Please wait..

خردہ
تمہید: خردہ کثیر المعانی لفظ ہے ۔ اقبال نے اسے نکتہ یا باریک بات کے معنوں میں استعمال کیا ہے ۔ اس حصہ میں جس قدر اشعار ہیں ان سب میں کوئی نہ کوئی نکتہ ضرور بیان کیا گیای ہے ۔

 
می خورد ہر ذرہ ما پیچ و تاب
محشرے در ہر دم مضمر است

مطلب: ہمارا ذرہ ذرہ بل کھاتا رہتا ہے ۔ ہماری ہر سانس میں ایک محشر چھپا ہوا ہے ۔

 
با سکندر خضر در ظلمات گفت
مرگ مشکل، زندگی مشکل تر است

مطلب: خضر نے آب حیات کے اندھیرے کنارے پر سکندر سے کہا (بیشک) موت دشوار ہے مگر زندگی اس سے دشوار تر ہے ۔

 
در دانہ ادا شناس دریاست
از گردش آسیاچہ داند

مطلب: موتی کا دانہ دریا کی ادا کو سمجھتا ہے وہ چکی کی گردش کو کیا جانے(موتی بھی اگرچہ دانہ ہے لیکن اس کی ساری زندگی سمندر میں گزر جاتی ہے اس لیے وہ اس دانہ کی مصیبت کا اندازہ نہیں کر سکتا جو چکی کے پاٹ میں پس کر سرمہ ہو جاتا ہے ۔

 
کلک را نالہ از تہی مغزی است
قلم سرمہ را صریرے نیست

مطلب: قلم کی فریاد خالی ہونے کے باعث ہے ۔ پنسل کی کوئی آواز نہیں ہے

 
منم کہ طوف حرم کردہ ام بتے بہ کنار
منم کہ پیش بتاں نعرہ ہاے ہو زدہ ام

مطلب: وہ میں ہوں کہ جس نے بغل میں بت دبائے کعبے کا طواف کیا ہے ۔ وہ میں ہوں جس نے بتوں کے آگے اللہ ہو کا نعرہ بلند کیا ہے ۔

 
دلم ہنوز تقاضاے جستجو دارد
قدم بہ جادہ باریک تر ز مو دہ ام

مطلب: میرا دل اب تک جستجو کا تقاضا کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ میں نے بال سے باریک راستے پر قدم رکھ دیا ہے (یعنی مسلک عاشقی بال سے بھی زیادہ باریک ہے یعنی دشوار ہے) ۔

 
گل گفت کہ عیش نو بہارے خوشتر
یک صبح چمن روزگارے خوشتر

مطلب: پھول بولا کہ ایک نئی بہار کا عیش اچھا ہے ۔ چمن کی ایک صبح ایک لمبے زمانے سے بہتر ہے ۔

 
زاں پیش کہ کس ترا بدستار دہد
مردن بکنار شاخسارے خوشتر

مطلب: اس سے پہلے کہ کوئی تجھے دستار میں لگا لے (زیب دستار کر لے) پیڑوں کے کسی جھنڈ بیچ مر جانا اچھا ہے ۔ ذلت سے بچنے کے لیے موت کی تلخی گوارا کر لے ۔

 
سخنگو طفلک و برنا و پیر است
سخن را سالے و ماہے نباشد

مطلب: شاعر بچہ، جوان اور بوڑھا ہوتا ہے ۔ شاعری کے لیے کوئی ماہ و سال نہیں (شاعری کے لیے کوئی عمر کی قید نہیں ہے) ۔

 
چشم را بینائی افزاید سہ چیز
سبزہ و آب روان و روے خوش

مطلب: تین چیزیں آنکھ کی بینائی بڑھاتی ہیں (اضافہ کرتی ہیں ) سبزہ، چلتا ہوا پانی اور اچھی صورت ۔

 
کالبد را فربہی می آورد
جامہ قز، جان بے غم ، بوے خوش

مطلب: بدن پر موٹاپا پالتا ہے ، ریشمی جامہ، بے فکر دل اور خوشبو ۔

 
اے برادر من ترا از زندگی دادم نشان
خواب را مرگ سبک داں مرگ را خواب گران

مطلب: اے برادر میں نے تجھے زندگی کا بھید بتا دیا ۔ نیند کو ہلکی موت سمجھ اور موت کو گہری نیند (عربی زبان میں ضرب المثل ہے النوم اخت الموت یعنی نیند موت کی چھوٹی بہن ہے ۔ )

