(۶)
دگر ز سادہ دلیہاے یار، نتوان گفت نشستہ بر سر بالین من ز درمان گفت
مطلب: میں اپنے محبوب کی سادہ دلی سے متعلق سوائے اس کے اور کیا کہہ سکتا ہوں کہ وہ میرے سرہانے بیٹھ کر یہ کہتا ہے کہ (میرے غمِ عشق ) کا کوئی علاج نہیں ۔
زبان اگرچہ دلیر است و مدعا شیریں سخن ز عشق چہ گویم جز این کہ نتوان گفت
مطلب: میری زبان اس قدر قوتِ گویائی رکھتی ہے کہ جو مدعا بیان کرنا چاہتی ہے وہ بہت شیریں ہے ۔ میں اس شیریں مقصد کے بارے میں صرف اتنا کہوں گا کہ عشق کی بات لفظوں میں نہیں بیان کی جا سکتی ۔
خوشا کسے کہ فرو رفت در ضمیر وجود سخن مثال گہر بر کشید و آسان گفت
مطلب: اس شخص کی اچھائی کا کیا کہنا، جو وجود کے دل میں اتر کر اس (دل کے سمندر) کہ تہہ سے موتی کی طرح بات نکالی اور بیان کر دی (دل کے سمندر سے حقائق و معارف کے موتی نکال نکال لانے والے خوش نصیب ہوتے ہیں ) ۔
خراب لذت آنم کہ چون شناخت مرا عتاب زیر لبی کرد و خانہ ویران گفت
مطلب: میں اس شخص کے ذوقِ شناسائی کا دلدادہ ہوں جس نے میری شناخت کر لی اور شناخت کے بعد زیر لب مصنوعی غصے سے مجھے خانہ ویران کہا (عشق میں برباد ہونے کے عمل پر غصہ بھی کیا اور تعریف بھی کی) ۔
غمیں مشو کہ جہان راز خود برون ندہد کہ آنچہ گل نتوانست مرغ نالان گفت
مطلب: (اے دل) اس بات پر اظہار افسوس نہ کر کہ یہ دنیا اپنا راز نہیں اگلتی ۔ ایسا ضرور ہوتا ہے اگر یہ راز گلاب کا پھول (نازک سوچ فلسفی) نہیں کہہ سکتا ۔ تو اسے فریاد کرنے والا پرندہ (سچا عاشق) کہہ دیتا ہے ۔
پیام شوق کہ من بے حجاب می گویم بہ لالہ قطرہ شبنم رسید و پنہان گفت
مطلب: عشق کا جو پیغام جو میں صاف صاف دے رہا ہوں ۔ یہ وہ راز ہے جسے کہنے کے لیے شبنم کا قطرہ گلِ لالہ پر پہنچا او اسے چپکے سے بتا دیا ۔
اگر سخن ہمہ شوریدہ گفتہ ام چہ عجب کہ ہر کہ گفت ز گیسوے او پریشان گفت
مطلب: اگر میرا یہ سارا بیان بکھرا بکھرا ہے تو اس میں حیرت کی کیا بات ہے (جس محبوب کی میں بات کر رہا ہوں ) اس کے گیسووَں کو ہر کسی نے پریشان ہی کیا ہے ۔
(۷)
خرد از ذوق نظر گرم تماشا بود است این کہ جوئندہ و یابندہ ہر موجود است
مطلب: عقل اگر کائنات کی حقیقتوں کی تلاش میں سرگرم عمل ہے تو یہ سب سرگرمی اس میں ذوقِ نظر کی وجہ سے ہے ۔ عقل کائنات میں موجود ہر شے کی متلاشی ہے اور حاصل کرنے کی جستجو میں رہتی ہے (ذوق نظر عشق ہی کی بدولت پیدا ہوتا ہے) ۔
جلوہ پاک طلب از مہ و خورشید گزر زانکہ ہر جلوہ دریں دیر نگہ آلود است
مطلب: اے انسان! چاند اور سورج کے جلووَں کو چھوڑ کر خدا کے جلووَں کی طلب شروع کر دے کیونکہ اس دیر میں (جلوہَ خدا) کے علاوہ ہر جلوہ مادیت سے آلود ہے اور جلوہَ خدا صرف باطنی آنکھ سے ہی دیکھا جا سکتا ہے ۔
(۸)
غلام زندہ دلانم کہ عاشق سرہ اند نہ خانقاہ نشینان کہ دل بکس ندہند
مطلب: میں ان زندہ دل لوگوں کا غلام ہوں جو سچے عاشق ہیں ۔ ان خانقاہ نشینوں نام نہاد دنیا دار صوفیوں سے میرا کوئی تعلق نہیں جو کسی کو دل نہیں دیتے ۔
