درمعنی اینکہ کمال حیات ملیہ این است کہ ملت مثل فرد احساس خودی پیدا کند و تولید و تکمیل ایں احساس از ضبط روایات ملیہ ممکن گردد
(حیات ملیہ کا کمال یہ ہے کہ ملت فرد کی طرح احساس خودی پیدا کرے اور اس احساس کی تولید و تکمیل ملی روایات کے ضبط ہی سے ممکن ہے)
کودکی را دیدی ای بالغ نظر کو بود از معنی خود بی خبر
مطلب: اے بلند نظر اور حقیقت شناس انسان! تو نے کبھی بچے کو دیکھا ہے جو اپنی حقیقت سے بے خبر ہو تا ہے
ناشناس دور و نزدیک آنچنان ماہ را خواہد کہ برگ گیرد عنان
مطلب: اسے نزدیکی اور دوری میں کوئی تمیز نہیں ہوتی ۔ چاندنی میں اسے لٹا دیا جاتا ہے تو اس کے انداز میں ہاتھ پاؤں مارتا ہے گویا چاند کو پکڑنا چاہتا ہے ۔
از ہمہ بیگانہ آن مامک پرست گریہ مست و شیر مست و خواب مست
مطلب: وہ ماں کے سوا کسی کو نہیں پہچانتا ۔ یا تو روتا ہے یا دودھ پیتا ہے یا سو رہتا ہے ۔
زیر و بم را گوش او در گیر نیست نغمہ اش جز شورش زنجیر نیست
مطلب: اس کے کان سروں کے اونچا نیچا ہونے سے بے بہرہ ہوتے ہیں ۔ دروازے کی زنجیر کھڑکا کر شور پیدا کیا جائے تو بچہ اسی کو نغمہ سمجھ لیتا ہے ۔
سادہ و دوشیزہ افکارش ہنوز چون گہر پاکیزہ گفتارش ہنوز
مطلب: اس کے افکار بالکل سادہ اور اچھوتے ہوتے ہیں ۔ اس کی باتیں موتی کی طرح پاکیزہ ہوتی ہیں ۔
جستجو سرمایہ ی پندار او از چرا، چون، کی، کجا ، گفتار او
مطلب: پھر اس کا شعور ترقی پاتا ہے تو اس کی سمجھ بوجھ کا سرمایہ یہ ہوتا ہے کہ ہر شے کی حقیقت معلوم کرے ۔ وہ پوچھتا رہے گا، یہ کیوں ہے، کب سے ہے کس طرح ہوئی، کہاں سے آئی ۔
نقش گیر این و آن اندیشہ اش غیر جوئی غیر بینی پیشہ اش
مطلب: اس کی فکر کے ورق پر مختلف چیزوں کے نقش بنتے جاتے ہیں ۔ وہ ہر وقت اس شغل میں رہتا ہے کہ اپنے سوا جو کچھ ہے اسے دیکھے اور اس کی حقیقت معلوم کرے ۔
چشمش از دنبال اگر گیرد کسی جان او آشفتہ می گردد بسی
مطلب: اگر پیچھے سے کوئی اس کی آنکھیں اچانک بند کر لے تو وہ بیقرار ہو جاتا ہے ۔
فکر خامش در ہوای روزگار پر گشا مانند باز نو شکار
مطلب: اس کی ناپختہ فکر زمانے کی ہوا میں اس طرح اڑتی ہے جس طرح نیا نیا شکاری باز اڑتا ہے ۔
در پی نخچیر ہا بگذاردش با سوی خویشتن می آردش
مطلب: بچہ اس فکر کو شکار کے پیچھے چھوڑ دیتا ہے، پھر اسے واپس لے آتا ہے ۔ واضح رہے کہ جب باز کو شکار پر لگایا جاتا ہے تو اس کے پاؤں ایک ڈور میں بندھے رہتے ہیں تاکہ شکاری جب چاہے، اشارہ کر کے یا ڈور کھینچ کر اسے واپس لے آئے ۔
تا ز آتشگیری افکار او گل فشاند زرچک پندار او
مطلب: بچہ اپنی فکر کو شکار کے بعد اس لیے واپس لاتا ہے کہ اس کی فکر نے آگ پکڑ لی تھی اور وہ چاہتا تھا کہ اس کی سمجھ بوجھ سے پھلجھڑی کی مانند پھول جھڑنے لگیں ۔
چشم گیرایش فتد بر خویشتن دستکی بر سینہ می گوبد کہ من
مطلب: جب اس کی پکڑنے والی نظر اپنے آپ پر پڑتی ہے تو وہ سینے پر ہاتھ مار کر کہتا ہے کہ میں ۔
یاد او با خود شناسایش کند حفظ ربط دوش و فردایش کند
مطلب: اس کی یاد اسے خود اس کی ذات سے آگاہ کر دیتی ہے ۔ یوں اس کی گزشتہ اور آئندہ کل کے درمیان ربط پیدا ہو جاتا ہے ۔
