Please wait..

حکمت کلیمی

 
تا نبوت حکم حق جاری کند
پشت پا بر حکم سلطان می زند

مطلب: نبوت جب احکام الہٰی کا اجرا کرنے لگتی ہے تو شاہی احکام کو ٹھکرا دیتی ہے ۔

 
در نگاہش قصر سلطان کہنہ دیر
غیرت او بر نتابد حکم غیر

مطلب: نبوت کی نگاہ میں شاہی محل کی حیثیت پرانے بتخانے سے بڑھ کر نہیں ہوتی اس کی غیرت کسی غیر اللہ مخلوق کے حکم کو برداشت نہیں کرتی ۔

 
پختہ سازد صحبتش ہر خام را
تازہ غوغاے دہد ایام را

مطلب: اس کی صحبت ہر خام (شخصیت) کو پختہ بنا دیتی ہے ، وہ زمانے کو ایک نیا جوش و ہنگامہ عطا کرتا ہے ۔

 
درس او اللہ بس باقی ہوس
تا نیفتد مرد حق در بند کس

مطلب: اس کا پیغام یعنی صرف اللہ ہی کی ذات کافی ہے باقی محض ہوس ہے، تاکہ مرد حق (اللہ کے بندے) کسی اور کے دام نہ پھنسیں ۔

 
از نم او آتش اندر شاخ تاک
در کف خاک از دم او جان پاک

مطلب: اس (نبوت) کی نمی سے انگور کی شاخ میں آگ بھر جاتی ہے، اس کے دم سے خاک کی مٹھی میں پاکیزہ جان پیدا ہو جاتی ہے

 
معنی جبریل و قرآن است او
فطرۃ الہ را نگہبان است او

مطلب: وہ جبریل اور قر آن کی تفسیر یا عملی نمونہ ہے اور دین اسلام کا وہ محافظ ہے ۔

 
حکمتش برتر ز عقل ذوفنون
از ضمیرش امتے آید برون

مطلب: اسکی حکمت، مکار اور عیار عقل سے کہیں افضل و اعلیٰ ہے، اسکے ضمیر سے ایک نئی ملت وجود میں آتی ہے ۔

 
حکمرانے بے نیاز از تخت و تاج
بے کلاہ و بے سپاہ و بے خراج

مطلب: وہ ایسا حکمران ہے جو تخت و تاج سے بے نیاز ہے، نہ وہ کلاہ رکھتا ہے اور نہ سپاہ اور نہ کسی سے خراج وصول کرتا ہے ۔

 
از نگاہش فرودیں خیزد زدے
درد ہم خم تلخ تر گردد ز مے

مطلب: اس کی نگاہ خزاں کو بہار میں تبدیل کر دیتی ہے، اس کی نگاہ سے ہر خم کی تلچھٹ، شراب سے بھی زیادہ تلخ ہو جاتی ہے ۔

 
اندر آہ صبحگاہ او حیات
تازہ از صبح نمودش کائنات

مطلب: اس کی آہ سحر گاہی میں نئی زندگی ہے، اس کی نمود کی صبح کائنات کو تازگی عطا کرتی ہے ۔

 
بحر و بر از زور طوفانش خراب
در نگاہ او پیام انقلاب

مطلب: اس کے طوفان کے زور سے بحر و بر تباہ و برباد ہو جاتے ہیں اس کی نظر میں انقلاب کا پیغام ہے ۔

 
درس لا خوف علیہم می دہد
تا دلے در سینہ آدم نہد

مطلب: لا خوف علیہم کا درس دیتا ہے تاکہ آدم کے سینہ کے اندر دل مضبوط ہو ۔

 
عزم و تسلیم و رضا آموزدش
در جہان مثل چراغ افزوزدش

مطلب: وہ اسے (انسان کو ) عزم، فرمانبرداری اور راضی رضا سکھا کر اسے دنیا میں چراغ کی مانند روشن کر دیتا ہے ۔

 
من نمیدانم چہ افسون می کند
روح را در تن دگرگون می کند

مطلب: میں نہیں جانتا کہ وہ کیا سحر پھونکتا ہے کہ جسم میں جو روح ہے وہ کچھ اور ہو جاتی ہے یعنی اس کی کایا پلٹ جاتی ہے ۔

 
صحبت او ہر خزف را در کند
حکمت او ہر تہی را پر کند

مطلب: اسکی رفاقت و قربت ہر سنگریزے یعنی کوڑی کو موتی بنا دیتی ہے، اسکی حکمت ہر خالی کا دامن بھر دیتی ہے ۔

