درمعنی این کہ وطن اساس ملت نیست
(وطن اساسِ ملت نہیں ہے)
آن چنان قطع اخوت کردہ اند بر وطن تعمیر ملت کردہ اند
مطلب:اہل یورپ نے وطن کی بنا پر قوم کی تعمیر شروع کی، اس طرح اخوت کی جڑ کاٹ کر رکھ دی ۔
تا وطن را شمع محفل ساختند نوع انسان را قبائل ساختند
مطلب: جس سے ان لوگوں نے وطن کو اپنی محفل کی شمع بنا لیا ، عالم انسانیت کو قبیلوں میں بانٹ کر رکھ دیا ۔
جنتی جستند در بئس القرار تا احلوا قومہم دارالبوار
مطلب:انھوں نے برے ٹھکانے میں بہشت کی تلاش شروع کی ۔ یہاں تک کہ اپنے گروہ کو ہلاکت میں کے گھر میں جا اتارا
این شجر جنت ز عالم بردہ است تلخی پیکار بار آوردہ است
مطلب: اس شجر (نظریے) نے دنیا سے جنت کا وجود مٹا کر رکھ دیا (بہشت اس دنیا سے رخصت ہو گئی ) اور اس درخت میں قتل و خون کی تلخی کا پھل آنے لگا ۔
مردمی اندر جہان افسانہ شد آدمی از آدمی بیگانہ شد
مطلب: اس دنیا میں آدمیت افسانہ بن گئی اور یوں انسان ، انسان سے بیگانہ غیر ہوتا چلا گیا ۔
روح از تن رفت و ہفت اندام ماند آدمیت گم شد و اقوام ماند
مطلب: روح جسم سے نکل گئی اور صرف جسمانی اعضا باقی رہ گئے ۔ بے شک قو میں موجود ہیں لیکن آدمیت ختم ہو گئی (یورپ رقبے کے لحاظ سے بہت چھوٹا بر اعظم ہے اور قدم قدم پر وہاں مستقل حکومتیں موجود ہیں ۔ ہر حکومت کی ایک جغرافیائی حد ہے جس کے اندر کے باشندے ایک خاص قوم کہلاتے ہیں ، گویا چھوٹے سے براعظم میں بہت سی قو میں پیدا ہو گئیں اور ہر قوم ایک دوسرے کی رقیب اور دشمن ہے ۔ ان میں بار ہا لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ اقبال فرماتے ہیں کہ یہ تمام مصیبتیں وطن کی بنا پر تنظیم ملت کے باعث پیدا ہوئیں ۔ انسانیت گروہوں میں بٹ کر رہ گئی ۔ انسانوں میں وہ جذبات باقی نہ رہے جو انسانیت کے لیے باعث شرف تھے ۔ اقبال نے سچ کہا ہے کہ مذہب حق نے انسانوں کو صلح دامن اور عدل و حق رسی کی تعلیم دے کر اور دنیا میں بہت کا سروسامان کیا تھا ۔ لیکن یورپ کی ملعون قومیت اس بہشت کو بھی کھا گئی اور اس کی جگہ خونریزی کی تلخی چھوڑ گئی ۔
تا سیاست مسند مذہب گرفت این شجر در گلشن مغرب گرفت
مطلب: سیاست نے مذہب کی گدی سنبھال لی یعنی مذہب کی جگہ سیاست نے لے لی تو یہ درخت جس نے دنیا کو جنت سے محروم کیا تھا یورپ کے باغ میں جا لگا ۔
قصہ ی دین مسیحائی فسرد شعلہ ی شمع کلیسائی فسرد
مطلب: نتیجہ یہ نکلا کہ مسیحی مذہب کا قصہ تمام ہوا اور کلیسا نے جو چراغ جلایا تھا اس کا شعلہ بجھ گیا ۔
اسقف از بی طاقتی درماندہ ئی مہرہ ہا از کف برون افشاندہ ئی
مطلب:لاٹ پادری بے طاقتی کے باعث عاجز اور بے بس ہو کر رہ گیا ۔ اس نے سارے مہرے ہاتھ سے پھینک دیے۔ یعنی پوپ کا اقتدار باقی نہ رہا اور وہ بے دست و پا اور عاجز ہو کر بیٹھ گیا ۔