سفتہ ایامش درین تار زرند ہمچو گوہر از پی یک دیگرند
مطلب: اس سنہری سار میں اس کے دن پروئے جاتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جیسے موتی لڑی میں ایک دوسرے کے بعد ہوتے ہیں ۔
گرچہ ہر دم کاہد، افزاید گلش من ہمانستم کہ بودم در دلش
مطلب: اگرچہ اس کا بدن ہر لحظہ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے مگر اس کے دل سے یہ صدا بلند ہوتی رہتی ہے کہ میں وہی ہوں جو تھا یا جو کبھی میں تھا ۔ میں کا یہ احساس نیا نیا پیدا ہوا ۔
این من نوزادہ آغاز حیات نغمہَ ی بیداری ساز حیات
مطلب: دراصل زندگی کا آغاز ہے اور سمجھنا چاہیے کہ زندگی کا ساز بجنے لگا اور اس سے نغمے پیدا ہونے لگے ۔
ملت نوزادہ مثل طفلک است طفلکی کو در کنار مامک است
مطلب: جو ملت نئی نئی پیدا ہوتی ہے اس کی حالت بھی ماں کی گود والے بچے کی سی ہوتی ہے ۔ جو بچہ اپنے آپ سے آگاہ نہیں ہوتا ۔
طفلکی از خویشتن نا آگہی گوہر آلودہ ئی خاک رہی
مطلب: وہ موتی ہوتا ہے مگر ایسا جو راستے کی گرد میں لپٹا ہوا ہو ۔
بستہ با امروز و فرداش نیست حلقہ ہای روز و شب در پاش نیست
مطلب: اس قوم کے آج کا رشتہ آئندہ کل سے بندھا نہیں ہوتا اور دن رات کے حلقے سے اس کے پاؤں آزاد ہوتے ہیں ۔
چشم ہستی را مثال مردم است غیر را بینندہ و از خود گم است
مطلب: اس کی مثال یوں سمجھو جیسے ہستی کی آنکھ میں پتلی کہ وہ دوسروں کو دیکھتی ہے اور اپنے آپ کو نہیں دیکھتی ۔
صد گرہ از رشتہَ خود وا کند تا سر تار خودی پیدا کند
مطلب: وہ اپنے دھاگے کی سینکڑوں گرہیں کھولتی ہے، پھر اسے خودی کے تار کا سرا ملتا ہے یعنی اس میں بھی کچھ دیر کے بعد خودی کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔
گرم چون افتد بہ کار روزگار این شعور تازہ گردد پایدار
مطلب: پھر وہ دنیا کے کاروبار میں سرگرمی میں حصہ لیتی ہے تو خودی کا جو نیا نیا شعور پیدا ہوا تھا وہ پائیدار واستوار ہو جاتا ہے ۔
نقشہا بر دارد و اندازد او سرگزشت خویش را می سازد او
مطلب: وہ نقش اٹھاتی اور بٹھاتی ہے اس طرح اپنی سرگزشت تیار کرتی ہے ۔
فرد چون پیوند ایامش گسیخت شانہ ی ادراک او دندانہ ریخت
مطلب: اگر فرد کے دنوں کا ربط و ضبط ٹوٹ جائے تو اس کے فہم و ادراک کا شانہ دندانوں سے محروم ہو جاتا ہے یعنی فہم و ادراک کچھ کام نہیں دیتے ۔ یہ ظاہر ہے کہ شانے کے دندانے ٹوٹ جائیں تو وہ کسی کام کا نہیں رہتا ۔
قوم روشن از سواد سر گذشت خود شناس آمد ز یاد سر گذشت
سر گذشت او گر از یادش رود باز اندر نیستی گم می شود
مطلب: اگر وہ اپنی تاریخ بھول جائے گی تو پھر فنا کی تاریکی میں گم ہو جائے گی ۔
نسخہ ی بود ترا ای ہوشمند ربط ایام آمدہ شیرازہ بند
مطلب: اے عقلمند! تیری زندگی کا نسخہ یہ ہے کہ اپنے دنوں کا شیرازہ باندھے ۔
ربط ایام است ما را پیرہن سوزنش حفظ روایات کہن
مطلب: یہی دنوں کا ربط و ضبط ہمارے لیے لباس ہے ۔ یہ لباس جس سوئی سے سلتا ہے وہ پرانی روایات کی حفاظت ہے ۔
چیست تاریخ ای ز خود بیگانہ ئی داستانی قصہ ئی افسانہ ئی
