Please wait..

غزل نمبر۱۵

 
تیر و سنان و خنجر و شمشیرم آرزوست
با من میا کہ مسلک شبیرم آرزوست

مطلب: تیر اور برچھی اور خنجر اور تلوار میری آرزو ہے (خدا کی راہ میں جہاد کروں ) ۔ میرے ساتھ نہ آ کہ میں شبیر کی راہ پر چلنا چاہتا ہوں ( خدا کی راہ میں سر کٹانا چاہتا ہوں ) ۔

 
از بہر آشیانہ خس اندوزیم نگر
باز این نگر کہ شعلہ درگیرم آرزوست

مطلب: آشیانہ بنانے کے واسطے میرا تنکے جمع کرنا دیکھ ۔ پھر یہ بھی دیکھ کہ میں بھڑکتے ہوئے شعلے کا آرزو مند ہوں ۔ میں جائز طریقے سے دولت بھی جمع کرتا ہوں لیکن اپنی جان اور مال دونوں خدا کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہوں ۔

 
گفتند لب بہ بند و ز اسرار ما مگو
گفتم کہ خیر نعرہ تکبیرم آرزوست

مطلب: انھوں نے کہا کہ ہونٹ سی لے اور ہمارے اسرار مت بیان کر ۔ میں نے کہا کہ بہتر مگر مجھے نعرہ تکبیر بلند کرنے کی آرزو ہے (ایک مسلمان جب اللہ اکبر کہتا ہے تو بالفاظ دیگر وہ تمام اسرار کو فاش کر دیتا ہے) ۔

 
گفتند ہر چہ در دلت آید ز ما بخواہ
گفتم کہ بے حجابی تقدیرم آرزوست

مطلب: انھوں نے کہا تیرے جی میں جو کچھ آتا ہے ہم سے مانگ لے ۔ میں نے عرض کی کہ مجھے تقدیر کو بے حجاب دیکھنے کی آرزو ہے (عبدیت سے بلند تر اور کوئی مقام نہیں ہے) ۔

 
از روزگار خویش ندانم جز این قدر
خوابم ز یاد رفتہ و تعبیرم آرزوست

مطلب: مجھے اپنے دن رات کی بس اتنی سدھ خبر ہے میرا خواب جی سے بسر گیا اور مجھے تعبیر کا ارمان ہے ۔میں جب اپنی زندگی پر غور کرتا ہوں تو یہ ایک ایسا خواب محسوس ہوتا ہے جس کا نقش تو ذہن سے محو ہو چکا ہے یعنی میں بھول گیا کہ کیا خواب دیکھا تھا لیکن اب اس کی تعبیر کی آرزو ہے۔

 
کو آن نگاہ ناز کہ اول دلم ربود
عمرت دراز باد ہمان تیرم آرزوست

مطلب: کدھر ہے وہ چت چور نظر جو پہلی بار میرا دل لے گی تھی تیری عمر دراز ہو مجھے پھر اسی تیر کی تمنا ہے ۔