Please wait..

خطاب بہ مہرِ عالمتاب
(دنیا کومنور کرنے والے سورج سے خطاب)

 
اے امیر خاور اے مہر منیر
می کنی ہر ذرہ را روشن ضمیر

مطلب: اے سالار مشرق، اے تابناک خورشید ! تو ہر ذرے کے باطن تک کو روشن کر دیتا ہے ۔

 
از تو ایں سوز و سرور اندر وجود
از تو ہر پوشیدہ را ذوق نمود

مطلب: وجود میں یہ سوز اور یہ سرور تیرے ہی دم سے ہے اور تجھی سے ہر پوشیدہ شے میں اپنے اظہار کا ذوق ہے ۔

 
می رود روشن تر از دست کلیم
زورق زریں تو در جوے سیم

مطلب: تیری سنہری کشتی دست کلیم سے بھی کہیں زیادہ تابناکی کے ساتھ چاندی ایسی شفاف ندی میں روان ہے ۔

 
پرتو تو ماہ راہ مہتاب داد
لعل را اندر دل سنگ آب داد

مطلب: تیرے ہی پرتو نے چاند کو چاندنی عطا کی، اور پتھر کے اندر موجود لعل کو چمک اور آب و تاب بخشی ۔

 
لالہ را سوز درون از فیض تست
در رگ او موج خون از فیض تست

مطلب: تیرے فیض سے گل لالہ کو سوز دروں ملا، اس کی رگوں میں خون کی لہر جاری ہوئی ۔

 
نرگسان صد پردہ را بر می درد
تا نصیبے از شعاع تو برد

مطلب: گل نرگس سینکڑوں پردے پھاڑ ڈالتا ہے تاکہ تیری شعاع سے کسی حد تک بہرہ ور ہو سکے ۔

 
خوش بیا صبح مرا آوردہ ئی
ہر شجر را نخل سینا کردہ ئی

مطلب: تو صبح مراد لے کر آیا ہے، تو نے ہر درخت کو سینا کا نخل بنا دیا ہے ۔

 
تو فروغ صبح و من پایان روز
در ضمیر من چراغے بر فروز

مطلب: تو صبح کی روشنی ہے جبکہ میں دن کا اختتام ہوں ، میرے دل میں کوئی چراغ روشن کر دے ۔

 
تیرہ خاکم را سراپا نور کن
در تجلی ہاے خود مستور کن

مطلب: میری سیاہ خاک کو سراپا نور کر دے، اپنے جلووَں میں مجھے چھپا لے ۔

 
تا بروز آرم شب افکار شرق
بر فروزم سینہ احرار شرق

مطلب: تاکہ میں مشرق کے افکار کی رات کو دن میں تبدیل کر دوں اور مشرق کے حریت پسندوں کے سینے کو روشن کر دوں ۔

 
از نواے پختہ سازم خام را
گردش دیگر دہم ایام را

مطلب: اپنی نوا سے میں ہر خام کو پختہ بنا دوں ، زمانے کو ایک نئی گردش سے آشنا کر دوں ۔

 
فکر شرق آزاد گردد از فرنگ
از سرود من بگیرد آب و رنگ

مطلب: تاکہ مشرق کی فکر فرنگ سے آزاد ہو جائے، میرے نغمے سے اس میں آب و تاب آ جائے ۔

 
زندگی از گرمی ذکر است و بس
حریت از عفت فکر است و بس

مطلب: زندگی کا مزہ صرف گرمیَ ذکر سے ہے ۔ آزادی صرف فکر کی پاکیزگی کا نام ہے ۔

 
چون شود اندیشہ قومے خراب
ناسرہ گردد بدستش سیم ناب

مطلب: جب کسی قوم کی فکر اور سوچ خراب ہو جاتی ہے تو اس کے ہاتھ میں خالص چاندی بھی کھوٹہ سکہ بن جاتی ہے ۔

 
میرد اندر سینہ اش قلب سلیم
در نگاہ او کج آید مستقیم

مطلب: اس کا قلب سلیم اسکے سینے ہی میں مر جاتا ہے، اس کی نگاہ میں سیدھی چیز بھی ٹیڑھی ہی دکھائی دیتی ہے ۔

 
برکران از حرب و ضرب کائنات
چشم او اندر سکون بیند حیات

مطلب: ایسی قوم کائنات کے ہنگاموں اور ولولوں سے دور رہتی ہے ، اس کی نگاہ سکون ہی میں زندگی دیکھتی ہے ۔

 
موج از دریاش کم گردد بلند
گوہر او چون خزف نا ارجمند

مطلب: اسکے دریائے حیات سے کم ہی کوئی لہر اٹھتی ہے، اس کا گوہر کوڑی کی مانند بے وقعت ہو کر رہ جاتا ہے ۔

 
پس نخستیں بایدش تطہیر فکر
بعد ازان آسان شود تعمیر فکر

مطلب: اس لیے سب سے پہلے ایسی قوم کی فکر کی تطہیر کرنی چاہیے، اسکے بعد اسکی فکر کی تعمیر آسان ہو جائے گی ۔