Please wait..

در معنی ایں کہ ملیہ مرکز محسوس میخواہد و مرکز ملت اسلایہ بیت الحرام است
(بیان حیات ملیہ جسے مرکز محسوس کی ضرورت ہے اسی کو بیت الحرام کہتے ہیں )

 
می گشایم عقدہ از کار حیات
سازمت آگاہ اسرار حیات

مطلب: میں تیرے سامنے زندگی کے کاروبار کی گتھی کھولتا ہوں اور اس کے بھیدوں سے تجھے آگاہ کرتا ہوں ۔

 
چون خیال از خود رمیدن پیشہ اش
از جہت دامن کشیدن پیشہ اش

مطلب: زندگی بھی خیال کی طرح بیتابانہ ادھر ادھر پھرتی رہتی ہے اور اطراف سے دامن بچاتی ہوئی چلتی ہے ۔

 
در جہان دیر و زود آید چسان
وقت او فردا و دی زاید چسان

مطلب: مطلب یہ کہ زندگی کسی جگہ یا مقام کی پابند نہیں کہ اس دنیا میں کیونکر آتی ہے جو دیر و زود کی پابند ہے اور زندگی کا وقت گزشتہ کل اور آئندہ کل پیدا کرتا ہے

 
گر نظر داری یکی بر خودنگر
جز رم پیہم نہ ئی ای بیخبر

مطلب: اگر تیرے پاس حقیقی نظر ہے تو تھوڑی دیر کے لیے اپنی حالت دیکھ اور اس پر غور کر ۔ تو بھی تو اے بیخبر ہر لحظہ بدلتا اور وقف خرام رہتا ہے ۔

 
تا نماید تاب نامشہود خویش
شعلہ ی او پردہ بند از دود خویش

مطلب: جب زندگی چاہتی ہے کہ اپنی ان تابانیوں اور درخشانیوں کو نمایاں کرے جو نظر نہیں آتیں تو اس کا شعلہ اپنے دھوئیں سے اردگرد پردہ تیار کر لیتا ہے ۔

 
سیر او را تا سکون بیند نظر
موج جویش بستہ آمد در گہر

مطلب: جب زندگی سیر و گردش اور حرکت کے بجائے سکون و قیام اختیار کر لیتی ہے یا کہنا چاہیے کہ جب نظر اس کی سیر و سکون کی حالت میں دیکھتی ہے تو زندگی کی ندی میں جو لہر ہے وہ بندھ کر اور پیوستہ ہو کو موتی میں پہنچ جاتی ہے ۔

 
آتش او دم بخویش اندر کشید
لالہ گردید و ز شاخی بر دمید

مطلب: زندگی آگ تھی پھر اس نے دم سادھا اور لالے کا پھول بن کر ایک شاخ سے باہر نکل آئی ۔

 
فکر خام تو گران خیز است و لنگ
تہمت گل بست بر پرواز رنگ

مطلب: تیری فکر خام ہے ، بیدار ہونے میں سست ہے اور لنگڑی ہے تو نے رنگ کی پرواز پر پھول کی تہمت لگا دی ۔

 
زندگی مرغ نشیمن ساز نیست
طایر رنگ است و جز پرواز نیست

مطلب: حالانکہ زندگی ایسا پرندہ نہیں جو کسی جگہ گھونسلا بنا کر بیٹھ جائے ۔ وہ تو رنگ کا پرندہ ہے جو ہر وقت اڑتا رہتا ہے (پرواز کے سوا کچھ نہیں ) ۔

 
در قفس واماندہ و آزاد ہم
با نواہا می زند فریاد ہم

مطلب: زندگی عاجزی اور بیچارگی کی حالت میں قید بھی ہوتی ہے ساتھ ہی آزاد بھی ۔ وہ گیت بھی گاتی ہے اور آہ و نالہ بھی کرتی ہے ۔

