Please wait..

خطاب بہ انگلستان
(انگلستان سے خطاب)

 
مشرقی بادہ چشید است ز میناے فرنگ
عجبی نیست اگر توبہ دیرینہ شکست

مطلب: مشرق کے باسی نے مغرب کی صراحی سے شراب چکھی ہے کوئی عجب نہیں اگر اس نے اپنی پرانی توبہ توڑ دی ۔

 
فکر نوزادہ ی او شیوہ تدبیر آموخت
جوش زد خون بہ رگبندہ تقدیر پرست

مطلب: اس کی نئی فکر نے تدبیر کا چلن سیکھا (تدبیر کا انداز سکھایا) تقدیر کے بندے کی رگوں میں لہو نے جو ش مارا (ہندیوں میں حصول آزادی کا جذبہ پیدا ہو گیا) ۔

 
ساقیا تنگ دل از شورش مستان نشوی
خود تو انصاف بدہ ایں ہمہ ہنگامہ کہ بست

مطلب: اے ساقی! اب تو مستوں کے شور سے ناراض نہ ہو تو آپ ہی انصاف کر کہ سارا ہنگامہ کس نے پیدا کیا (حقوق طلبی کے یہ طریقے تمہارے ہی سکھائے ہوئے ہیں ) ۔

 
بوے گل خود بہ چمن راہنما شد زنخست
ورنہ بلبل چہ خبرداشت کہ گلزارے ہست

مطلب: پھول کی خوشبو نے پہلے آپ ہی چمن کی راہ دکھائی (راہنمائی کی) ورنہ بلبل کو کیا خبر تھی کہ کوئی گلزار بھی ہے (انگریزوں نے خود ہندوستانیوں کے اندر سیاسی بیداری پیدا کی ورنہ ان کے دماغ میں حصول آزادی کا تصور پیدا نہ ہوا تھا)