 
طاقت عفو در تو نیست اگر
خیز و با دشمنان درآبہ ستیز

مطلب: اگر تجھ میں معاف کرنے کی ہمت نہیں ہے تو اٹھ اور اپنے دشمنوں سے جنگ کر (مردانگی تو اس میں ہے کہ تو اپنے دشمنوں کو معاف کر دے لیکن اگر یہ نہیں کر سکتا تو انتقام لے لے جنگ کر ۔ ) ۔

 
سینہ را کارگاہ ز کینہ مساز
سرکہ در آنگبین خویش مریز

مطلب: سینے کو کینے کا گھر مت بنا اپنے شہد میں سرکہ نہ انڈیل (اپنے سینہ کو کینہ کا مخزن مت بنا کیونکہ کینہ انسان کی سیرت کو اسی طرح فاسد کر دیتا ہے جس طرح سرکہ کی آمیزش سے شہد ناکارہ ہو جاتا ہے، ذائقہ بگڑ جاتا ہے) ۔

 
از نزاکت ہاے طبع موشگاف او مپرس
کزدم بادے زجاج شاعر ما بشکند

مطلب: اس کی بال کی کھال نکالنے والی طبیعت کی نزاکتیں مت پوچھ کہ ہوا کے ایک جھونکے سے ہمارے شاعر کا آبگینہ ٹوٹ جاتا ہے ۔

 
کے تواند گفت شرح کارزار زندگی
می پردرنگش حبابے چوں بدریا بشکند

مطلب: وہ زندگی کے معرکے کا حال کب بیان کر سکتا ہے ۔ اس کا تو رنگ اڑ جاتا ہے جب کوئی بلبلا دریا میں ٹوٹتا ہے ۔

 
در جہاں مانند جوے کوہسار
از نشیب و ہم فراز آگاہ شو

مطلب: دنیا میں پہاڑی ندی کی مانند اتار چڑھاوَ کی خبر رکھ ۔

 
یا مثال سیل بے زنہار خیز
فارغ از پست و بلند راہ شو

مطلب: یا پرجوش سیلاب کی طرح راہ کی اونچ نیچ سے آزاد ہو جا (یا تو اپنے آپ کو دنیا کے سانچہ میں ڈھال دو یا پھر دنیا کو اپنے سانچے میں ڈھال دو) ۔

 
اے کہ گل چیدی منال از نیش خار
خارہم می روید از باد بہار

مطلب: اپنی داڑھی اور ابرو پر خضاب مت لگا (کلر لگا کر لوگوں کی نظر میں جوان بننے کی کوشش مت کر) سال چرا کر جوانی قائم نہیں رکھی جا سکتی (ارے نادان! کہیں عمر کو کم کر کے دکھانے سے جوانی واپس آ سکتی ہے) ۔

 
ندارد کار با دون ہمتان عشق
تذرو مردہ را شاہین نگیرد

مطلب: عشق کم ہمت لوگوں سے سروکار نہیں رکھتا ۔ شاہیں مردہ چکور پر نہیں جھپٹتا ۔

 
نقد شاعر در خور بازار نیست
نان بسیم نسترن نتواں خرید

مطلب: شاعر کی پونجی بازار کے کام کی نہیں (بازار میں لانے کے قابل نہیں ۔ ) موتیا پھول کی چاندی سے روٹی نہیں خریدی جا سکتی ۔ (شاعر کا کلام یوں تو موتیوں میں تولنے کے قابل ہوتا ہے ۔ لیکن اگر اسے بازار میں فروخت کرنا چاہیں تو کوئی ٹکے سیر بھی نہیں لے گا ۔

 
چہ خوش بودے اگر مرد نکوپے
ز بند پاستان آزاد رفتے

مطلب: کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہ مبارک قدم انسان ماضی کی بیڑی توڑ کر چلتا (بندھنوں سے آزاد رہ کر زندگی بسر کرتا) ۔

 
اگر تقلید بودے شیوہ خوب
پیمبر ہم رہ اجداد رفتے

مطلب: اگر بھیڑ چال اچھا چلن ہوتی تو رسول اللہ بھی آبا و اجداد کی راہ اختیار کرتے (انسان کو اپنے بزرگوں اور اپنے اجداد کی کورانہ تقلید سے اجتناب کرنا چاہیے) ۔