در معنی این کہ افلاطون یونانی کہ تصوف و ادبیات اقوام اسلامیہ از افکار و اثر عظیم پذیرفتہ بر مسلک گوسفندی رفتہ است و از تخیلات او احتراز واجب است
اس بیان میں کہ یونان کا فلسفی افلاطون جس کے افکار سے مسلم اقوام کے تصوف اور ادب نے بہت زیادہ اثر قبول کیا مسلک گوسفندی ہی پر چلا ہے، اس کے افکار و خیالات سے بچا رہنا ضروری ہے
راہب دیرینہ افلاطون حکیم از گروہ گوسفندان قدیم
مطلب: یونان کا وہ قدیم تارک دنیا حکیم افلاطون اپنے عہد کے قدیم بھیڑوں کے ریوڑ میں سے تھا ۔
رخش او در ظلمت معقول گم در کہستان وجود افگندہ سم
مطلب: اس کا گھوڑا فلسفے کی تاریکی میں کھو گیا، وہ (گھوڑا) وجود کی کوہستان میں چلنے سے عاجز در ماندہ رہ گیا ۔
آنچنان افسون نامحسوس خورد اعتبار از دست و چشم و گوش برد
مطلب: وہ نامحسوس کے فریب میں کچھ اس قدر مبتلا ہو گیا کہ اسے ہاتھ، آنکھ اور کان کے وجود کا اعتبار ہی نہ رہا ۔
گفت سر زندگی در مردن است شمع را صد جلوہ از افسردن است
مطلب: اس نے کہا کہ زندگی کا راز مر جانے میں چھپا ہے شمع کے بجھ جانے ہی سے اس کے سینکڑوں جلوے ظاہر ہوتے ہیں ۔
بر تخیلہائے ما فرمان رواست جام او خواب آور و گیتی رباست
مطلب: وہ ہمارے خیالات پر چھایا ہوا ہے اس کا جام نیند لانے والا اور زمانے کو چھین لے جانے والا ہے ۔
گوسفندے در لباس آدم است حکم او بر جان صوفی محکم است
مطلب: (درحقیقت) وہ آدمی کے لباس میں ایک بھیڑ ہے، اس کا حکم صوفی کی روح پر پوری طرح غالب ہے(صوفی اس کے خیالات و افکار پر مٹے ہوئے ہیں ) ۔
عقل خود را بر سر گردون رساند عالم اسباب را افسانہ خواند
مطلب: اس نے اپنی عقل آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دی، اس نے عالم اسباب یعنی اس مادی دنیا کو بے حقیقت کہا ۔
کار او تحلیل اجزائے حیات قطع شاخ سرو رعنائے حیات
مطلب: اس کا کام زندگی کے اجزا کا تجزیہ کرنا اور زندگی کے دل کش سرو کی شاخ کو کاٹنا ہے ۔
فکر افلاطون زیان را سود گفت حکمت او بود را نابود گفت
مطلب: افلاطون کی فکر نے نقصان کو نفع کہا، اس کی حکمت نے وجود کو غیر وجود کہا ۔
فطرتش خوابیدہ و خوابے آفرید چشم ہوش او سرابے آفرید
مطلب: اس کی فطرت سو گئی پھر اس نے ایک خواب پیدا کیا ۔ اس کے ہوش کی آنکھ نے ایک سراب کو تخلیق کیا (وجود میں لے آئی) ۔
بسکہ از ذوق عمل محروم بود جان او وارفتہ معدوم بود
مطلب: وہ عمل کے ذوق سے کچھ زیادہ ہی محروم تھا ۔ اس کی روح معدوم کی دیوانی تھی(اس کی جان عدم محض پر مٹی ہوئی تھی) ۔
منکر ہنگامہ ی موجود گشت خالق اعیان نامشہود گشت
مطلب: اس نے موجودات کے ہنگامے سے انکار کر دیا ۔ اس نے خارج میں غیر موجود اشیا تخلیق کیں ۔
زندہ جان را عالم امکان خوش است مردہ دل را عالم اعیان خوش است
مطلب: جس شخص میں زندگی کی روح موجود ہے اسے یہ فانی دنیا اچھی لگتی ہے ۔ البتہ جس کا دل مر چکا ہو اس کے لیے وہ دنیا اچھی ہے جس کی محسوس اشیا اس کے نزدیک معدوم ہیں ۔
آہوش بے بہرہ از لطف خرام لذت رفتار بر کبکش حرام
مطلب: اس (افلاطون) کے ہرن کو خرام کے لطف سے کوئی حصہ نہ ملا (محروم ہے) اس کے چکور پر رفتار کی لذت حرام ہو گئی ۔ ہرن کا کمال چوکڑی بھرنا اور چکور کا کمال دلاویز طریق ہر چلنا ہے ۔ اگر یہ خوبیاں غائب ہو جائیں تو ان کو ہونا نا ہونا برابر ہے ۔
شبنمش از طاقت رم بے نصیب طایرش را سینہ از دم بے نصیب
مطلب: اس کی شبنم اڑ جانے کی طاقت سے بے نصیب ہے ۔ اس کے پرندے کے سینے میں نغمہ آرائی کا دم ہی نہ تھا( شبنم کی خوبی اڑنا اور پرندے کی خوبی گانا ہے) ۔
ذوق روئیدن ندارد دانہ اش از طپیدن بے خبر پروانہ اش
مطلب: اس کے دانے میں نمو پانے (اگنے ) کا ذوق نہیں ہے ۔ اس کا پروانہ تڑپنے سے بے خبر ہے(تڑپ سے نا آشنا ہے) ۔
راہب ما چارہ غیر از رم نداشت طاقت غوغاے ایں عالم نداشت
مطلب: ہمارے تارک دنیا (افلاطون) کے لیے فرار کے سوا کوئی اور چارہ نہ تھا، اس میں اس دنیا کے ہنگامے (تنازع اور بقا کی جدوجہد ) کی طاقت نہ تھی (لہذا سب کچھ چھوڑ کر بھاگ گیا) ۔
دل بسوز شعلہ ی افسردہ بست نقش آن دنیائے افیون خوردہ بست
مطلب: اس نے بجھے ہوئے شعلے سے اپنا دل لگایا، اس نے اُس افیون خوردہ دنیا کی تصویر بنائی ۔
از نشیمن سوے گردون پر کشود باز سوئے آشیان نامد فرود
مطلب : اس نے پر کھولے اور آسمان کی طرف اڑ گیا ۔ پھر وہ آشیانے میں نہیں اترا(واپس نہ پہنچا) ۔
در خم گردون خیال او گم است من ندانم درد یا خشت خم است
مطلب: آسمان کے مٹکے میں اس کا خیال گم ہو گیا مجھے علم نہیں کہ وہ تلجھٹ ہے یا مٹکے کے سر کی اینٹ ہے
قومہا از سکر او مسموم گشت خفت و از ذوق عمل محروم گشت
مطلب: قو میں اس کے غفلت انگیز (نشہ آور) فلسفے کے زہر کا شکار ہو گئیں ، وہ سو گئیں اور عمل کے ذوق سے محروم ہو گئیں ( جن قوموں نے افلاطون کا فلسفہ اختیار کیا وہ سو گئیں اور ذوق عمل سے محروم رہیں ) ۔