بآن دلے کہ برنگ آشنا و بیرنگ است عیار مسجد و میخانہ و صنم کدہ اند
مطلب: (یہ زندہ دل لوگ) ایسا دل رکھتے ہیں جو دنیا کی رنگینیوں سے آشنا تو ہیں لیکن ان سے قطعی بیگانہ ہیں ۔ وہ مسجد ، میخانہ اور صنم کدہ سب طبقوں کے لیے ایک ہی نظر رکھتے ہیں ۔
نگاہ از مہ و پرویں بلند تر دارند کہ آشیان بگریبان کہکشان نہ ننہند
مطلب: ان زندہ دل لوگوں کی نظر چاند اور پروین ستارے سے بھی بلند ہے کیونکہ وہ کہکشاں کی وسعتوں سے بھی آشیانہ نہیں بناتے ۔ ان کا مقصدِ حیات تو اس سے بھی پرے ہے ۔
بروں ز انجمنے درمیان انجمنے بخلوت اند ولے آنچنان کہ با ہمہ اند
مطلب: وہ بزم میں ہوتے ہوئے بھی بزم کی رنگینیوں سے الگ ہوتے ہیں (دنیا میں رہ کر اس کی آلائشوں سے پاک ہوتے ہیں ) وہ تنہائی پسند ہوتے ہیں لیکن ہر کسی کے ساتھ ہوتے ہیں ۔
بچشم کم منگر عاشقان صادق را کہ این شکستہ بہایان متاع قافلہ اند
مطلب: سچے عاشقوں کو حقارت کی نظروں سے مت دیکھو ۔ کیونکہ خستہ حال اور مفلس یہ لوگ ہی تو کاروان حیات کی دولت ہوتے ہیں ۔
بہ بندگان خط آزادگی رقم کردند چنانکہ شیخ و برہمن شبان بے رمہ اند
مطلب: وہ (زندہ دل لوگ) بندگانِ خدا کے نام آزادی کا خط تحریر کرتے ہیں (انہیں بتاتے ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی غلامی اختیار نہ کرو) اور انہیں یہ سمجھاتے ہیں کہ شیخ و برہمن دو ایسے گڈریے ہیں جن کا کوئی ریوڑ نہیں (ان کی پیروی کرنے کے بجائے اللہ اور اس کے پیغمبروں کی پیرو کرو) ۔
پیالہ گیر کہ مے را حلال می گویند حدیث اگرچہ غریب است راویان ثقہ اند
مطلب: اس لیے پیالہ تھام لے کیونکہ شراب کو حلال کہتے ہیں ۔ بات اگرچہ عجیب سی ہے لیکن اسے بیان کرنے والے انتہائی معتبر لوگ ہیں (یہ معرفتِ الہٰی کی شراب ہے ۔
(۹)
لالہ این چمن آلودہ رنگ است ہنوز سپر از دست میند از کہ جنگ است ہنوز
مطلب: اس چمن کے لالہ کا پھول (مسلمان) ابھی زنگ آلودہ ہے ۔ (ابھی مسلمان دنیا کی آلائشوں میں پھنسا ہوا ہے) اس لیے اپنے ہاتھ سے ابھی ڈھال مت رکھ کہ جنگ ابھی جاری ہے (اہل ایمان کی جنگ کبھی ختم نہیں ہوتی) ۔
فتنہ را کہ دو صد فتنہ بآغوشش بود دخترے ہست کہ در مہد فرنگ است ہنوز
مطلب: (لادینیت) ایک ایسا فتنہ ہے جس کی آغوش میں د و فتنے پرورش پاتے ہیں ۔ یہ فتنہ ایک ایسی بچی کی مانند ہے جو ابھی یورپ کے پنگھوڑے میں ہے ۔ جب یہ جوان ہو گی تو سینکڑوں فتنے اٹھ کھڑے ہونگے (یہاں روس میں ابھرنے والی تحریک اشتراکیت کی طرف اشارہ ہے) ۔
اے کہ آسودہ نشینی لب ساحل برخیز کہ ترا کار بگرداب و نہنگ است ہنوز
مطلب: اے مسلم تو ساحل کے کنارے آرام سے بیٹھا ہوا ہے ۔ یہ آرام کا موقع نہیں کیونکہ بھنور اور مگرمچھوں سے مقابلے کا مرحلہ ابھی باقی ہے ۔
از سر تیشہ گزشتن ز خرد مندی نیست اے بسا لعل کی اندر دل سنگ ست ہنوز