 
بندہ درماندہ را گوید کہ خیز
ہر کہن معبود را کن ریز ریز

مطلب: وہ گرے ہوئے غلام سے کہتا ہے کہ اٹھو اور ہر پرانے معبود کو ریزہ ریزہ کر دو ۔

 
مرد حق افسون ایں دیر کہن
از دو حرف ربی الاعلیٰ شکن

مطلب: اے مرد حق تو ربی الاعلیٰ کے دو لفظوں سے پرانے بت خانہ کا جادو توڑ دے ۔

 
فقر خواہی از تہی دستی منال
عافیت در حال و نے در جاہ و مال

مطلب: اگر تو فقر چاہتا ہے تو مفلسی کا غم نہ کر، عافیت حال میں ہے جاہ و مال میں نہیں ۔

 
صدق و اخلاص و نیاز و سوز و درد
نے زر و سیم و قماش سرخ و زرد

مطلب: (اصل دولت تو )صدق اور اخلاص اور نیاز اور سوز و درد ہے، مال و زر اور سرخ و زرد ریشمی کپڑے نہیں ۔

 
بگزر از کاوَس و کے اے زندہ مرد
طوف خود کن گرد ایوانے مگرد

مطلب: اے زندہ مرد اکاوَس و کیقباد جیسے بادشاہوں کے محلات کا طواف کرنے کے بجائے اپنا طواف کر ۔

 
از مقام خویش دور افتادہ ئی
کرگسی کم کن کہ شاہیں زادہ ئی

مطلب: تو اپنے صحیح مقام سے دور جا پڑا ہے، مردار خوری چھوڑ کہ تو تو شاہین کی نسل سے ہے ۔

 
مرغکے اندر شاخسار بوستان
بر مراد خویش بندد آشیان

مطلب: ایک چھوٹا سا پرندہ بھی باغ میں درخت کی ٹہنیوں پر اپنی مرضی کے مطابق گھونسلا بناتا ہے ۔

 
تو کہ داری فکرت گردون مسیر
خویش را ز مرغکے کمتر مگیر

مطلب: تو کہ تیری فکر آسمانوں پر پرواز کرتی ہے، تو اپنے آپ کو اس چھوٹے سے پرندے سے تو کمتر نہ سمجھ ۔

 
دیگر ایں نہ آسمان تعمیر کن
بر مراد خود جہان تعمیر کن

مطلب: ان نو آسمانوں کودوبارہ تعمیرکر ، اس دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق بنا ۔

 
چون فنا اندر رضائے حق شود
بندہ مومن قضاے حق شود

مطلب: جب فنا، حق کی رضا کے مطابق ہو تو بندہَ مومن قضائے الہٰی بن جاتا ہے ۔

 
چار سوے با قضاے نیلگون
از ضمیر پاک او آید برون

مطلب: یہ جہان نیلگوں فضا کے ساتھ چار اطراف اس (بندہَ مومن) کے پاک ضمیر کے اندر سے نئی صورت میں باہر آتا ہے ۔

 
در رضاے حق فنا شو چون سلف
گوہر خود را برون آر از صدف

مطلب: تو اپنے آباء کی طرح اللہ کی رضا میں فنا ہو جا، اپنے گوہر کو سیپی سے باہر لا ۔

 
در ظلام ایں جہان سنگ و خشت
چشم خود روشن کن از نور سرشت

مطلب: اس جہان سنگ و خشت (مادیت پرست دنیا) کی تاریکی میں اپنی آنکھ کو اپنی پاک طینت کے نور سے روشن کر ۔

 
تا نہ گیری از جلال حق نصیب
ہم نیابی از جمال حق نصیب

مطلب: جب تک تو اللہ تعالیٰ کے جلال سے حصہ نہ پائے گا، اس سے جمال سے بھی تجھے کچھ میسر نہ آئے گا ۔

 
ابتداے عشق و مستی قاہری است
انتہاے عشق و مستی دلبری است

مطلب: عشق ومستی کی ابتدا قاہری (سختی) سے ہوتی ہے، اور عشق و مستی کے انتہا دلبری (محبوبی) ہے ۔

 
مرد مومن از کمالات وجود
او وجود و غیر او ہر شے نمود

مطلب: مرد مومن وجود کے کمالات میں سے ہے، صرف وہی وجود (حقیقی) ہے، باقی ہر شے صرف (وجود) نظر آتی ہے ۔

 
گر بگیرد سوز و تاب از لا الہ
جز بکام او نہ گردد مہر و مہ

مطلب: اگر وہ لا الہ سے سوز و تپش حاصل کر کے، تو سورج اور چاند اس کی خواہش کے بغیر گردش نہیں کر سکتے ۔