 
از پرش پرواز شوید دمبدم
چارہ ی خو کردہ جوید دمبدم

مطلب: اس کے پروں سے لحظہ بہ لحظہ پرواز کی قوت گھٹتی جاتی ہے پھر وہ خود ہی اپنی کوتاہیوں کے علاج میں لگی رہتی ہے ۔

 
عقدہ ہا خود می زند درکار خویش
باز آسان می کند دشوار خویش

مطلب: وہ خود ہی اپنے کاموں کے رشتے میں گرہیں ڈالتی ہے ۔ پھر جتنی مشکلات جمع ہو جاتی ہیں انہیں آسان بھی کر لیتی ہے ۔

 
پا بگل گردد حیات تیز گام
تا دو بالا گرددش ذوق خرام

مطلب: زندگی بہت تیز رفتار ہے لیکن کبھی کبھی زمین پر گر کر کھڑی ہو جاتی ہے تاکہ چلنے پھرنے کا ذوق دوگنا ہو جائے ۔

 
سازہا خوابیدہ اندر سوز او
دوش و فردا زادہ ی امروز او

مطلب: اس کے سوز میں ساز سویا ہوا ہے اور جب وہ آج کی شکل اختیار کر لیتی ہے تو گزشتہ کل اور آئندہ کل بھی پیدا ہو جاتی ہے ۔

 
دمبدم مشکل گر و آسان گذار
دمبدم نو آفرین و تازہ کار

مطلب: ہر لحظہ مشکلات بھی پیدا کرتی ہے تاکہ جدوجہد کا جذبہ ابھارے ، ساتھ ہی آسانیاں بھی پیدا کر لیتی ہے ۔ غرض وہ ہر وقت نئی نئی اور تازہ چیزیں پیدا کرنے میں مصروف ہے ۔

 
گرچہ مثل بو سراپایش رم است
چون وطن در سینہ ئی گیرد دم است

مطلب: اگرچہ زندگی خوشبو کی مانند ہر وقت تگ و تاز میں لگی رہتی ہے تاہم جب کسی سینے میں ٹھہر جاتی ہے تو سانس بن جاتی ہے ۔

 
رشتہ ہای خویش را بر خود تند
تکمہ ئے گردد گرہ بر خود زند

مطلب: وہ اپنے ممکنات کے رشتوں کا جال اپنے آپ پر تنتی رہتی ہے کبھی گرہ کھا کر گھنڈی بن جاتی ہے ۔

 
در گرہ چون دانہ دارد برگ و بر
چشم بر خود وا کند گردد شجر

مطلب: جس طرح ایک بیج کے اندر درخت کے پتے اور پھول پوشیدہ ہوتے ہیں اسی طرح زندگی جب اپنے آپ پر نگاہ ڈالتی ہے تو درخت بن جاتی ہے ۔

 
خلعتی از آب و گل پیدا کند
دست و پا و چشم و دل پیدا کند

مطلب: پھر مٹی اور پانی سے اپنی خلعت تیار کرتی ہے اس میں ہاتھ پاؤں ، آنکھ اور دل وجود میں لاتی ہے ۔

 
خلوت اندر تن گزیند زندگی
انجمن ہا آفریند زندگی

مطلب: اس طرح جسم تیار ہو جاتا ہے تو اس کی خلوت میں زندگی جا بیٹھتی ہے اس خلوت میں ہزاروں انجمنیں بروئے کار لاتی ہے ۔

 
ہمچنان آئین میلاد امم
زندگی بر مرکزی آید بہم

مطلب: قوموں کے پیدا ہونے کا دستور بھی اسی طرح ہے ۔ یعنی زندگی ایک مرکز پر جمع ہو جاتی ہے ۔

 
حلقہ را مرکز چو جان در پیکر است
خط او در نقطہ ی او مضمر است

مطلب: مرکز کی حیثیت دائرے کے لیے وہی ہے جو جسم کے لیے جان کی ہے ۔ دائرے کا پورا خط اس کے نقطے میں سمٹا ہوا ہوتا ہے ۔

