Please wait..

در اسرار شریعت
(رموز شریعت کے بارے میں )

 
نکتہا از پیر روم آموختم
خویش را در حرف او واسوختم

مطلب: میں نے پیر روم سے کئی نکات سیکھے ہیں ، اور ان کی باتوں سے اپنے آپ میں سوز پیدا کیا ہے ۔

 
مال را گر بہر دیں باشی حمول
نعم مال صالح گوید رسول

مطلب: اگر تو مال کو دین کی خاطر جمع کرتا ہے تو حضور اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ایسا مال صالح ہے ۔

 
گر نداری اند این حکمت نظر
تو غلام و خواجہ تو سیم و زر

مطلب: اگر اس حکمت پر تو غور نہیں کرتا تو پھر تو ایک غلام ہے اور دولت تیری آقا ہے ۔

 
از تہی دستان کشاد امتان
از چنین منعم فساد امتان

مطلب: تہی دست افراد ہی سے قوموں کو فراغ و وقار ملتا ہے، جبکہ سیم و زر کے غلام دولت قوموں کے بگاڑ ہی کا سبب بنے ہیں ۔

 
جدت اندر چشم او خوار است و بس
کہنگی را او خریدار است و بس

مطلب: (پیسے کے غلام منعم) کی نظر میں جدت محض ایک ذلت ہے، وہ تو صرف قدامت ہی کا خریدار ہے ۔

 
درنگاہش ناصواب آمد صواب
ترسد از ہنگامہ ہاے انقلاب

مطلب: اس کی نظر میں نادرستی ہی درستی ہے، وہ انقلاب کے ہنگاموں سے ڈرتا ہے ۔

 
خواجہ نان بندہ مزدور خورد
آبروے دختر مزدور برد

مطلب: مالک، غریب مزدور کی نہ صرف روزی کھا گیا بلکہ اس کی بیٹی کی آبرو سے بھی کھیل گیا ۔

 
در حضورش بندہ می نالد چو نے
بر لب او نالہ ہاے پے بہ پے

مطلب: اسکے حضور میں مزدور بانسری کی طرح فریاد کرتا ہے، اسکے ہونٹوں پر مسلسل فریاد ہی فریاد رہتی ہے ۔

 
نے بجامش بادہ و نے در سبوست
کاخ ہا تعمیر کرد و خود بکوست

مطلب: نہ تو مزدور کے جام میں شراب ہے اور نہ صراحی میں ، وہ دوسروں کے لیے محلات تعمیر کرتا ہے لیکن خود گلی کوچے میں ذلت سے دوچار ہے ۔

 
اے خوش آن منعم کہ چون درویش زیست
در چنین عصرے خدا اندیش زیست

مطلب: وہ مال دار بڑا ہی نیک بخت ہے جس نے درویشوں کی سی زندگی بسر کی، اور اس دور میں بھی خدا ترس رہا ۔

 
تا ندانی نکتہ اکل حلال
بر جماعت زیستن گردد و بال

مطلب: جب تک تو حلال کمائی کا نکتہ نہ سمجھے، تیری زندگی معاشرے کے لیے وبال ہے ۔

 
آہ یورپ زیں مقام آگاہ نیست
چشم او بنظر بنور اللہ نیست

مطلب: افسوس کہ یورپ اس مقام سے آگاہی نہیں رکھتا، اس کی آنکھ اللہ کے نور سے دیکھنے والی نہیں ہے ۔

 
او نداند از حلال و از حرام
حکمتش خام است و کارش ناتمام

مطلب: وہ یورپ حلال و حرام میں امتیاز نہیں کرتا، اس کی حکمت بھی خا م اور اس کا کام بھی ناتمام ہے ۔

 
امتے بر امتے دیگر چرد
دانہ این می کارد، آن حاصل برد

مطلب: ایک قوم دوسری قوم کو کھا رہی ہے، دانہ یہ کاشت کرتی ہے اور حاصل وہ لے جاتی ہے، حاصل وہ اٹھا رہی ہے ۔

 
از ضعیفان نان ربودن حکمت است
از تن شان جان ربودن حکمت است

مطلب: کمزوروں سے روٹی چھین لینا اور ان کے بدن سے جان نکال لینے کا نام حکمت رکھا گیا ہے ۔

 
شیوہ تہذیب نو آدم دری است
پردہ آدم دری سوداگری است

مطلب: تہذیب نو کی روشن حقیقت میں انسانوں کی چیر پھاڑ ہے، اور یہ آدم خوری سوداگری کے پردے میں کی جا رہی ہے ۔

