Please wait..

فلک عطارد۔ زیارتِ ارواح جمال الدین افغانی و سعید حلیم پاشا
(جمال الدین افغانی اور سعید حلیم پاشا کی روحوں کی زیارت)

 
مشت خاکے کار خود را بردہ پیش
در تماشائے تجلی ہاے خویش

مطلب: اس خاک کی مٹھی (اقبال) نے اپنی تجلیوں کے تماشا میں اپنے کام کو آگے بڑھایا (یعنی چاند سے فلک عطارد کا رخ کیا ) ۔

 
یا من افتادم بدام ہست و بود
یا بدام من اسیر آمد وجود

مطلب: یا تو یہ کیفیت تھی کہ میں (اقبال) زمان و مکان کے جال میں گرفتار تھا اور اب یہ حالت ہے کہ وجود میرے جال میں گرفتار ہے ۔

 
اندرین نیلی تتق چاک از من است
من ز افلاکم کہ افلاک از من است

مطلب: کیا میں نے اس نیلے آسمان کے پردے کو چاک کر دیا کیا میں افلاک سے ہوں یا افلاک مجھ سے ہیں ۔

 
یا ضمیرم را فلک در بر گرفت
یا ضمیر من فلک را در گرفت

مطلب: یا تو یہ بات ہے کہ فلک نے میرے ضمیر کو اپنے پہلو میں لیا ہے یا پھر میرے ضمیر نے فلک کو اپنے اندر سمو لیا ہے ۔

 
اندرون است این کہ بیرون است چیست
آنچہ می بیند نگہ چون است چیست

مطلب: جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا یہ خود میرے اندر کا منظر ہے یا میرے باہر ہے، کیا ہے ۔ میری نگاہیں جو کچھ دیکھ رہی ہیں وہ کیسا ہے اور کیا ہے

 
پر زنم بر آسمانے دیگرے
پیش خود بینم جہانے دیگرے

مطلب: اب میں ایک اور آسمان کی طرف پرواز کرنے لگا ہوں ۔ میں اپنے سامنے ایک اور جہان دیکھ رہا ہوں ۔

 
عالمے با کوہ و دشت و بحر و بر
عالمے از خاک ما دیرینہ تر

مطلب یہ جہان (جہاں میں اب جا رہا ہوں ) ایک ایسا عالم ہے جس میں پہاڑ، جنگل، سمندر اور خشکی یعنی سب کچھ موجود ہے اور یہ ایک ایسا عالم ہے جو ہماری زمین سے بہت قدیم ہے ۔

 
عالمے از ابر کے بالیدہ ئی
دستبرد آدمے نادیدہ ئی

مطلب: یہ عالم ایک چھوٹے سے بادل سے ابھرا ہوا ہے اور جس نے انسان کی لوٹ مار نہیں دیکھی ۔

 
نقشہا نابستہ بر لوح وجود
خردہ گیر فطرت آنجا کس نبود

مطلب: اس عالم کے وجود کی تختی پر ابھی کوئی نقش ثبت نہیں ہوا اور وہاں ابھی کوئی بھی انسان فطرت تنقید کرنے والا نہ تھا ۔

 
من بہ رومی گفتم این صحرا خوش است
در کہستان شورش دریا خوش است

مطلب: یہاں آ کر میں نے رومی سے کہا کہ یہ صحرا بہت اچھا ہے اور اسکے پہاڑوں میں سمندر کا شور دل کو بھاتا ہے ۔

 
من نیابم از حیات ایںجا نشاں
از کجا می آید آواز اذاں 

مطلب: میں یہاں زندگی کا کوئی نام و نشان نہیں دیکھتا پھر یہ اذان کی آواز کہاں سے آ رہی ہے

 
گفت رومی این مقام اولیاست
آشنا ایں خاکداں با خاک ماست

مطلب: رومی بولے یہ اولیا (اللہ کے دوستوں ) کا مقام ہے ۔ یہ زمین ہماری خاک سے آشنا ہے ۔

 
بوالبشر چوں رخت از فردوس بست
یک دو روزے اندریں عالم نشست

مطلب: جب بوالبشر آدم نے فردوس سے اپنا سامانِ سفر باندھا تو انھوں نے دو ایک روز یہاں بھی قیام کیا تھا ۔

 
ایں فضا ہا سوز آہش دیدہ است
نالہ ہاے صبحگاہش دیدہ است

مطلب: یہاں کی فضاؤں نے آدم کی آہوں کا سوز دیکھا ہے اور ان کے صبح کے نالے بھی سنے ہیں ۔

