زندہ رود رخصت می شود از فردوس بریں و تقاضاے حورانِ بہشتی
شیشہ صبر و سکونم ریز ریز پیر رومی گفت در گوشم کہ خیز
مطلب: (سلطان شہید کی باتیں سن کر ) میرے صبر و سکون کا شیشہ پاش پاش ہو گیا، یعنی پیمانہ لبریز ہو گیا ۔ میرا صبر و قرار جاتا رہا ، مگر پیر رومی نے میرے کان میں کہا کہ اٹھ اب یہاں سے چلیں ۔
آن حدیث شوق و آن جذب و یقین آہ آن ایوان و آن کاخ برین
مطلب: آہ وہ سلطان شہید کی عشق کی باتیں اور انہیں سن کر پیدا ہونے والا جذب و یقین، آہ و ایوان اور وہ پاک بلند محل ۔
با دل پر خوں رسیدم بر درش یک ہجوم حور دیدم بر درش
مطلب: چنانچہ میں پر خوں دل کے ساتھ بہشت کے دروازے پر پہنچا، وہاں دروازے پر میں نے حوروں کا ہجوم دیکھا ۔
بر لب شان زندہ رود اے زندہ رود زندہ رود، اے صاحب سوز و سرود
مطلب: ان کے ہونٹوں پر زندہ رود، اے زندہ رود، اے سوز و ساز کے مالک کے الفاظ جاری تھے ۔
شور و غوغا از یسار و از یمین یک دو دم با ما نشیں با ما نشین
مطلب: دائیں بائیں حوروں کا شور و غوغا اٹھ رہا تھا کہ اے زندہ رود ، ہمارے پاس ایک دو لمحہ بیٹھ جاوَ، ہمار ے ساتھ بیٹھے رہو ۔
زندہ رود
راہرو کو داند اسرار سفر ترسد از منزل ز رہزن بیشتر
مطلب: وہ مسافر جسے سفر کے رازوں کا علم ہے وہ لٹیروں سے اتنا زیادہ نہیں ڈرتا جتنا منزل سے ڈرتا ہے ۔
عشق در ہجر و وصال آسودہ نیست بے جمال لایزال آسودہ نیست
مطلب: عشق و ہجر اور وصال میں آسودگی نہیں پاتا ۔ وہ جمال لایزال کے بغیر آسودہ نہیں ہوتا ۔
ابتدا پیش بتان افتادگی انتہا از دلبران آزادگی
مطلب: عشق کی ابتدا بتوں کے آگے جھک جانے سے ہے اور اس کی انتہا ان دلبروں حسینوں سے آزاد ہو جانا ہے ۔
عشق بے پروا و ہر دم در رحیل در مکان و لامکاں ابن السبیل
مطلب: عشق بے پروا ہے اور ہر دم سفر میں رہتا ہے ۔ خواہ مکان ہو یا لامکان وہ ہر جگہ مسافر ہے ۔
کیش ما مانند موج تیزگام اختیار جادہ و ترک مقام
مطلب: ہمارا مسلک تیز بہنے والی موج کی طرح ہے یعنی راستہ اختیار کرنا اور منزل کو چھوڑ دینا، مسلسل چلتے رہنا ۔