قوم عیسی بر کلیسا پا زدہ نقد آئین چلیپا وا زدہ
مطلب: مسیحیت کے پیرووَں نے کلیسا کو ٹھکرا دیا اور صلیبی دین کے سکے کھوٹے قرار پائے (وہ مذہب سے دور ہوتے گئے)
دہریت چون جامہ ی مذہب درید مرسلی از حضرت شیطان رسید
مطلب: دہریت نے مذہب کا لباس پھاڑ ڈالا اور شیطان کی بارگاہ سے ایک قاصد آ پہنچا (یہ قاصد کون تھا) ۔
آن فلارنساوی باطل پرست سرمہ ی او دیدہ ی مردم شکست
مطلب: فلارنس کا وہ باطل پرست میکاوَلی جس کے سرمے نے انسانوں کی آنکھیں پھوڑ کر رکھ دیں ۔
نسخہ ئی بہر شہنشاہان نوشت در گل ما دانہ ی پیکار کشت
مطلب: اس باطل پرست نے بادشاہوں کے لیے ایک کتاب لکھی اور ہماری زمین میں جنگ و خونریزی کا بیج بو دیا (انسانیت ختم ہو گئی اور جھوٹ اور فریب میں اضافہ ہوا ) ۔
فطرت او سوی ظلمت بردہ رخت حق ز تیغ خامہ ی او لخت لخت
مطلب: اس کی فطرت انسانیت کے قافلے کو تاریکی کی جانب لے گئی ۔ حق اس کے قلم کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔
بتگری مانند آزر پیشہ اش بس نقش تازہ ئی اندیشہ اش
مطلب: آزر کی طرح اس کا پیشہ بھی یہی بت تراشی تھا ۔ چنانچہ اس کی قوت فکر نے ایک نیا نقشہ تیار کیا ۔ وہ نقشہ کیا تھا ۔
مملکت را دین او معبود ساخت فکر او مذموم را محمود ساخت
مطلب: اس نے ایک نیا دین پیدا کیا جس میں مملکت کو معبود بنا دیا ۔ یعنی خدا کی جگہ مملکت کو دے دی ۔ اس کی حق ناشناس فکر نے نہایت بری چیز کو نہایت اچھی چیز بنا کر پیش کیا ۔
بوسہ تا بر پای این معبود زد نقد حق را بر عیار سود زد
مطلب: اس معبود کے پاؤں چومنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے نقد حق کو نفع کی کسوٹی پر پرکھنا شروع کیا (مراد یہ ہے کہ انسانوں کے تمام اعمال میں بنیادی حیثیت حق کو حاصل تھی لیکن میکاوَلی نے سیاست کو ایک ایسا مسلک پیش کیا جس میں مملکت کو مرکزی حیثیت دی گئی ۔ یعنی اس کو معبود بنا لیا گیا اور حق کے بجائے مملکت کے نفع اور فائدے کو اچھائی اور برائی کا معیار قرار دیا)
باطل از تعلیم او بالیدہ است حیلہ اندازی فنی گردیدہ است
مطلب: (میکاوَلی کی تعلیم کا نتیجہ یہ نکلا کہ ) اس سے باطل کو خوب فروغ حاصل ہوا ۔ حیلہ گری اور فریب کاری ایک فن بن گئی
طرح تدبیر زبون فرجام ریخت این خسک در جادہ ی ایام ریخت
مطلب: میکاوَلی نے ایک ایسے مسلک کی بنیاد رکھی جس کا انجام بہت برا تھا ۔ گویا اس نے زمانے کے راستے پر کانٹے بکھیر دیے ۔
شب بچشم اہل عالم چیدہ است مصلحت تزویر را نامیدہ است
مطلب: اس نے اہل جہان کی نگاہوں کے سامنے رات کی تاریکی پھیلا دی ۔ دھوکے اور فریب کا نام مصلحت رکھ دیا ۔