 
زائران این مقام ارجمند
پاک مردان از مقامات بلند

مطلب: اس مقامِ ارجمند کی زیارت کرنے والے بلند مقامات والے پاک مرد لوگ ہیں ۔

 
پاک مردان چون فضیل و بوسعید
عارفان مثل جنید و بایزید

مطلب: وہ پاک مرد فضیل اور بوسعید جیسے ہیں اور جنید اور بایزید جیسے عارف ہیں ۔

 
خیز تا ما را نماز آید بدست
یک دو دم سوز و گداز آید بدست

مطلب : تو (اقبال) اب جلدی سے اٹھ تاکہ ہمیں ان کے ساتھ نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہو اور یوں کچھ دیر کے لیے ہم بھی سوز درد کی نعمت سے بہرہ ور ہو سکیں ۔

 
رفتم و دیدم دو مرد اندر قیام
مقتدی تاتار و افغانی امام

مطلب: میں آگے بڑھا اور ایک جگہ دو آدمیوں کو نماز میں کھڑے دیکھا ۔ مقتدی تو تاتار تھے جبکہ امامت افغانی کر رہے تھے ۔

 
پیر رومی ہر زماں اندر حضور
طلعتش بر تافت از ذوق و سرور

مطلب: پیر رومی جو ہر وقت محبوب حقیقی کی حضوری میں رہتے ہیں ان کا چہرہ ذوق و سرور کی تجلی سے چمک اٹھا ۔

 
گفت مشرق زیں دو کس بہتر نزاد
ناخن شان عقدہ ہاے ما کشاد

مطلب رومی نے کہا کہ سرزمین مشرق نے ان دو ہستیوں سے بہتر اور کوئی ہستی پیدا نہیں کی ۔ ان ہستیوں کے ناخنوں نے ہماری گتھیاں سلجھائیں ۔

 
سید السادات مولانا جمال
زندہ از گفتار او سنگ و سفال

مطلب: ایک تو سید السادات مولانا جمال (جمال الدین افغانی) ہیں جن کی گفتگو سے مٹی اور پتھر جیسے لوگ زندہ ہو گئے ۔

 
ترک سالار آن حلیم دردمند
فکر او مثل مقام او بلند

مطلب: دوسری ہستی ترک سالار (ترک قوم کے لیڈر ) وہ درد مند حلیم ہیں جن کی فکر ان کے مقام و رتبہ کی طرح بلند ہے ۔

 
با چنین مردان دو رکعت طاعت است
ورنہ آن کارے کہ مزدش جنت است

مطلب : ایسی عظیم ہستیوں کیساتھ ملکر دو رکعت نماز ادا کرنا صحیح معنوں میں عبادت ہے ورنہ یہ وہ کام ہے جسکی مزدوری جنت ہے ۔

 
قراَت آن پیر مردے سخت کوش
سورہ والنجم و آن دشت خموش

مطلب : اس سخت کوش پیر مرد کی قرات ، سورہ والنجم اور وہ خاموش دشت گویا افغانی نماز میں بطور امام سورہ والنجم پڑھ رہے تھے اور اس خاموش فضا میں ان کی پر تاثیر آواز کچھ اس طرح گونج رہی تھی کہ الفاظ میں اسے بیان کرنا ممکن نہیں ۔

 
قراَتے کزوے خلیل آید بوجد
روح پاک جبرئیل آید بوجد

مطلب: افغانی کی قرات کچھ اس انداز کی تھی کی اس سے حضرت ابراہیم خلیل اللہ جیسے پیغمبر بھی وجد میں آ جائیں اور جبرئیل کی پاک روح بھی وجد میں آنے لگے ۔

 
دل ازو در سینہ گردد ناصبور
شور الا اللہ خیزد از قبور

مطلب: ان کی ایسی قرات تھی جس سے دل سینے میں بیقرار ہو گیا اور قبروں سے الا اللہ کا شور اٹھ کھڑا ہوا ۔

 
اضطراب شعلہ بخشد دود را
سوز و مستی می دہد داوَد را

مطلب: یہ قرات دھوئیں کو شعلے کی بیقراری بخشتی اور حضرت داوَد کو سوز و مستی عطا کرتی ہے ۔

