غزل
از دیر مغان آیم بے گردش صہبا مست در منزل لا بودم از بادہ ی الا مست
مطلب: میں پیر مغاں کے دیر (میخانے) سے شراب پئے بغیر ہی بحالت مستی آ رہا ہوں ۔ میں لا کی منزل میں الا کی شراب سے مست رہا ۔
دانم کہ نگاہ او ظرف ہمہ کس بیند کرد است مرا ساقی از عشوہ و ایما مست
مطلب: مجھے معلوم ہے کہ اس کی نگاہ ہر ایک کا ظرف دیکھ لیتی ہے ۔ چنانچہ ساقی نے مجھے اپنے ناز و اداہی سے مست کر دیا ہے ۔
وقت است کہ بکشائم میخانہ رومی باز پیران حرم دیدم در صحن کلیسا مست
مطلب: اب وقت آ گیا ہے کہ میں مولانا روم کا میخانہ پھر سے کھول دوں ۔ میں نے پیران حرم کو کلیسا کے صحن میں مست دیکھا ہے ۔
این کار حکیمے نیست، دامان کلیمے گیر صد بندہ ساحل مست یک بندہ دریا مست
مطلب: یہ کسی فلسفی کا کام نہیں ہے اس کے لیے کسی کلیم کا دامن تھام ۔ کیونکہ ساحل پر عالم کیف میں ڈوبے ہوئے سو مستوں کے مقابلے میں ایک دریا مست کہیں افضل ہے ۔
دل را بچمن بردم از باد چمن افسرد میرد بہ خیابانہا این لالہ صحرا مست
مطلب: میں اپنے دل کو چمن میں لے گیا وہ کھلنے کے بجائے الٹا باغ کی ہوا سے افسردہ ہو گیا ۔ صحرا میں مست رہنے والا یہ لالہ (میرا دل ) پھلواڑیوں میں مرجھا کے رہ جاتا ہے ۔
از حرف دل آویزش اسرار حرم پیدا دی کافر کے دیدم در وادی بطحا مست
مطلب: اس کی دل آویز آواز سے حرم کے اسرار ظاہر ہو رہے تھے ۔ کل میں بطحا کی وادی میں ایک کافر کو بے خودی کے عالم میں دیکھا (اپنے متعلق کہہ رہے ہیں ) ۔
سینا است کہ فاران است یارب چہ مقام است این ہر ذرہ خاک من چشمے است تماشا مست
مطلب: یہ وادی سینا ہے یا فاران کی وادی، یارب یہ کونسی جگہ ہے ۔ کہ میری خاک بدن کا ہر ذرہ آنکھ بن کر مست تماشا ہے ۔
خرقہ آن برزخ لا یبغیان دیدمش در نکتہ لی خرقتان
مطلب: وہ جو برزخ لا یبغیان کی گدڑی ہے اسے میں نے لی خرقتان کے نکتہ (عمل صورت) میں دیکھا ۔ میں نے آئینہ شریف میں دو ملے ہوئے دریا جو الگ الگ رستے میں کی تشریح دیکھی ہے ۔
دین و آئین او تفسیر کل در جبین او خط تقدیر کل
مطلب: حضور کا دین حضور کا آئین ہر چیز کی تفسیر و تشریح ہے ۔ اور حضور کی پیشانی پر پوری تقدیر کی لکیر موجود ہے ۔
عقل را او صاحب اسرار کرد عشق را او تیغ جوہر دار کرد
مطلب: حضور نے عقل کو صاحب اسرار بنا دیا ۔ عشق کو حضور نے زبردست کاٹ والی تلوار بنا دیا ۔
کاروان شوق را او منزل است ما ہمہ یک مشت خاکیم او دل است
مطلب: عشق کے قافلے کے لیے حضور کی ذات گرامی ایک منزل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ہم سب ایک مٹھی خاک ہیں اور آپ حضور دل ہیں ۔
آشکارا دیدنش اسراے ماست در ضمیرش مسجد اقصاے ماست
مطلب: حضور کو آشکارا دیکھنا ہماری معراج ہے ۔ آپ ہی کے ضمیر میں ہماری مسجد اقصیٰ ہے ۔
آمد از پیراہن او بوے او داد ما را نعرہ اللہ ہو
مطلب: حضور کے لباس سے حضور کی خوشبو آتی ہے ۔ حضور نے ہمیں اللہ ہو کا نعرہ عطا کیا ۔
با دل من شوق بے پروا چہ کرد بادہ پر زور با مینا چہ کرد
مطلب: بے پروا عشق نے میرے دل کے ساتھ کیا کیا ۔ تلخ شراب نے صراحی کا کیا حال کیا ۔
رقصد اندر سینہ از زور جنون تا ز راہ دیدہ می آید برون
مطلب: میرا دل سینے میں جنون کی شدت سے رقص کرنے لگا ۔ یہاں تک کہ وہ آنکھوں کے راستے باہر آنے لگا ۔ آنسو بن کر ٹپکنے لگا ۔
گفت من جبریلم و نور مبین پیش ازیں اورا ندیدم این چنین
مطلب: اس دل نے کہا میں جبرئیل ہوں اور نور مبین (آشکارا نور ) ہوں ۔ میں نے اس سے پہلے اسے اس حالت میں نہیں دیکھا تھا ۔
شعر رومی خواند و خندید و گریست یارب این دیوانہ فرزانہ کیست
مطلب: اس نے رومی کا شعر پڑھا اور پھر وہ پہلے ہنس دیا اور بعد میں رو پڑا ۔ یا الہٰی یہ ہوش مند دیوانہ کون ہے ۔
در حرم با من سخن رندانہ گفت از مے و مغ زادہ و پیمانہ گفت
مطلب: حرم میں اس نے مجھ سے رندانہ باتیں کیں ۔ اس نے شراب خوبصورت بچہ اور پیمانے کے بارے میں باتیں کیں ۔
گفتمش این حرف بیباکانہ چیست لب فرو بند این مقام خامشی است
مطلب: میں نے اس سے کہا کہ یہ کیسی بیباکانہ باتیں ہیں ۔ ہونٹ بند کر لے یہ تو خاموشی کا مقام ہے ۔
من ز خون خویش پروردم ترا صاحب آہ سحر کردم ترا
مطلب: میں نے تجھے اپنے خون سے پالا ہے ۔ تجھے صاحب آہ سحر بنایا ہے ۔
بازیاب این نکتہ را اے نکتہ رس عشق مردان ضبط احوال است و بس
مطلب: اے دانا اس گہری بات کو پھر سے سمجھ لے کہ مردوں کا عشق ضبط احوال ہی کا نام ہے اور بس ۔
گفت عقل و ہوش آزار دل است مستی و وارفتگی کار دل است
مطلب: اس نے کہا، عقل و ہوش تو دل کے لیے مصیبت ہیں جبکہ دل کا کام تو مستی و وارفتگی ہے ۔
نعرہ ہا زد تا فتاد اندر سجود شعلہ آواز او بود او نبود
مطلب: اس نے نعرے لگائے پھر سجدے میں گر گیا اس کی آواز کا شعلہ تھا وہ خود نہیں تھا ۔