لالہ
(لالے کا پھول)
آن شعلہ ام کہ صبح ازل در کنار عشق پیش از نمود بلبل و پروانہ می تپید
مطلب: میں وہ شعلہ ہوں جو ازل کی صبح عشق کے آغوش میں بلبل اور پروانے کے ظہور سے پہلے تڑپ رہا تھا ۔
افزون ترم ز مہر و بہر ذرہ تن زنم گردون شرار خویش ز تاب من آفرید
مطلب: میں سورج سے بڑھا ہوا ہوں اور ہر ذرے میں سمایا ہوا ہوں ۔ آسمان نے اپنی چنگاری میری آگ سے پیدا کی ہے ۔
در سینہ ی چمن چو نفس کردم آشیان یک شاخ نازک از تہ خاکم چو نم کشید
مطلب: میں نے چمن کے سینے میں سانس کا آشیانہ بنایا اور ایک نازک شاخ نے مجھے مٹی کے نیچے سے نمی کی طرح اپنے اندر جذب کر لیا ۔
سوزم ربود و گفت یکی در برم بایست لیکن دل ستم زدہ ی من نیارمید
مطلب: میں نے اپنا سوز لوٹ لیا اور بولی اک ذرا میرے پہلو میں رہو ۔ لیکن میرے ستم زدہ دل کو کل نہ پڑی (قرار نہ کیا) ۔
در تنگنای شاخ بسی پیچ و تاب خورد تا جوہرم بہ جلوہ گہ رنگ و بو رسید
مطلب: شاخ کی تنگنائے میں اس نے بہت پیچ و تاب کھایا یہاں تک کہ میرا جوہر رنگ و بو کی جلوہ گاہ تک آ پہنچا ۔
شبنم براہ من گھر آبدار ریخت خندید صبح و باد صبا گرد من وزید
مطلب: شبنم نے میرے راستے میں آبدار موتی بکھیر دیئے ۔ صبح ہنسی اور باد صبا میرے گرد چلنے لگی ۔
بلبل ز گل شنید کہ سوزم ربودہ اند نالید و گفت جامہ ی ہستی گران خرید
مطلب: بلبل نے پھول سے سنا کہ میرا سوز مجھ سے چھین لیا گیا ۔ (تو)وہ بہت روئی اورا سنے مجھ سے کہا کہ تو نے ہستی کا لباس بہت مہنگا خریدا ہے ۔
وا کردہ سینہ منت خورشید می کشم آیا بود کہ باز برانگیزد آتشم
مطلب: سینہ چاک کئے ہوئے میں سورج کا احسان اٹھا رہا ہوں ۔ ہو سکتا ہے کہ یہ میری آگ کو پھر سے بھڑکا دے ۔ نوٹ: اس نظم کا بنیادی تصور یہ ہے کہ سوز عشق باعث تخلیق کائنات ہے ۔ اگر سوز عشق کارفرما نہ ہوتا تو یہ کائنات ہی پیدا نہ ہوتی ۔