 
آشکارا ہر غیاب از قراتش
بے حجاب ام الکتاب از قراَتش

مطلب: ان کی ایسی قرات سے ہر غیب ، ظاہر ہو رہا تھا اور اس کی قرات سے ام الکتاب بے حجاب ہو رہی تھی ۔

 
من ز جا برخاستم بعد از نماز
دست او بوسیدم از راہ نیاز

مطلب: میں (اقبال) نماز کے بعد اپنی جگہ سے اٹھا اور نیازمندی کے ساتھ اس (افغانی) کے ہاتھ پر بوسہ دیا ۔

 
گفت رومی ذرہ ی گردون نورد
در دل او یک جہان سوز و درد

مطلب : رومی (میرا تعارف کراتے ہوئے افغانی سے) کہنے لگے کہ یہ ایک ذرہ ہے جو آسمان کے سفر میں ہے اس کے دل میں سوز و درد کی ایک دنیا سمائی ہوئی ہے ۔

 
چشم جز بر خویشتن نکشادہ ئی
دل بکس نادادہ ئی آزادہ ئی

مطلب : اس نے اپنے سوا کسی اور پر نظر نہیں ڈالی ۔ اس نے کسی اور کو اپنا دل نہیں دیا (یہ ایک آزاد انسان ہے) ۔

 
تند سیر اندر فراخائے وجود
من ز شوخی گویم او را زندہ رود

مطلب: وہ کائنات کی وسعت میں سیر میں سرگرم ہے ۔ میں (رومی) اسے شوخی سے اقبال کہنے کی بجائے زندہ رود کہتا ہوں ۔

(افغانی)

 
زندہ رود از خاکدان ما بگوے
از زمین و آسمان ما بگوے

مطلب: (افغانی بولے کہ) اے زندہ رود تو ہماری دنیا کے بارے میں کچھ بتا، ہمارے زمین و آسمان کے بارے میں کچھ بتا ۔

 
خاکی و چون قدسیان روشن بصر
از مسلمانان بدہ ما را خبر

مطلب: تو ہے تو مٹی سے تخلیق شدہ لیکن فرشتوں کی طرح روشن بصر ہے ۔ تو ہمیں مسلمانوں کے بارے میں کچھ بتا ۔

زندہ رود

 
در ضمیر ملت گیتی شکن
دیدہ ام آویزش دین و وطن

مطلب: گیتی شکن ملت کے ضمیر کے اندر میں میں دین اور وطن کی کشمکش دیکھتا ہوں ۔

 
روح در تن مردہ از ضعف یقین
نا امید از قوت دین مبین

مطلب: ایمان کی کمزوری سے اس کی روح بدن میں مر چکی ہے اور وہ دینِ مبین اسلام کی قوت سے نا امید ہے ۔

 
ترک و ایران و عرب مست فرنگ
ہر کسے را در گلو شست فرنگ

مطلب: ترک ہو یا ایران یا عرب سب مسلم ممالک فرنگیوں کے افکار سے بری طرح سے سرمست ہیں ۔ ہر ایک کے گلے میں فرنگیوں کا پھندا پڑا ہوا ہے ۔

 
مشرق از سلطانی مغرب خراب
اشتراک از دین و ملت بردہ تاب

مطلب: مشرق اہلِ مغرب کی حکومت سے برباد ہو چکا ہے ۔ اشتراکیت نے دین و ملت کی چمک دمک ختم کر دی ہے ۔

افغانی ۔ دین و وطن

 
لرد مغرب آن سراپا مکر و فن
اہل دین را داد تعلیم  وطن

مطلب: (افغانی کہتا ہے) مغرب کے لارڈ نے جو سراسر مکر و فریب ہے اہل دین کو وطن کی تعلیم (نیشنلزم) دی ہے ۔

 
او بفکر مرکز و تو در نفاق
بگزر از شام و فلسطین و عراق

مطلب: یورپ نے مسلمانوں کو تو نظریہ دین سے دور کیا ہے لیکن وہ خود تو مرکز کی فکر میں ہے اور تو نفاق میں پڑا ہوا ہے ۔ تو بھی شام اور فلسطین و عراق کی علیحدگی کی باتیں چھوڑ ۔

 
تو اگر داری تمیز خوب و زشت
دل نہ بندی باکلوخ و سنگ و خشت

مطلب: اگر تو اچھے اور برے کی تمیز رکھتا ہے تو پھر اپنا دل مٹی، پتھر اور اینٹ سے نہ لگا ۔

