Please wait..

محاورہ تیر و شمشیر
(تیر کی شمشیر سے گفتگو)

 
سر حق تیر از لب سوفار گفت
تیغ را در گرمی پیکار گفت

مطلب: تیر نے عین گھمسان کے رن میں سوفار کے لب سے کام لیتے ہوئے سچائی کا ایک راز تلوار سے بیان کیا ۔

 
ای پریہا جوہر اندر قاف تو
ذوالفقار حیدر از اسلاف تو

مطلب: اے تلوار! تیرے اندر جو جوہر موجود ہیں وہ تیرے کوہ و قاف کی پریاں ہیں ۔ حضرت علی علیہ السلام کی ذوالفقار بھی تیرے ہی آبا اجداد میں سے تھی ۔

 
قوت بازوی خالد دیدہ ئی
شام را بر سر شفق پاشیدہ ئی

مطلب: تو نے اللہ کی تلوار یعنی خالد بن ولید کے بازو کی قوت دیکھی ہے ۔ کیونکہ انھوں نے تجھ سے کام لیا اور ملک شام کے سر پر شفق کا چھڑکاوَ کر دیا ۔

 
آتش قہر خدا سرمایہ ات
جنت الفردوس زیر سایہ ات

مطلب: ایک طرف تیرا سرمایہ خدا کے قہر و غضب کی آگ ہے دوسری طرف تیرے سائے کے نیچے بہشت بریں ہے ۔

 
در ہوایم یا میان ترکشم
ہر کجا باشم سراپا آتشم

مطلب: میں ترکش میں رہوں یا ہوا میں چلوں ، جہاں کہیں بھی ہوں سراپا آگ رہتا ہوں ۔

 
از کمان آیم چو سوی سینہ من
نیک می بینم بہ توی سینہ من

مطلب: جب میں کمان سے نکل کر مقابل کے سینے کی طرف آتا ہوں تو سینے کی گہرائی میں خوب چھان بین کرتا ہوں ۔

 
گر نباشد درمیان قلب سلیم
فارغ از اندیشہاے یاس و بیم

مطلب: اگر مجھے وہاں قلب سلیم نظر نہ آئے اور ایسا قلب ملے جو خوف اور مایوسی کی آلائشوں میں لتھڑا ہوا ہو ۔

 
چاک چاک از نوک خود گردانمش
نیمہ ئی از موج خون پوشانمش

مطلب: تو میں اپنی نوک سے اسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے موج خون کا کرتا پہنا دیتا ہوں ۔

 
ور صفای او ز قلب مومن است
ظاہرش روشن ز نور باطن است

مطلب: اگر میں دیکھوں کہ اندر مومن کا دل ہے جس کی وجہ سے پورا سینہ آئینہ کی طرف صاف اور باطن کے نور سے اس کا ظاہر بھی روشن ہے ۔

 
از تف او آب گردد جان من
ہمچو شبنم می چکد پیکان من

مطلب: تو اس کی حرارت سے میری جان پانی پانی ہو جاتی ہے اور میری نوک شبنم کی طرح قطرے بن کر ٹپک جاتی ہے ۔