 
این بنوک، این فکر چالاک یہود
نور حق از سینہ آدم ربود

مطلب: ان بنکوں نے جو مکار یہودیوں کی سوچ کا نتیجہ ہیں ، انسان کے سینے سے اللہ تعالیٰ کا نور نکال لیا ہے ۔

 
تا تہ و بالا نہ گردد ایں نظام
دانش و تہذیب و دیں سوداے خام

مطلب: جب تک یہ سودی نظام مٹ نہیں جاتا، دانش، تہذیب اور دین کی باتیں بے سود ہیں ۔

 
آدمی اندر جہان خیر و شر
کم شناسد نفع خود را از ضرر

مطلب: اس جہان خیر و شر میں آدمی اپنے نفع و نقصان میں تمیز نہیں کرتا ۔

 
کس نداند زشت و خوب کار چیست
جادہ ہموار و ناہموار چیست

مطلب: کوئی نہیں جانتا کہ اچھائی اور برائی کیا ہے، اور یہ کہ ہموار اور ناہموار راستے میں کیا فرق ہے ۔

 
شرع بر خیزد ز اعماق حیات
روشن از نورش ظلام کائنات

مطلب: شرع تو زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہے ، اسکے نور سے دنیا کی تاریکیاں دور ہو جاتی ہیں ۔

 
گر جہان داند حرامش را حرام
تا قیامت پختہ ماند این نظام

مطلب: اگر دنیا والے حرام کو حرام سمجھ لیں تو قیامت تک یہ نظام پختہ رہے گا ۔

 
نیست این کار فقیہان اے پسر
با نگاہے دیگرے او را نگر

مطلب: اے بیٹے (عزیزم) یہ کام فقیہوں کے بس کا نہیں ہے، اسے تو کسی دوسری نگاہ سے دیکھ ۔

 
حکمش از عدل است و تسلیم و رضا ست
بیخ او اندر ضمیر مصطفی است

مطلب: اس کا فرمان تو عدل و انصاف اور تسلیم و رضا اختیار کرنے کے بارے میں ہے، اس کی جڑ پاکیزہ و پسندیدہ ضمیر میں ہے، ضمیر مصطفی میں ہے ۔

 
از فراق است آرزوہا سینہ تاب
تو نمانی چون شود، او بے حجاب

مطلب: فراق کے سبب آرزوئیں سینے میں مچل رہی ہیں ، اگر وہ کھل کر سامنے آگیا تو پھر تو باقی نہیں رہے گا ۔

 
از جدائی گرچہ جان آید بلب
وصل او کم جور رضاے او طلب

مطلب: اگرچہ جدائی سے جان لبوں تک آ پہنچی ہے تاہم تو اسکے وصل کے درپے نہ ہو بلکہ اسکی رضا کا طالب بن ۔

 
مصطفی داد از رضاے او خبر
نیست در احکام دین چیزے دگر

مطلب: رسول اللہ ﷺ نے اس کی رضا طلبی کی خبر دی ہے، احکام دین میں اسکے علاوہ کوئی اور چیز نہیں ہے ۔

 
تخت جم پوشیدہ زیر بوریاست
فقر و شاہی از مقامات رضاست

مطلب: تخت جم تو ٹاٹ کے نیچے چھپا پڑا ہے، فقر اور شاہی رضا ہی کے مقامات ہیں ۔

 
حکم سلطان گیر و از حکمش منال
روز میدان نیست روز قیل و قال

مطلب: سلطان کے حکم کی اطاعت کر اور اسکے حکم سے نالاں نہ ہو، جنگ کے وقت قیل و قال سے کام نہیں چلا کرتا ۔

 
تا توانی گردن از حکمش مپیچ
تا نہ پیچد گردن از حکم تو ہیچ

مطلب: جہاں تک ہو سکے اس کے حکم سے سرتابی نہ کر تا کہ کوئی اور تیری نافرمانی نہ کر سکے ۔

 
از شریعت احسن التقویم شو
وارث ایمان ابراہیم شو

مطلب: شریعت پر عمل پیرا ہو کر احسن التقویم کا عملی نمونہ بن جا، حضرت ابراہیم کے دین کا وارث بن ۔

 
پس طریقت چیست اے والا صفات
شرع را دیدن بہ اعماق حیات

مطلب: تو اے اعلیٰ خوبیوں کے مالک طریقت کیا ہے شرع کو زندگی کی گہرائیوں سے دیکھنا ۔

 
فاش می خواہی اگر اسرار دین
جز بہ اعماق ضمیر خود مبین

مطلب: اگر تو دین کے رموز کو واضح دیکھنا چاہتا ہے تو پھر صرف اپنے ضمیر کی گہرائیوں میں جھانک اور کہیں نہ دیکھ ۔