 
چیست دین برخاستن از روے خاک
تا ز خود آگاہ گردد جان پاک

مطلب: دین کیا ہے خاک پر سے اوپر اٹھنے کا نام ہے تاکہ جان پاک اپنے آپ سے آگاہ ہو جائے ۔

 
می نگنجد آنکہ گفت اللہ ہو
در حدود ایں نظام چار سو

مطلب: جو کوئی اللہ ھو کہتا ہے وہ اس چار طرفوں والے نظام کی حدود میں نہیں سماتا ۔

 
پر کہ از خاک و بر خیزد ز خاک
حیف اگر در خاک میرد جان پاک

مطلب: گھاس کا تنکا اگرچہ خاک سے ہے لیکن وہ خاک سے اوپر اٹھتا ہے ۔ افسوس ہے کہ اگر جان پاک خاک میں ہی مر جائے ۔

 
گرچہ آدم بر دمید از آب و گل
رنگ و نم چون گل کشید از آب و گل

مطلب: اگرچہ آدمی کی پیدائش پانی اور مٹی یعنی عناصر سے ہوئی ہے لیکن اس نے اس سے پھول کی طرح رنگ اور نمی حاصل کی ہے ۔

 
حیف اگر در آب و گل غلطد مدام
حیف اگر برتر نپرد زین مقام

مطلب: لیکن یہ جائے افسوس ہے کہ اگر وہ ہمیشہ مٹی اور پانی ہی میں لوٹتا رہے اور وہ اس مقام سے بلند پروازی نہ کرے ۔

 
گفت تن در شو بخاک رہگزر
گفت جان پہناے عالم را نگر

مطلب: جسم نے تو یہ کہا کہ تو راستے کی خاک میں مل جا جبکہ جان نے کہا کہ تو کائنات کی وسعت کی طرف دیکھ ۔

 
جان نگنجد در جہات اے ہوشمند
مرد حر بیگانہ از ہر قید و بند

مطلب: اے صاحب ہوش و خرد جان اطراف یعنی زمان و مکان کی حدود میں نہیں سماتی ۔ آزاد مرد ہر طرح کی قید و بند سے آزاد ہوتا ہے ۔

 
حر ز خاک تیرہ آید در خروش
زانکہ از بازان نیاید کار موش

مطلب: آزاد مرد سیاہ مٹی کے خلاف احتجاج کرتا ہے اس لیے کہ بازوں سے چوہوں کا کام نہیں ہوتا ۔

 
آن کف خاکے کہ نامیدی وطن
این کہ گوئی مصر و ایران و یمن

مطلب: وہ مٹی کی مٹھی جسے تو وطن کا نام دیتا ہے، یہ کہ جسے تو مصر اور ایران اور یمن کہتا ہے ۔

 
با وطن اہل وطن را نسبتے است
زانکہ از خاکش طلوع ملتے است

مطلب: اگرچہ اہل وطن کو وطن سے تعلق ہے اس لیے کہ اس کی خاک سے ایک قوم وجود میں آتی ہے ۔

 
اندرین نسبت اگر داری نظر
نکتہ بینی ز مو باریک تر

مطلب: اگر تو(اقبال) تعلق و نسبت پر نظر کرے تو پھر تجھے اس میں بال سے بھی زیادہ باریک نکتہ نظر آئے گا ۔

 
گرچہ از مشرق بر آید آفتاب
با تجلی ہاے شوخ و بے حجاب

مطلب: آفتاب اگرچہ مشرق سے طلوع ہوتا ہے اور اس میں شوخ اور بے حجاب تجلیات ہوتی ہیں ۔

 
در تب و تاب است از سوز درون
تا ز قید شرق و غرب آید برون

مطلب: وہ اپنے اندرونی سوز کی وجہ سے کشمکش میں رہتا ہے تا کہ وہ مشرق اور مغرب کی قید سے باہر نکل آئے ۔

 
بر دمد از مشرق خود جلوہ مست
تا ہمہ آفاق را آرد بدست

مطلب: لیکن وہ اپنے مشرق سے جلوہ میں مست ہو کر نکلتا ہے یہاں تک کہ وہ تمام کائنات کو ہاتھ میں لے لیتا ہے ۔

 
فطرتش از مشرق و مغرب بری است
گرچہ او از روئے نسبت خاوری است

مطلب: اس کی فطرت مشرق اور مغرب سے آزاد ہے، اگرچہ وہ نسبت کے لحاظ سے مشرقی ہے ۔