مطلب: تیشہ (اپنی صلاحیتوں ) کو کام میں نہ لانا عقل مندی نہیں (اسے تیشے سے) پتھروں کے دل میں سے تو لعل نکال سکتا ہے ۔ بے عملی اچھی چیز نہیں ۔
باش تا پردہ کشایم ز مقام دگرے چہ دہم شرح نواہا کہ بچنگ است ہنوز
مطلب: ٹھہر! تا کہ میں ایک اور مقام سے پردہ اٹھاؤں ۔ میں ان فریادوں کی تشریح کیسے بیان کروں جو ابھی تک رباب کے تاروں سے پوشیدہ ہیں (مستقبل کے حالات) ۔
نقش پرداز جہان چون بجنونم نگریست گفت ویرانہ بسوداے تو تنگ است ہنوز
مطلب: جب دنیا کے تخلیق کار نے میرے جنون کو دیکھا تو اس نے کہا، یہ ویرانہ تیرے اس جنون کے لیے ابھی بہت تنگ ہے ۔
(۱۰)
تکیہ بر حجت و اعجاز بیان نیز کنند کار حق گاہ بشمشیر و سنان نیز کنند
مطلب: (حق پھیلانے اور اس کی مدافعت کے لیے) کبھی کبھی دلیل اور اعجاز بیان پر بھی بھروسہ کرنا پڑتا ہے اور کبھی حق کا قیام تلوار اور نیزے کی طاقت سے بھی لیا جاتا ہے ۔
گاہ باشد کہ تہ خرقہ زرہ می پوشند عاشقان بندہ حال اندو چنان نیز کنند
مطلب: بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ خرقہ پوشوں کو تلوار اٹھانا پڑتی ہے اور حق کی راہ میں جان لٹانا پڑتی ہے ۔ اللہ کے عاشقوں کا حال بھی یہی ہے ۔ ضرورت پڑنے پر وہ بھی خانقاہوں سے نکل کر خدا کے دین کے لیے جان قربان کر دیتے ہیں ۔
چون جہان کہنہ شود پاک بسوزند او را و ز ہمان آب و گل ایجاد جہان نیز کنند
مطلب: جب جہان پرانا ہو جاتا ہے (خرابیوں سے بھر جاتا ہے) تو عاشقانِ الہٰی اسے پوری طرح جلا دیتے ہیں اور پھر وہ اسی پانی اور مٹی سے ایک نیا جہان تعمیر کر لیتے ہیں ۔
ہمہ سرمایہ خود را بنگاہے بدہند این چہ قومے است کہ سودا بزیان نیز کنند
مطلب: (یہ عاشقان الہٰی ) اپنا سارا سرمایہ ایک نگاہ کے بدلے میں دے دیتے ہیں ۔ یہ کیسی قوم ہے کہ گھاٹے کا سودا بھی کر لیتی ہے ۔ (مرد مومن اللہ کی راہ میں اس کی نظر کے ایک اشارے پر اپنا تن من دھن نثا رکر دیتے ہیں ) ۔
آنچہ از موج ہوا با پرکاہے کردند عجبے نیست کہ باکوہ گران نیز کنند
مطلب: وہ جو انھوں نے (اللہ کے بندوں نے) ہوا کی موج سے ایک تنکے (بے بس انسان) کے ساتھ حسنِ سلوک کیا ۔ اس میں تعجب کی بات نہیں اگر وہ بھاری پہاڑوں (سرکش اور طاقتور لوگوں ) کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ معاشرے کے دونوں طبقات ان کی نگاہِ مہربان سے فیض یاب ہوتے ہیں ۔
عشق مانند متاعے است ببازار حیات گاہ ارزان بفروشند و گران نیز کنند
مطلب: زندگی کے بازار میں عشق ایک دولت کی طرح ہے ۔ اسے (اہل دل) کبھی سستی فروخت کرتے ہیں اور کبھی اس کے دام بڑھ جاتے ہیں (کبھی یہ دولت بغیر کوشش کے حاصل ہو جاتی ہے اور کبھی سرکٹانے سے بھی نہیں ملتی) ۔
تا تو بیدار شوی نالہ کشیدم ورنہ عشق کارے است کہ بے آہ و فغان نیز کنند
مطلب: اے مسلمان! تجھے بیدار کرنے کے لیے میں نے آہ و زاری کی ہے ۔ وگرنہ عشق تو بغیر آہ و زاری کے بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اسی لیے اس نے (شاعر نے) شاعری اپنائی ہے ۔