 
گر نہ بینی دین تو مجبوری است
این چنین دین از خدا مہجوری است

مطلب: اگر تو اس طرح نہیں دیکھ سکتا تو تیرا دین مجبوری کا دین ہے اور ایسا دین تو الٹا خدا سے دور کرتا ہے ۔

 
بندہ تا حق را نہ بیند آشکار
بر نمی آید ز جبر و اختیار

مطلب: جب تک آدمی حق کو واضح نہیں دیکھ پاتا وہ جبر اور اختیار کے چکر ہی سے باہر نہیں نکل سکتا ۔

 
تو یکے در فطرت خود غوطہ زن
مرد حق شو بر ظن و تخمین متن

مطلب: تو ذرا اپنی فطرت میں غوطہ زن ہو جا، وہم و گمان اور انداز و قیاس پر مت اترا بلکہ مرد حق بن جا ۔

 
تا نہ بینی زشت و خوب کار چیست
اندر این نہ پردہ اسرار چیست

مطلب: پھر تو دیکھ لے گا کہ اعمال کی اچھائی اور برائی کیا ہے، اور اس طرح تو یہ جان سکے کہ اسرار کے ان نو پردوں آسمانوں کے ا ندر کیا ہے

 
ہر کہ از سر نبی گیرد نصیب
ہم بہ جبریل امین گردد قریب

مطلب: جو کوئی بھی نبی کریم کے راز سے حصہ پاتا ہے، وہ جبرئیل امین کے بھی قریب آ جاتا ہے ۔

 
اے کہ می نازی بہ قرآن عظیم
تا کجا در حجرہ باشی مقیم

مطلب: تو جو قر آن کریم پر فخر کرتا ہے، کب تک حجرے کو اپنا ٹھکانا بنائے رکھے گا،

 
در جہان اسرار دین را فاش کن
نکتہ شرع مبین را فاش کن

مطلب: باہر نکل اور دنیا میں دین کا راز فاش کر دے، اور شرع مبین کا نکتہ بھی فاش کر ۔

 
کس نہ گردد در جہان محتاج کس
نکتہ شرع مبین این است و بس

مطلب: دنیا میں کوئی انسان کسی دوسرے انسان کا محتاج نہ رہے، شرع مبیں کا بس یہی نکتہ ہے ۔

 
مکتب و ملا سخن ہا ساختند
مومنان این نکتہ را نشناختند

مطلب: مکتب اور ملا محض باتیں بناتے ہیں ، مسلما ن اس نکتے کو نہ سمجھ سکے ۔

 
زندہ قومے بود از تاویل مرد
آتش او در ضمیر او فسرد

مطلب: مسلمان ایک زندہ قوم تھی، تاویلوں نے انہیں موت سے ہمکنار کر دیا، ان کے ضمیرکے اندر جو آگ تھی بجھ گی ۔

 
صوفیان با صفا را دیدہ ام
شیخ مکتب را نکو سنجیدہ ام

مطلب: میں نے باصفا صوفیوں کو دیکھا ہے اور شیخ مکتب کو بھی خوب پرکھا ہے ۔

 
عصر من پیغمبرے ہم آفرید
آنکہ در قرآن بغیر از خود ندید

مطلب: میرے دور نے تو ایک پیغمبر (مرزا قادیان) کو بھی جنم دیا ہے، وہ جسے قرآن کریم میں اپنی ذات کے سوا اور کچھ نظر ہی نہیں آیا ۔

 
ہر یکے دانائے قرآن و خبر
در شریعت کم سواد و کم نظر

مطلب: یوں تو ہر کوئی قرآن اور حدیث کا عالم بنا پھرتا ہے لیکن شریعت کے معاملے میں وہ کم علم اور کم نظر ہے ۔

 
عقل و نقل افتادہ در بند ہوس
منبر شان منبر کاک است و بس

مطلب: انسانی عقل اور نقل دونوں ہوس کے بند میں بندھی ہوئی ہے ۔ ان کے منبر کے حیثیت محض روٹی کی تپائی ہے ۔ (وہ صرف پیٹ کے بندے ہیں ) ۔

 
زین کلیمان نیست امید کشود
آستین ہا بے ید بیضا چہ سود

مطلب: ان کلیموں سے کوئی امید رکھنا لاحاصل ہے، کہ وہ قوم کے حالات درست کریں (کوئی توقع نہیں ) ۔ جب ان کی آستینیں ہی ید بیضا سے محروم ہیں تو پھر کیا فائدہ

 
کار اقوام و ملل ناید درست
از عمل بنما کہ حق در دست تست

مطلب: قوموں اور ملتوں کے کام اس طرح نہیں سنورتے، تو عمل کر کے دکھا کہ حق تیرے ہاتھ میں ہے ۔