Please wait..

عشق

 
فکرم چو بہ جستجو قدم زد
در دیر شد و در حرم زد

مطلب: میرا فکر جب (حقیقت کی) تلاش میں نکلا مندر (بت خانہ) میں پہنچا اور کعبے کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔

 
در دشت طلب بسی دویدم
دامن چوں گرد باد چیدم

مطلب: میں اسی دھن میں جنگل جنگل دوڑا بگولے کی طرح اپنے دامن کو سمیٹا (کچھ حاصل نہ کیا) ۔

 
پویان بی خضر سوی منزل
بر دوش خیال بستہ محمل

مطلب: کسی خضر کے بغیر میں منزل کی طرف دوڑا ۔ خیال کے دوش پر کجاوہ کسے ہوئے ۔

 
جویای می و شکستہ جامی
چون صبح بباد چیدہ دامی

مطلب: میں شراب کا متلاشی تھا مگر میرے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا جام تھا ۔ صبح کی طرح میں نے ہوا کے لیے جال بچھایا ۔

 
پیچیدہ بخود چو موج دریا
آوارہ چو گرد باد صحرا

مطلب: موج دریا کی مانند میں اپنے اندر پیچ و تاب کھاتا رہا ۔ صحرا کے بگولے کی طرح آوارہ پھرتا رہا ۔

 
عشق تو دلم ربود ناگاہ
از کار گرہ گشود ناگاہ

مطلب: اچانک تیرے عشق نے میرا دل لوٹ لیا اور میری مشکل کا عقدہ ایک دم حل ہو گیا ۔

 
آگاہ ز ہستی و عدم ساخت
بتخانہ ی عقل را حرم ساخت

مطلب: اس (عشق) نے وجود اور عدم سے مجھے آگاہ کر دیا ۔ اس نے عقل کے بتخانے کو کعبہ بنا دیا ۔

 
چون برق بخرمنم گذر کرد
از لذت سوختن خبر کرد

مطلب: وہ بجلی کی طرح میرے کھلیان میں گزر گیا ۔ اس نے مجھے جلنے کی لذت سے آشنا کر دیا ۔

 
سر مست شدم ز پا فتادم
چون عکس ز خود جدا فتادم

مطلب: میں تو بے خود ہو کر گر پڑا ۔ سائے کی طرح اپنے آپ سے جدا ہو گیا ۔

 
خاکم بفراز عرش بردی
زان راز کہ با دلم سپردی

مطلب: تو میری خاک کو عرش کی بلندی پر لے گیا اور اس راز کی وجہ سے جو تو نے میرے دل کے سپرد کیا ۔

 
واصل بکنار گشتیم شد
طوفان جمال زشتیم شد

مطلب: تب میری ناوَ کنارے سے آ لگی ( میں نے منزل مقصود کو پا لیا) ۔ اور میری بدصورتی طوفان جمال بن گئی ۔

 
جز عشق حکایتی ندارم
پروای ملامتی ندارم

مطلب: میں عشق کے سوا کوئی حکایت نہیں رکھتا ۔ مجھے کسی کی ملامت کی پروا نہیں ہے ۔

 
از جلوہ ی علم بی نیازم
سوزم گریم تپم گدازم

مطلب: میں علم کی چمک دمک سے بے نیاز ہوں بس مجھے ہر دم جلنا رونا تڑپنا اور پگھلنا ہے (یہ جلنا ہی میری ابدی زندگی کا ذریعہ ہے) ۔