 
قوم را ربط و نظام از مرکزی
روزگارش را دوام از مرکزی

مطلب: قوم کا ربط ضبط بھی ایک مرکز ہی سے وابستہ ہے اور اسکے کاروبار میں دوام مرکز ہی کی بدولت پیدا ہوتا ہے ۔

 
رازدار و راز ما بیت الحرم
سوز ما ہم ساز ما بیت الحرم

مطلب: ہماری زندگی کے بھیدوں کا حامل اور خود بھید بیت الحرام یعنی کعبہ ہے ۔ ہمارا سوز و ساز ، ہمارا رنج و راحت ہمارا دکھ اور سکھ اسی سے وابستہ ہے ۔

 
چون نفس در سینہ او را پروریم
جان شیرین است او ما پیکریم

مطلب: ہم کعبے کو سینے میں سانس کی طرح محفوظ رکھتے ہیں ۔ وہ ہماری جان شیریں ہے اور ہم اس کا جسم ہیں ۔ گویا ہماری ہستی کعبے ہی پر موقوف ہے ۔

 
تازہ رو بستان ما از شبنمش
مزرع ما آب گیر از زمزمش

مطلب: ہمارا باغ اس لیے تروتازہ اور شاداب ہے کہ کعبے کی شبنم سے اسے برابر فیض حاصل ہوتا ہے ۔ ہمارا کھیت اسی کے زمزم سے پانی لیتا ہے ۔ یعنی کھیت کی آبیاری اسی کے زمزم سے ہوتی ہے ۔

 
تاب دار از ذرہ ہایش آفتاب
غوطہ زن اندر فضایش آفتاب

مطلب: اسی کے ذروں سے سورج کو آب و تاب حاصل ہوتی ہے ۔ اسی کی فضا میں وہ غوطہ زن رہتا ہے ۔

 
دعوی او را دلیل استیم ما
از براھیم خلیل استیم ما

مطلب: کعبے کے دعوے کے لیے دلیل کی ضرورت ہو تو ہم سراپا دلیل ہیں ۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی برہانوں میں سے ہم بھی ایک برہان ہیں ۔

 
در جہان ما را بلند آوازہ کرد
با حدوث ما قدم شیرازہ کرد

مطلب: کعبے ہی نے ہماری شہرت دور دور پہنچا دی اور ہمارے حدوث کا رشتہ قدم سے جوڑ دیا یعنی ہم فانی ہیں تاہم جب تک یہ دنیا باقی ہے ہمارے لیے بقا کا انتظام کعبے ہی کی وجہ سے ہوا اگرچہ ہماری ملت جگہ جگہ بکھری ہوئی ہے ۔

 
ملت بیضا ز طوفش ہم نفس
ہمچو صبح آفتاب اندر قفس

مطلب: لیکن کعبے کے گرد گھومنے اور طواف کرنے کے باعث ہم سب ایک ہیں متحد ہیں ہماری حیثیت اس صبح کی ہے جس کے پنجرے میں سورج بند ہوتا ہے ۔

 
از حساب او یکی بسیاریت
پختہ از بند یکی خودداریت

مطلب: اے مسلمان تیری کثرت کعبے کی وجہ سے وحدت بنی ہوئی ہے اور اسی رشتہ وحدت کی بدولت تیری خودداری پختہ اور پائیدار ہے ۔

 
تو ز پیوند حریمی زندہ ئی
تا طواف او کنی پایندہ ئی

مطلب: تو کعبے سے وابستگی کے باعث زندہ ہے جب تک اس کا طواف کرتا رہے گا قائم و استوار رہے گا ۔

 
در جہان جان امم جمیعت است
در نگر سر حرم جمیعت است

مطلب: اس دنیا میں جمیعت کو قوموں کی جان سمجھا جاتا ہے جب تک جمیعت نہ ہو قو میں وجود میں نہیں آ سکتیں ۔ اے مسلمان آنکھیں کھول کر دیکھ، کعبہ تیری جمیعت کا راز ہے یعنی اسی پر تیری جمیعت موقوف ہے ۔