مطلب: تو اپنے آپ سے بیگانہ ہے ۔ کیا تجھے معلوم ہے کہ تاریخ کیا ہے کیا یہ کہانی ہےقصہ ہے افسانہ ہے
این تر از خویشتن آگہ کند آشنای کار و مرد رہ کند
مطلب:ہرگز نہیں ، یہ تجھے تیری حقیقی حیثیت سے آگاہ کرتی ہے ۔ تجھے بتاتی ہے کہ کیا کچھ کرنا چاہیے ۔ اس طرح تجھے صاحب عزم و ہمت بناتی ہے ۔
روح را سرمایہ ی تاب است این جسم ملت را چو اعصاب است این
مطلب: تاریخ روح کے لیے آب و تاب کا سرچشمہ ہے اور قوم کے جسم میں اسے رگ و پے کی حیثیت حاصل ہے ۔
ہمچو خنجر بر فانست می زند باز بر روی جہانت می زند
مطلب: یہ پہلے تجھے تلوار کی طرح سان پر لگاتی ہے ، پھر اٹھا کر دنیا کی کشمکش گاہ میں پھینک دیتی ہے کہ جو انجام دے سکتا ہے انجام دے ۔
وہ چہ ساز جان نگار و دلپذیر نغمہ ہای رفتہ در تارش اسیر
مطلب: واہ واہ! یہ کتنا راحت انگیر اور دل افروز ساز ہے، جس کے تاروں میں گزرے ہوئے زمانے کے نغمے بند ہیں ۔
شعلہ ی افسردہ در سوزش نگر دوش در آغوش امروزش نگر
مطلب: تو اس کی جلن میں بجھا ہوا شعلہ دیکھ سکتا ہے ۔ امروز کی گود میں گزشتہ کل کے حالات کا نظارہ کر سکتا ہے ۔
شمع او بخت امم را کوکب است روشن از وی امشب و ہم دیشب است
مطلب: تاریخ کی شمع قوموں کے نصیبے کا ستارہ ہے ۔ اس سے آج کی رات بھی روشن ہے اور گزشتہ کل کی رات بھی ۔
چشم پر کاری کہ بیند رفتہ را پیش تو باز آفریند رفتہ را
مطلب: وہ گہری نظر والی آنکھ ہے جو دور ماضی کو دیکھتی اور اسے تیرے سامنے اصل صورت میں لا کر آراستہ کر دیتی ہے ۔
بادہ ی صد سالہ در مینای او مستی پارینہ در صہبای او
مطلب: اس کی صراحی میں سینکڑوں سال کی شراب ہے اور اسکی شراب میں گزری ہوئی مستی محفوظ ہے ۔
صید گیری کو بدام اندر کشید طایری کز بوستان ما پرید
مطلب: تاریخ ایسی شکاری ہے کہ جو پرندہ ہمارے باغ سے اڑ گیا، اسے بھیاپنے جال میں پھانسے ہوئے ہے ۔
ضبط کن تاریخ را پایندہ شو از نفسہای رمیدہ زندہ شو
مطلب: تو تاریخ کو یاد اور محفوظ رکھ اور مستحکم و استوار ہو جا ۔ جو سانس جا چکے ہیں ان سے فیضان حاصل کر کے نئی زندگی پیدا کر ۔
دوش را پیوند با امروز کن زندگی را مرغ دست آموز کن
مطلب: اگر تو اپنی گزشتہ کل کو امروز سے جوڑ لے گا تو زندگی تیرے ہاتھ کا سیدھایا ہوا پرندہ بن جائے گی ۔
رشتہ ی ایام را آور بدست ورنہ گردی روز کور و شب پرست
مطلب: اگر تو گزرے ہوئے زمانے کا رشتہ سنبھالے نہیں رہے گا تو اس بیمار کی طرٖح ہو جائے گا جسے دن کو نظر نہیں آتا اور چمگادڑ بن جائے گا جو روشنی سے بھاگتی ہے ۔
سر زند از ماضی تو حال تو خیزد از حال تو استقبال تو
مطلب: تیرے ماضی سے تیرا حال اور حال سے مستقبل پیدا ہو گا ۔
مشکن ار خواہی حیات لازوال رشتہ ی ماضی ز استقبال و حال
مطلب: اگر تو ایسی زندگی کا خواہاں ہے جسے کبھی زوال نہ آئے تو ماضی کا رشتہ حال و مستقبل سے نہ توڑنا چاہیے ۔
موج ادراک تسلسل زندگی است می کشان را شور قلقل زندگی است
مطلب: زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ تسلسل کی آگاہی کی ایک لہر ہے ۔ شراب نوشوں کے نزدیک قلقل کا شور ہی زندگی ہے ۔