیرینہ تر سازد مرا
در قمار زندگی بازد مرا

مطلب: میری عمر بڑھتی گئی اور آسمان زندگی کے جوئے میں مجھ سے کام لیتا رہا ۔

 
آرزوئے من جوان تر می شود
این کہن صہبا گران تر می شود

مطلب: میری یہ آرزو زیادہ جوان ہوتی رہی اور جوں جوں یہ شراب پرانی ہو تی گئی اس کی قیمت بڑھتی گئی (زیادہ قیمتی ہو گئی) ۔

 
این تمنا زیر خاکم گوہر است
در شبم تاب ہمین یک اختر است

مطلب: اس آرزو کو میری مٹی کے نیچے گوہر کی حیثیت حاصل ہے اور میری رات کی تاریکی میں صرف اسی ایک ستارے کی روشنی ہے ۔

 
مدتے با لالہ رویان ساختم
عشق با مرغولہ مویان باختم

مطلب: میں مدتوں لالہ رویوں سے ملتا جلتا رہا اور گھنگریالے بالوں والے حسینوں سے محبت کرتا رہا ۔

 
بادہ ہا با ماہ سیمایان زدم
بر چراغ عافیت دامان زدم

مطلب: میں نے چاند جیسی پیشانی والے محبوبوں کے ساتھ بادہ نوشی کی اور اطمینان و سکون کا چراغ بجھاتا رہا ۔

 
برقہا رقصید گرد حاصلم
رہزنان بردند کالائے دلم

مطلب: میرے خرمن کے گرد بجلیاں منڈلاتی رہیں اور میرے دل کا سامان ڈاکو لوٹ کر لے گئے ۔

 
این شراب از شیشہ جانم نہ ریخت
این زر سارا ز دامانم نہ ریخت

مطلب: لیکن اس آرزو کی شراب میری جان کی صراحی سے گر نہ سکی اور یہ خالص سونا میرے دامن سے باہر نہ نکل سکا ۔

 
عقل آزر پیشہ ام زنار بست
نقش او در کشود جانم نشست

مطلب: میری بت ساز عقل نے زنار پہن لیا اور اس کا نقش میری جان کی ولایت میں بیٹھ گیا ۔

 
سالہا بودم گرفتار شکی
از دماغ خشک من لا ینفکی

مطلب: سالہا سال میں شک میں مبتلا رہا اور یہ شک میرے خشک دماغ سے الگ نہ ہوتا تھا ۔

 
حرفے از علم الیقیں ناخواندہ ئی
در گمان آباد حکمت ماندہ ئی

مطلب: میں نے یقینی علم کا ایک حرف بھی نہیں پڑھا تھا اور فلسفے کے گمان آباد میں ہی رہا ۔

 
ظلمتم از تاب حق بیگانہ بود
شامم از نور شفق بیگانہ بود

مطلب: میری تاریکی حق کی روشنی سے ناواقف تھی اور میری شام کو شفق کا نور نصیب نہیں ہوا تھا ۔

 
این تمنا در دلم خوابیدہ ماند
در صدف مثل گہر پوشیدہ ماند

مطلب: اس حالت کے باوجود وہ آرزو میرے دل میں سوئی رہی ، گویا صدف کی آغوش میں موتی سویا ہوا تھا ۔

 
آخر از پیمانہ ی چشمم چکید
در ضمیر من نواہا آفرید

مطلب:آخر یہ آرزو میری آنکھ کے ساغر سے ٹپک پڑی اور اس نے میرے ضمیر میں نغمے پیدا کئے ۔

 
اے ز یاد غیر تو جانم تہی
بر لبش آرم اگر فرمان دہی

مطلب: اسے وہ پاک ذات! جس کے سوا کسی کی یاد میری جان میں سما نہیں سکتی ، اگر اجازت ہو تو وہ آرزو زبان پر لے آوَں

 
زندگی را از عمل سامان نبود
پس مرا ایں آرزو شایان نبود

مطلب: میری زندگی میں عمل کا کوئی سامان نہیں ہے ۔ اس لیے میں اپنے آپ کو اس آرزو کے لائق نہیں سمجھتا تھا ۔

 
شرم از اظہار او آید مرا
شفقت تو جراَت افزاید مرا

مطلب:مجھے اس آرزو کے ظاہر کرنے سے شرم آتی ہے ۔ البتہ حضور کی شفقت سے میرا حوصلہ بڑھتا ہے ۔

 
ہست شان رحمت گیتی نواز
آرزو دارم کہ میرم در حجاز

مطلب: رسول اللہ آپ کی شان رحمت نے دنیا کو نوازشوں سے سرفرازی بخشی ۔ میری آرزو یہ ہے کہ آخری سانس حجاز میں پورا ہو ۔

 
مسلمے از ما سوا بیگانہ ئی
تا کجا زناری بتخانہ ئی

مطلب: ایک مسلمان جو اللہ کے سوا ہر شے سے بیگانہ ہے کب تک بت خانے میں زناری بنا بیٹھا رہے

 
حیف چون او را سر آید روزگار
پیکرش را دیر گیرد درکنار

مطلب: کتنے افسوس کا مقام ہے کہ جب اس کی زندگی کے دن ختم ہوں تو اس کا وجود بت خانے کی آغوش میں رکھا جائے ۔

 
از درت خیزد اگر اجزائے من
وائے امروزم خوشا فرداے من

مطلب: اگر میری خاک کے اجزا قیامت کے دن رسول اللہ کے دروازے سے اٹھیں تو میرا موجود دور کتنا ہی باث افسوس ہو لیکن آئندہ دور تو انتہائی خوش نصیبی کا ہو گا ۔

 
فرخا شہرے کہ تو بودی درآن
اے خنک خاکے کہ آسودی درآن

مطلب: کتنا مبارک وہ شہر ہے جہاں آپ تشریف فرما تھے ۔ کتنی پاکیزہ ہے وہ خاک جہاں آپ آرام فرما ہیں ۔

 
مسکن یار است و شہر شاہ من
پیش عاق ایں بود حب الوطن

مطلب: عاشق کے لیے حب وطن کا مقصد یہ ہے کہ اپنے دوست کے مسکن اور اپنے بادشاہ کے شہر میں پہنچے ۔

 
کوکبم را دیدہ ی بیدار بخش
مرقدی در سایہ ی دیوار بخش

مطلب: یا رسول اللہ! میرے ستارے کو روشن آنکھ بخشیے اور میرے لیے اپنی دیوار کے سائے میں قبر کی جگہ عطا فرمایئے

 
تا بیاساید دل بیتاب من
بستگی پیدا کند سیماب من

مطلب: تا کہ میرے بے قرار دل کو قرار نصیب ہو جو کہ پارے کی طرح بے قرار ہے ۔

 
با فلک گویم کہ آرامم نگر
دیدہ ی آغاز انجامم نگر

مطلب: میں آسمان سے کہوں کہ دیکھ، مجھے کیسا آرام نصیب ہوا ۔ تو میرا آغاز دیکھ چکا ہے اب میرا انجام بھی دیکھ ۔