 
عبرتی ای مسلم روشن ضمیر
از مآل امت موسی بگیر

مطلب: اے مسلمان تیرا روشن ضمیر ہے تو امت موسیٰ یعنی یہودیوں کے انجام سے عبرت حاصل کر ۔

 
داد چون آن قوم مرکز را زدست
رشتہ ی جمیعت ملت شکست

مطلب: جب اس قوم نے مرکز کھویا تو ساتھ ہی قوم کی جمیعت کا رشتہ بھی ٹوٹ گیا ۔

 
آنکہ بالید اندر آغوش رسل
جزو او دانندہ ی اسرار کل

مطلب: اس قوم یعنی یہود نے انبیا ء کے آغوش میں نشوونما پائی ۔ اس میں ایسے لوگ بھی ہوئے جو تمام بھیدوں سے واقف تھے ۔

 
دہر سیلی بر بنا گوشش کشید
زندگی خون گشت و از چشمش چکید

مطلب: لیکن جب مرکز اس کے ہاتھ سے نکلا جمیعت کا رشتہ ٹوٹا تو زمانے نے اس کی کنپٹی پر ایک تھپڑ رسید کیا ۔ ان کی زندگی خون ہو کر رہ گئی اور آنسو بن کر آنکھ سے ٹپک گئی ۔

 
رفت نم از ریشہ ہای تاک او
بید مجنون ہم نروید خاک او

مطلب: وہ قوم انگور کی بیل تھی اس کے رگ و ریشہ سے نمی زائل ہو گئی ۔ اب یہ کیفیت ہے کہ اس کی خاک سے بید کا درخت بھی پیدا نہیں ہوتا ۔

 
از گل غربت زبان گم کردہ ئی
ہم نوا ہم آشیان گم کردہ ئی

مطلب: وہ قوم بے وطنی میں بکھر کر جگہ جگہ جا بیٹھی ، اسکی زبان بھی ختم ہو گئی ۔ اس میں قومی دم خم بھی باقی نہ رہا اور اس کا وطن بھی نابود ہو گیا ۔

 
شمع مرد و نوحہ خوان پروانہ اش
مشت خاکم لرزہ از افسانہ اش

مطلب: شمع بجھ گئی، پروانہ اس کا ماتم کر رہا ہے جب میں اس قوم کی سرگزشت پر غور کرتا ہوں تو بدن پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے

 
ای ز تیغ جور گردون خستہ تن
ای اسیر التباس و وہم و ظن

مطلب: اے مسلمان تیرا جسم آسمان کے ظلم کی تلوار سے زخمی ہو رہا ہے ۔ تو شک و شبہ اور وہم و گمان کا قیدی بنا ہوا ہے

 
پیرہن را جامہ احرام کن
صبح پیدا از غبار شام کن

مطلب: تو اپنے لباس کو جامہ احرام بنا لے اور شام کے غبار سے صبح پیدا کر لے یعنی کعبے کی مرکزیت بحال کر ۔

 
مثل آبا غرق اندر سجدہ شو
آنچنان گم شو کہ یکسر سجدہ شو

مطلب: اپنے باپ دادا کی طرح سجدہ ریزی اور عبادت گزاری میں غرق ہو جا کہ تو خود سراپا سجدہ اور عبادت بن جائے ۔ مراد یہ ہے کہ پورا دینی نظام اختیار کرے ۔

 
مسلم پیشین نیازی آفرید
تا بہ ناز عالم آشوبی رسید

مطلب: دیکھ ابتدائی زمانے کے مسلمانوں نے عبودیت ، بندگی اور فرمانبرداری کا ایسا نقشہ پیش کیا ہے کہ وہ زمانے بھر کے لیے فخر و ناز کا سامان بن گئے ۔

 
در رہ حق پا بہ نوک خار خست
گلستان در گوشہ ی دستار بست

مطلب: انھوں نے خدا کی راہ میں پاؤں کانٹوں سے زخمی کر لیے اور باغ کو دستار کے گوشے میں باندھ لیا ۔